گلگت بلتستان، پانچویں اور آٹھویں جماعت کے امتحانات کے نتائج دوبارہ مرتب ہونگے
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری ایک حکم نامے کے مطابق ایلیمنٹری بورڈ کے امتحانات کے نتائج دوبارہ مرتب ہونگے۔ تمام مضامین میں 33 نمبر حاصل کرنے والے طالب علم کو پاس تصور کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ ایلمنٹری بورڈ کے متنازعہ نتائج کے اعلان کے بعد محکمہ تعلیم گلگت بلتستان نے اب پانچویں اور آٹھویں جماعت کے امتحانات کے دوبارہ نتائج مرتب کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔ جبکہ پاسنگ مارکس 40 فیصد سے کم کر کے 33 فیصد کر دیا گیا ہے۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری ایک حکم نامے کے مطابق ایلیمنٹری بورڈ کے امتحانات کے نتائج دوبارہ مرتب ہونگے۔ تمام مضامین میں 33 نمبر حاصل کرنے والے طالب علم کو پاس تصور کیا جائے گا۔ ایک اختیاری مضمون میں پڑھنے والے طالب علم کو ترقی دی جائے گی۔ ایک لازمی مضمون میں 15 سے زیادہ نمبروں کے ساتھ فیل ہونے والے طالب علم کو پاس کیا جائے گا۔ ایک لازمی مضمون میں 20 سے زیادہ نمبروں کے ساتھ اور ایک اختیاری مضمون میں 15 سے زیادہ نمبروں کے ساتھ فیل ہونے والے طالب علم کو ترقی دی جائے گی۔ اگر کسی طالب علم نے 30 نمبر حاصل کیے ہیں، تو اسے 3 اضافی نمبر سے نوازا جائے گا۔ یاد رہے کہ حال ہی میں گلگت بلتستان میں پانچویں اور آٹھویں جماعت کے نتائج کا اعلان کیا گیا تھا جس میں 70 سے 80 فیصد طلباء فیل ہوئے تھے۔ دوسری جانب ایلیمنٹری بورڈ کے نتائج پر عوام نے سوالات اٹھائے تھے اور طلبہ نے بھی احتجاج کیا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: والے طالب علم کو کے امتحانات کے کے نتائج بورڈ کے جائے گا
پڑھیں:
مودی کوئی بھی جنگ مسلط کر سکتا ہے، اداروں اور ذمہ داروں کو تیار رہنا ہو گا، کاظم میثم
اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ہمارے اندرونی اختلاف رائے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ سرحدوں اور چادر چاردیواری کی پامالی کو قبول کریں، افسوس کے ساتھ ملک میں ایسے حکمران کو بٹھایا ہوا ہے کہ وہ ڈھنگ سے مودی کو جواب بھی نہیں دے سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی محمد کاظم میثم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پہلگام واقعہ دلخراش اور افسوسناک سانحہ ہے، بیگناہوں کی جانوں کے ضیاع پر افسوس اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں، یہ سانحہ کشمیری مظلوموں پر قیامت بن کر ٹوٹ گرنے کا امکان ہے تاکہ حق خودارادیت کی تحریک کو کمزور کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مودی اور نیتن ہاہو دونوں کا مزاج توسیع پسندانہ، جبر و ظلم پر مبنی اور مسلم کش ہے، سندھ طاس معاہدہ سے یکطرفہ علیحدگی کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ اور عالمی طاقتوں کی ایما پر یہ سارا کھیل رچایا جا رہا ہے، سندھ طاس سے روگردانی کر کے پاکستان پر بڑا حملہ کر دیا گیا ہے، جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں بلکہ مذاکرات کے ذریعے حل ڈھونڈے کی کوشش کرنی چاہیے، کشمیر کے سپیشل سٹیٹس کے خاتمے کے بعد مودی کی نگاہیں گلگت بلتستان پر جمی ہوئی ہیں، گلگت بلتستان نے بغیر کسی بیرونی امداد کے ڈوگروں کو بھگایا تھا، گلگت بلتستان کی سرحدوں کی خلاف ورزی کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ مودی نے اپنی جنگی جنونیت کو جی بی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی تو کرگل کا معرکہ یاد رکھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اندرونی اختلاف رائے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ سرحدوں اور چادر چاردیواری کی پامالی کو قبول کریں، افسوس کے ساتھ ملک میں ایسے حکمران کو بٹھایا ہوا ہے کہ وہ ڈھنگ سے مودی کو جواب بھی نہیں دے سکتا، وزیراعظم کی گائیڈ لائن کا انتظار کر رہا ہوں تاکہ قومی پالیسی کو بیانیہ بناوں، خطے کی موجودہ صورتحال میں مقبول سیاسی حکمران ہی دشمن کو للکار اور عوام کو اکھٹا کر سکتا ہے، یہ وقت عوامی مقبول لیڈر عمران خان کو توڑنے کے لیے منصوبہ بندی کا نہیں بلکہ ملک کو جوڑ کر دشمن سے مقابلہ کرنے کا ہے، عوامی پشت پناہی کے بغیر کوئی بھی طاقت نہیں جیت سکتی، مودی پاکستان پہ کسی قسم کی جنگ مسلط کر سکتا ہے، اس کے لیے اداروں اور تمام ذمہ داروں کو تیار رہنا ہوگا، سرحدی علاقوں بلخصوص گلگت بلتستان کی حکومت اور سکیورٹی اداروں کو جامع منصوبہ بنا کر چوکنا رہنا ہوگا، اپوزیشن ملکی سلامیت اور کسی بھی جارحیت کے مقابلے کے لیے تیار ہیں۔