برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے کھلے انداز میں مسئلہ کشمیر کے حل کی حمایت کی ہے، صدر آزاد کشمیر
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
آزاد کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان نے آج بڑے کھلے انداز میں مسئلہ کشمیر کے حل کی حمایت کی ہے۔
وہ پارلیمنٹ میں آل پارٹی پارلیمنٹری گروپ آن کشمیر کے زیر اہتمام کشمیر کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کے موقع پر گفتگو کر رہے تھے۔ اجلاس میں دو درجن سے زائد اراکین پارلیمنٹ نے شرکت کی اور صدر آزاد کشمیر سے مختلف سوالات بھی کیے۔
بیرسٹر سلطان محمود کا کہنا تھا کہ اراکین پارلیمنٹ بھی چاہتے ہیں کہ برطانیہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ کشمیر کے عوام اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت چاہتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ لیبر پارٹی کے منشور میں مسئلہ کشمیر شامل تھا، لیکن مجھے علم نہیں کہ وہ بدستور حصہ ہے کہ نہیں لیکن میری کوشش ہے کہ نہ صرف لیبر پارٹی بلکہ تمام جماعتیں اسے اپنے منشور کا حصہ بنائیں۔
انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر اپنے طور پر مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کوشاں ہیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انھیں پوری امید ہے کہ یہ مسئلہ ان کی زندگی میں حل ہوجائے گا اسی لئے خدا نے زندہ رکھا ہوا ہے۔
انھوں نے کہا یورپی پارلیمنٹ کا وفد مقبوضہ کشمیر گیا اور ان کا کہنا تھا کہ یہ دنیا کی خوبصورت ترین جیل ہے، رکن پارلیمنٹ عمران حسین نے کہا آج تقریباً 30 اراکین پارلیمنٹ میٹنگ میں شرکت ہوئے جو کہ اس بات کا غماز ہے کہ انھیں اس مسئلہ کے حوالے سے کس قدر تشویش ہے۔
انھوں نے کہا کہ حق خودارادیت کشمیریوں کو ملنا چاہیے اور برطانیہ کی اخلاقی اور تاریخی ذمہ داری ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔
لارڈ قربان حسین نے کہا کشمیری قیادت کے برطانیہ آنے سے مسئلہ کشمیر اجاگر ہوتا ہے اور اس بات کی خوشی ہی برطانوی پارلیمںت ایسی جگہ ہے جہاں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سب سے زیادہ کام ہو رہا ہے، میٹنگ میں متعدد اراکین پارلیمنٹ نے بھی اظہار خیال کیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مسئلہ کشمیر کے حل کی اراکین پارلیمنٹ انھوں نے کہا نے کہا کہ
پڑھیں:
لاس اینجلس، پینٹاگون کا حاضر سروس دستوں کی تعیناتی کا عندیہ
یو ایس ناردرن کمانڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 5 سو کے قریب میرینز کو تیار رہنے کے احکامات دیے گئے ہیں اور ضرورت پڑنے پر انھیں طلب کیا جا سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈیفنس سیکریٹری پیٹ ہیگسٹ نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر لاس اینجلس میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا تو پینٹاگون حاضر سروس دستوں کی تعیناتی کے حوالے سے تیار ہے، انھوں نے کہا کہ پینڈلیٹن کیمپ میں تعینات میرین فورس کو بھی ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ یو ایس ناردرن کمانڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 5 سو کے قریب میرینز کو تیار رہنے کے احکامات دیے گئے ہیں اور ضرورت پڑنے پر انھیں طلب کیا جا سکتا ہے۔
میئرلاس اینجلس کیرن باس نے ٹرمپ انتظامیہ کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ حالیہ پرتشدد مظاہروں کے دوران نیشنل گارڈز کی تعیناتی سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے ساتھ ہی انھوں نے پرتشدد واقعات میں ملوث مظاہرین کی مذمت بھی کی۔ انھوں نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ لوگ اس افراتفری میں پھنسے رہیں، تاہم انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات غیر ضروری ہیں۔