سپیکرقومی اسمبلی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس کی تزئین و آرائش اور صفائی ستھرائی سے متعلق اہم جائزہ اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 فروری2025ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس کی تزئین و آرائش اور صفائی ستھرائی سے متعلق ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ممبران قومی اسمبلی جنید انور چوہدری اور بلال اظہر کیانی سمیت قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اور کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں پارلیمنٹ ہائوس کو جدید خطوط پر استوار کرنے، صفائی ستھرائی، مہمانوں کے داخلے کے مسائل اور پارکنگ کی صورتحال سمیت دیگر اہم امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ ہائوس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارلیمنٹ کا شمار دنیا کی بہترین پارلیمنٹس میں ہونا چاہیے۔(جاری ہے)
سپیکر قومی اسمبلی نے صفائی ستھرائی سے متعلق اٹھائے گئے اقدامات پر قومی اسمبلی اور سی ڈی اے حکام کی کارکردگی کو سراہا اور صفائی اور تزئین و آرائش کے کاموں میں مزید بہتری لانے کی ہدایت کی۔
پارکنگ کے مسائل پر سپیکر نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے لیے علیحدہ پارکنگ کی ضرورت پر زور دیا تاکہ اراکین پارلیمنٹ اور عملے کو سہولت فراہم کی جا سکے۔مہمانوں کے داخلے کے مسائل پر اجلاس میں پارلیمنٹ ہائوس میں اجلاسوں کے دوران مہمانوں کی زیادہ تعداد کے باعث پیدا ہونے والے مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ سپیکر نے مہمانوں کے لیے علیحدہ انٹری گیٹ بنانے کی تجویز پر غور کرنے کی ہدایت کی سپیکر نے قومی اسمبلی کے سکیورٹی سٹاف کے ساتھ ناروا سلوک برتنے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی بھی ہدایت جاری کی۔سپیکر قومی اسمبلی نے انٹری پوائنٹس کی بہتری کیلئے پارلیمنٹ ہائوس کے تمام داخلی دروازوں پر گرین اور ریڈ لائٹس لگانے کی تجویز دی گئی تاکہ داخلے کے نظام کو مزید موثر بنایا جا سکے۔انہوں نے پارلیمنٹ ہائوس کی عمارت کی اصل شکل میں بحالی کے سلسلے میں سینیٹ سیکرٹریٹ سے بھی تعاون حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔تعمیر و آرائش کی نگرانی کے حوالے سے سپیکر نے گیٹ نمبر 1، آئرن گیٹ اور دیگر داخلی راستوں کی تزئین و آرائش کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت دی جس میں جنید انور چوہدری اور بلال اظہر کیانی کو شامل کیا گیا۔سپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ ہائوس میں بینک کی ناکافی سہولیات کے مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ ہائوس میں مزید نامور بینکوں کی برانچیں کھولنے کی ضرورت ہے تاکہ اراکین پارلیمنٹ اور ملازمین کو تعلیم، صحت، کار ایڈوانس اور گھروں کی تعمیر جیسی سکیموں کے ذریعے مالی سہولت فراہم کی جا سکے۔سپیکر نے قومی اسمبلی کے اعلیٰ افسران اور ممبران قومی اسمبلی کو پارلیمنٹ ہائوس کے مختلف حصوں کا دورہ کرکے بہتری کے لیے مزید اقدامات تجویز کرنے کی ہدایت کی۔ کفایت شعاری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ تزئین و آرائش اور صفائی ستھرائی کے کاموں میں کفایت شعاری کو مدنظر رکھا جائے۔سپیکر نے سی ڈی اے کو ہدایت دی کہ تمام تعمیراتی و بحالی کے کام جلد مکمل کیے جائیں اور فنڈز کی عدم فراہمی پر چیئرمین سی ڈی اے کو باقاعدہ خط لکھا جائے۔سپیکر قومی اسمبلی نے اس اعتماد کا اظہار کیا پارلیمنٹ ہائوس کو ایک جدید، منظم اور بہترین پارلیمانی ادارہ بنانے کیلئے تمام متعلقہ ادارے اپنے فرائض کی انجام دہی میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔اجلاس میں سیکرٹری قومی اسمبلی طاہر حسین، ایڈوائزر ٹو سپیکر برائے قانون سازی محمد مشتاق، اسپیشل سیکرٹری سید شمعون ہاشمی، سیکرٹری ٹو سپیکر/ایڈیشنل سیکرٹری ایڈمنسٹریش سعید احمد میتلا، جوائنٹ سیکرٹری ایڈمنسٹریش جواد عابد اور کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے اعلی افسران نے شرکت کی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ ہائوس صفائی ستھرائی اجلاس میں اور صفائی کے مسائل کی ضرورت کی ہدایت سپیکر نے سی ڈی اے کرنے کی کے لیے
پڑھیں:
قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس کب اور اس میں کیا کچھ ہوگا، شیڈول کی منظوری دیدی
قومی اسمبلی اسپیکر ایاز صادق نے قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے شیڈول کی منظوری دیدی۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے وفاقی بجٹ 2025-26 کے اجلاس کے شیڈول کی منظوری دیدی۔ وفاقی بجٹ 2025-26 دس جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ 11اور 12 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہوگا۔ 13جون کو قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ پر بحث کا آغاز ہوگا۔
اسپیکر قومی اسمبلی کے مطابق قومی اسمبلی میں موجود پارلیمانی جماعتوں کو قواعدو ضوابط کے مطابق وقت دیا جائے گا۔ وفاقی بجٹ 2025-26 پر بحث 21جون کو سمیٹی جائے گی۔ 22جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہوگا۔
24اور 25جون کو ڈیمانڈز، گرانٹس اور کٹوتی کی تحاریک پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔ 26جون کو فنانس بل کی قومی اسمبلی سے منظوری ہوگی۔ 27جون کو ضمنی گرانٹس سمیت دیگر امور پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔
یہ بھی پڑھیے اکنامک سروے کو حتمی شکل دیدی گئی، اہداف اور کارکردگی کیا رہی؟
یاد رہے کہ اس سے قبل کل پیش کیے جانیوالے رواں مالی سال کے اکنامک سروے کو حتمی شکل دی گئی، جس کے مطابق ملکی معیشت کا حجم 39 ارب 30 کروڑ ڈالر بڑھا لیکن معیشت کی عبوری شرح نمو3.6 فیصد ہدف کے مقابلے میں 2.68 فیصد رہی۔
رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کا حجم 410 ارب 96 کروڑ ڈالر رہاجو گزشتہ مالی سال 371 ارب 66 کروڑ ڈالر تھا، رواں مالی سال فی کس سالانہ آمدن میں 144 ڈالر کا اضافہ ہوا، سالانہ آمدن 1680 ڈالر رہی تھی جبکہ ملکی معیشت کا حجم 9600 ارب روپے بڑھا۔
رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کا حجم 114.7 ہزار ارب روپے رہا جبکہ گزشتہ سال پاکستان کی معیشت کا حجم 105.1 ہزار ارب روپے تھا، زرعی شعبے کی گروتھ 0.56 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 2 فیصد تھا، اہم فصلوں کی گروتھ منفی 13.49 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف منفی 4.5 فیصد تھا۔
یہ بھی پڑھیں: گیلپ سروے 2025: پاکستانی معیشت کی درست سمت میں پیشرفت کے واضح اشارے
دیگر فصلوں کی گروتھ 4.78 فیصد ریکارڈ ہوئی جبکہ ہدف 4.3 فیصد تھا، کاٹن جیننگ کی گروتھ منفی 19 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف منفی 2.3 فیصد مقرر تھا، سروے کے مطابق لائیو اسٹاک شعبے کی شرح افزائش 4.72 فیصد جبکہ ہدف 3.8 فیصد تھا، جنگلات کی گروتھ 3.03 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف ہدف 3.2 فیصد تھا۔
اکنامک سروے کے مطابق، ماہی گیری کے شعبے کی شرح نمو 1.42 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 3.1 فیصد تھا، صنعتی شعبے کی گروتھ 4.77 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 4.4فیصد تھا، اسی طرح پیداواری شعبے کی گروتھ 1.34فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 4.4 فیصد تھا۔
بڑی صنعتوں کی گروتھ منفی 1.53 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 3.5 فیصد تھا، اسی طرح چھوٹی صنعتوں کی گروتھ 8.81 فیصد ریکارڈ جبکہ گروتھ کا ہدف 8.2 فیصد تھا
سلاٹرنگ (مزبح خانوں)کی گروتھ 6.34 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 3.8 فیصد تھا، بجلی، گیس اور پانی سپلائی کے شعبوں کی گروتھ 28.88فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ ہدف 2.5 فیصد تھا۔
مزید پڑھیں:پاکستانی معیشت درست سمت پر گامزن، مہنگائی کم ہوگی: یواین اکنامک سروے
اکنامک سروے کے مطابق تعمیرات کے شعبے کی شرح نمو 6.61 فیصد رہی جبکہ ہدف 5.5 فیصد مقرر تھا، خدمات کے شعبے کی گروتھ 2.91 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 4.1 فیصد ہدف مقرر تھا،ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ کی گروتھ 0.14 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 4.1 فیصد مقرر تھا، ہوٹلز اینڈ ریسٹورینٹس کی گروتھ 4.06 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 4.1 فیصد تھا۔
انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن کی گروتھ 6.48فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 5.7 فیصد مقرر تھا، فائنانشل اور انشورنش سرگرمیوں کی گروتھ 5.7 فیصد رہی، ہدف کے مقابلے میں 3.22 فیصد رہی، ریئل اسٹیٹ سر گرمیوں کی گروتھ 3.75 فیصد رہی جبکہ گروتھ کا ہدف 3.7 فیصد تھا۔
تعلیم کےشعبے کی گروتھ 3.5 فیصد ہدف کے مقابلے میں4.43فیصد رہی، انسانی صحت اور سوشل ورک سرگرمیوں کی گروتھ 3.2 فیصد ہدف کےمقابلے میں 3.71فیصد رہی، ٹرانسپورٹ اسٹوریج اینڈ کمیونی کیشنز کی گروتھ 3.3 فیصد ہدف کے بر عکس 2.2 فیصد رہی، اسی طرح پبلک ایڈمنسٹریشن اور سوشل سیکیورٹی کے شعبے کی گروتھ3.4 فیصد ہدف کے مقابلے میں 9.92فیصد رہی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیکر اسمبلی ایاز صادق بجٹ 2025-26 قومی اسمبلی