چین ذمہ دارانہ انداز میں مصنوعی ذہانت کی عالمی حکمرانی میں حصہ لیتا ہے، چینی نائب وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
پیرس :چین کے نائب وزیر اعظم زانگ گوچھینگ نے مصنوعی ذہانت ایکشن سمٹ سے خطاب کر تے ہو ئے کہا ہے کہ چین انتہائی ذمہ دارانہ انداز میں مصنوعی ذہانت کی عالمی حکمرانی میں حصہ لیتا ہے۔ چین ان اولین ممالک میں سے ایک ہے جس نے مصنوعی ذہانت کی ترقی اور عالمی حکمرانی کو مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اکتوبر 2023 میں چینی صدر شی جن پھنگ نے گلوبل آرٹیفیشل انٹیلی جنس گورننس انیشی ایٹو پیش کیا، جس میں ترقی پذیر ممالک کے لیے بین الاقوامی تعاون اور معاونت کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا۔جمعرات کے روز چینی میڈ یا نے ایک رپورٹ میں کہا کہ جولائی 2024 میں چین نے مصنوعی ذہانت کی استعداد کار بڑھانے پر بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے ایک قرارداد پیش کی ، جسے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں اجلاس میں منظور کیا گیا ۔پھر اسی سال نومبر میں صدر شی جن پھنگ نے ریو ڈی جنیرو میں جی 20 سربراہ اجلاس میں اس بات پر زور دیا کہ مصنوعی ذہانت سے تمام انسانیت کو فائدہ ہونا چاہیئے اور اسے “امیر ممالک اور امیر لوگوں کے لئے کھیل” بننے سے بچایا جائے ۔ سائنسی دریافت اور تکنیکی جدت طرازی میں ہر بڑی پیش رفت بین الاقوامی تبادلوں اور تعاون سے الگ نہیں ہے۔ چینی حکومت سائنس اور ٹیکنالوجی کی ہر ایک کے لئے فائدہ مند ترقی کی وکالت کرتی ہے اور دنیا کے ساتھ تجربے کا اشتراک کرنے کے لئے تیار ہے ، اور چینی مصنوعی ذہانت کا ماڈل ڈیپ سیک ایک اوپن سورس ماڈل اپناتا ہے۔ یہ وقت کے رجحان کے مطابق ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت کی
پڑھیں:
امریکا مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، ٹرمپ
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ اے آئی سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اے آئی (مصنوعی ذہانت) کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، امریکا نے اے آئی ٹیکنالوجی میں چین کو شکست دینے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں، اور ہم اس دوڑ میں کامیابی حاصل کریں گے۔
اپنے خطاب میں انہں نے عالمی اقتصادی، تجارتی، اور توانائی کے میدان میں امریکا کی کامیابیوں اور آئندہ کے منصوبوں کا تفصیل سے ذکر کیا جس میں مختلف ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات، توانائی کے شعبے میں معاہدے، اور امریکی ٹیکنالوجی کی ترقی کے حوالے سے اہم اعلانات شامل تھے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ جاپان کے ساتھ امریکا نے 15 فیصد تجارتی ٹیرف پر معاہدہ کیا ہے، جاپان نے مذاکرات کے ذریعے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ہم اپنے تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کریں گے اور ٹیرف کو 15 فیصد پر لے آئیں گے۔
ٹرمپ نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد کے درمیان ٹیرف عائد کریں گے تاکہ امریکا کی اقتصادی پوزیشن مزید مستحکم ہو۔
ٹرمپ نے یورپی یونین کے ساتھ بھی سنجیدہ مذاکرات جاری رکھنے کا ذکر کیا اور کہا کہ امریکا یورپی اتحادیوں کے ساتھ فوجی سازوسامان کی خریداری کے معاہدے مکمل کر چکا ہے۔
ٹرمپ نے چین کے ساتھ معاہدے کے تکمیل کے قریب ہونے کی خبر بھی دی اور کہا کہ چین کے ساتھ ہمارا معاہدہ مکمل کرنے کے مراحل میں ہے، اور ہم اپنی معیشت کو مزید مستحکم بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
امریکی صدر نے اس بات کا بھی عندیہ دیا کہ امریکا عالمی توانائی منڈی میں مزید اہم کردار ادا کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس دنیا کے سب سے بڑے توانائی کے ذخائر موجود ہیں، اور ہم ایشیائی ممالک کے ساتھ توانائی کے معاہدے کرنے جا رہے ہیں، ہم تیل کی قیمتوں کو مزید نیچے لانا چاہتے ہیں تاکہ عالمی مارکیٹ میں استحکام آئے۔
صدر ٹرمپ نے بائیڈن انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گرین انرجی کے نام پر امریکا کے ساتھ فراڈ کیا گیا ہے، بائیڈن دور کے احمقانہ صدارتی حکمنامے کو میں معطل کر رہا ہوں تاکہ امریکا کی معیشت کو مزید نقصان نہ پہنچے۔
ٹرمپ نے نیٹو اور امریکی اتحادیوں کے درمیان ایک اور اہم ڈیل پر زور دیا اور کہا کہ یورپی اتحادی امریکی فوجی سازوسامان کی 100 فیصد ادائیگی کریں گے تاکہ یوکرین کو جدید ہتھیار فراہم کیے جا سکیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ امریکا میں کاروبار کرنے والے ممالک پر ٹیرف کم کریں گے تاکہ تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دیا جا سکے اور عالمی منڈی میں امریکا کی پوزیشن مزید مضبوط ہو۔