غزہ کے بارے ٹرمپ منصوبہ "ناکام دلال" کی "زبان کا پھسلنا" ہے، سابق افسر موساد
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
موساد کے "قیدیوں و لاپتہ افراد کے محکمے" کے سابق سربراہ نے غزہ کے بارے انتہاء پسند امریکی صدر کے منصوبے کو غیر حقیقت پسندانہ اور ایک ایسے "ناکام دلال" کی زبان کا پھسلنا قرار دیا ہے کہ جسے فلسطینی عوام و خطے کے حالات کے بارے ذرہ برابر بھی سمجھ بوجھ نہیں! اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم کے معروف سیاستدان اور اسرائیلی جاسوس تنظیم موساد کے سابق افسر رامی ایگر نے غزہ کی پٹی کے بارے انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے "غیر حقیقت پسندانہ" قرار دیا ہے۔ اس حوالے سے صیہونی میڈیا کے ساتھ گفتگو میں موساد کے "قیدیوں و لاپتہ افراد کے محکمے" کے سابق سربراہ رامی ایگر نے غزہ کی پٹی کے بارے ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کو "شکست خوردہ رئیل اسٹیٹ ایجنٹ" کی "زبان کا پھسلنا" قرار دیا اور زورد دیتے ہوئے کہا ہے کہ صرف واحد اسرائیل ہی ہے جو اس ایجنٹ (ٹرمپ) کا مشتاق ہے کیونکہ وہ اسے "ناممکن خواب" دکھاتا ہے!
صیہونی ای مجلے آئی24 نیوز (i24NEWS) کے ساتھ انٹرویو میں رامی ایگر نے واضح الفاظ میں کہا کہ جب وہ (ٹرمپ) غزہ کے لوگوں کو بے دخل کر دینے کی بات کرتا ہے تو آپ کو اس کی بات صرف سننا ہو گی کیونکہ آپ دیکھیں گے کہ یہ بات حقیقت سے بالکل دور ہے! غاصب صیہونی سیاستدان نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کے لوگوں کے لئے ٹرمپ کی دھمکیاں اور جہنم؛ اسرائیلی جہنم کے مقابلے میں کچھ نہیں۔۔ کیونکہ ٹرمپ ایسا صرف اور صرف اسرائیلی قیدیوں کی وجہ سے نہیں کہہ رہا بلکہ اس لئے کہہ رہا ہے کہ امریکہ، غزہ میں جاری جنگ کے باعث اپنی پالیسیوں پر عملدرآمد نہیں کر سکتا لہذا وہ جس طرح سے حماس پر سخت گیر ہے، اسی طرح سے تل ابیب پر بھی سخت گیر ہو گا اور جنگ کو بالآخر روک دے گا اور ہم معاہدے کے دوسرے مرحلے تک بھی جا پہنچیں گے اور یہی ٹرمپ کا ہدف ہے!!
موساد کے سابق اعلی عہدیدار نے زور دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کے لئے ٹرمپ کا مجوزہ منصوبہ؛ فلسطینیوں یا عربوں کو سمجھنے میں اس کی ناکامی کے ساتھ ساتھ اس خطے کی بنیادی سمجھ بوجھ کے فقدان کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ صیہونی سیاستدان نے کہا کہ اگر ٹرمپ نے تل ابیب کے لوگوں کو گرین کارڈ کی پیشکش کی ہوتی تو اس پیشکش کا غاصب صیہونیوں کی جانب سے خیر مقدم، غزہ کے لوگوں کی جانب سے اس پیشکش کے خیر مقدم سے کہیں زیادہ ہوتا۔ رامی ایگر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ (غزہ کے باسی) وہ لوگ ہیں کہ جو اپنی سرزمین کے لئے لڑ رہے ہیں اور وہ اسے ہرگز نہیں چھوڑیں گے! اسرائیلی سیاستدان کا کہنا تھا کہ میں حیران ہوں کہ اسرائیل غزہ کے لوگوں کو بے دخل کر دینے پر مبنی ٹرمپ کے منصوبے کو سنجیدگی سے کیسے لیتا ہے!! اپنی گفتگو کے آخر میں موساد کے سابق اہلکار نے تاکید کی کہ نتن یاہو کہ جو اپنے تئیں تجربہ کار بھی ہے؛ نے ہی ہمیں اس سرنگ میں لے جا کر پھنسایا ہے جہاں ہم حماس کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہیں تاکہ وہ ہمارے قیدیوں کو رہا کرے!!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غزہ کے لوگوں رامی ایگر نے کے منصوبے موساد کے کے سابق کے بارے کہا کہ
پڑھیں:
جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے: امریکا
امریکی وزیرِ توانائی کرس رائٹ نے کہا کہ امریکا فی الحال جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہا۔
فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کرس رائٹ نے کہا جوہری ہتھیاروں کے تجربات دھماکوں پر مشتمل نہیں ہوں گے، ہم جس قسم کے ٹیسٹ کی بات کر رہے ہیں، وہ صرف سسٹم ٹیسٹ ہیں، یہ جوہری دھماکے نہیں ہیں بلکہ انہیں ہم نان کریٹیکل ایکسپلوژنز کہتے ہیں۔
کرس رائٹ کے مطابق یہ تجربات ایسے تمام حصوں پر مشتمل ہوتے ہیں جو جوہری ہتھیار کو متحرک کرنے کے لیے ضروری ہوتے ہیں مگر ان میں جوہری مواد کا دھماکہ شامل نہیں ہوتا۔
امریکی وزیر کا کہنا ہے کہ اِن دھماکوں کا مقصد صرف یہ جانچنا ہے کہ آیا ہتھیار کے باقی تمام نظام صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور کسی حقیقی جوہری دھماکے کی صورت میں فعال ہو سکتے ہیں۔