Express News:
2025-04-26@08:36:15 GMT

فلسطین کی پاسبانی

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران متعدد بار یہ کہا تھا کہ وہ برسر اقتدار آکر دنیا میں جنگوں کے ماحول کو ختم کریں گے، نئی جنگوں کا آغاز نہیں کریں گے، جاری جنگوں کو ختم کرکے امن قائم کریں گے اور امریکا کو ایک عظیم طاقتور اور امن پسند ملک بنائیں گے۔

ٹرمپ کے وعدوں پر یہ امید ہو چلی تھی کہ وہ 2025 میں صدر بنیں گے تو روس یوکرین جنگ کا خاتمہ ہوگا اور اسرائیل جو ایک سال سے زائد عرصے سے فلسطینیوں پر آگ و آہن کی جو بارش کر رہا ہے اس نے معصوم، نہتے اور بے گناہ فلسطینیوں کو خون میں نہلایا تو اس کے بڑھتے ہوئے قدم رک جائیں گے۔ بعینہ بے گھر فلسطینیوں کو دوبارہ غزہ میں اپنے اجڑے ہوئے ٹوٹے پھوٹے مکانوں میں دوبارہ آنا، بسنا، رہنا اور ان کی تعمیر کرنے کے مواقعے ملیں گے۔ غزہ امن کا گہوارا بنے گا اور جنگ کے بادل چھٹ جائیں گے۔

دنیا کی توقع اور فلسطینیوں کی امیدوں کے برخلاف صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے وعدوں کو ایفا کرنے کی بجائے کشیدگی کے نئے محاذ کھول دیے۔ چین، روس، فرانس و دیگر ممالک کی مصنوعات پر ٹیکس پر ٹیکس عائد کرنے کے ساتھ ساتھ مالی امداد کی فراہمی پر بھی پابندیاں عائد کردیں۔ معاشی محاذ آرائی کے پہلو بہ پہلو سیاسی و جغرافیائی محاذ آرائی کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے کینیڈا کو امریکی ریاست بنانے اور غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرکے اس کا کنٹرول حاصل کرنے کے واشگاف اعلانات بھی کردیے جس سے پوری دنیا ششدر اور انگشت بدنداں ہوگئی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر کنٹرول کے خلاف نہ صرف عرب دنیا میں شدید احتجاج کیا گیا بلکہ چین، فرانس، ایران، برطانیہ و دیگر ممالک نے بھی صدر ٹرمپ کے اعلان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے غیر حقیقت پسندانہ طرز عمل قرار دیا۔ عالمی برادری کو بخوبی علم ہے کہ یہودی فلسطین پر جبری قابض ہیں فلسطین کی سرزمین پر صرف فلسطینیوں کا حق ہے۔ اس تنازعے کا صرف ایک ہی حل ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی دو ریاستی حل کی قراردادوں پر عمل کیا جائے اور فلسطینیوں کو ان کے اپنے علاقے پر مکمل آزادی و خود مختاری کے ساتھ رہنے کا حق دیا جائے اور یہودیوں کو صدر ٹرمپ اپنے ملک میں آبادکاری کے لیے جگہ مختص کریں۔

مبصرین اور تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی شاطرانہ چالوں کا شکار ہوگئے ہیں، ورنہ ٹرمپ نے کبھی ایسے عزائم کا اظہار نہیں کیا۔ چند روز پیشتر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے وہائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے غزہ کی پٹی کی ملکیت حاصل کرنے اور فلسطینیوں کو کسی اور مقام مصر یا اردن میں آباد کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد سے صدر ٹرمپ مختلف مواقعوں پر اپنے بیانات اور انٹرویوز میں غزہ پر کنٹرول اور کینیڈا کو امریکی ریاست بنانے کے موقف کو دہراتے چلے آ رہے ہیں۔

امریکی ٹی وی فاکس نیوز کو اپنے تازہ انٹرویو میں ایک مرتبہ پھر امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ غزہ کا کنٹرول حاصل کرنے اور کینیڈا کو اپنی ریاست بنانے کے معاملے میں سنجیدہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میرے منصوبے میں فلسطینیوں کو غزہ واپس جانے کا کوئی حق نہیں ہوگا۔ ان کے لیے نئی آبادیاں تعمیر کی جائیں گی۔

اس حوالے سے مصر اور اردن سے کوئی ڈیل کی جا سکتی ہے، امریکا ان ملکوں کو اس کے بدلے سالانہ کئی ارب ڈالر دے گا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کے حوالے سے خطرناک عزائم پوری دنیا کے لیے بالعموم اور عرب دنیا اور فلسطینیوں کے لیے بالخصوص لمحہ فکریہ اور سخت پریشانی کا باعث ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو کی ملی بھگت سے غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کا ناپاک منصوبہ دراصل گریٹر اسرائیل کے خواب کو تعبیر دینا ہے جس سے یقینا عرب دنیا کے اندر اشتعال پایا جاتا ہے۔

یہ مشرق وسطیٰ کے امن کو تباہ کرنے کی سازش ہے اور نئے جنگی محاذ کھولنے کا شاخسانہ بھی۔ عالمی سطح پر ٹرمپ نیتن یاہو منصوبے کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے جو فلسطینی مزاحمت کو مہمیز کرنے کا موجب بنے گا۔ مسلم امہ کو جلد او آئی سی کا سربراہی اجلاس بلا کر نہ صرف ٹرمپ نیتن یاہو منصوبے کے خلاف سخت ردعمل دینا چاہیے بلکہ اسرائیل امریکا کے فلسطینیوں کی غزہ سے بے دخلی روکنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ اس مرحلے پر خاموشی یا صرف زبانی کلامی بیانات اور اعلامیوں سے ٹرمپ نیتن یاہو پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

 پوری عالمی برادری اور عرب دنیا کو فلسطینیوں کی سرزمین کی پاسبانی کے لیے ایک آواز ہو کر ٹھوس عملی اقدامات اٹھانا ہوں گے، ورنہ دنیا کو ایک نئی محاذ آرائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فلسطینیوں فلسطینیوں کو امریکی صدر نیتن یاہو عرب دنیا ٹرمپ کے کرنے کے کے لیے

پڑھیں:

چین کے ساتھ ٹیرف معاہدہ جلد ممکن ہے‘ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے.ٹرمپ

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ ٹیرف معاہدہ بہت جلد ممکن ہے اور اس پر عائد ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے وائٹ ہاﺅس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران انہوں کہا کہ چین پر عائد 145 فیصد درآمدی ٹیرف کو کم کیا جائے گا.

(جاری ہے)

انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ کمی کتنی ہو گی امریکی صدر نے کہاکہ چین کے ساتھ ڈیلنگ بہت اچھی کرنے جا رہے ہیں چین کو معاہدہ کرنا ہی پڑے گا چین نے معاہدہ نہیں کیا تو ہم ڈیل طے کریں گے صدرٹرمپ کے بیان سے پہلے امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے ایک تقریب میں کہا تھا کہ چین کے ساتھ جاری ٹیرف تنازعہ زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا اور دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی امید ہے تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکا اور چین کے درمیان باضابطہ مذاکرات کا ابھی آغاز نہیں ہوا.

دریں اثنا امریکی صدر تارکین وطن کے بارے میں ایک بیان میں کہا کہ وہ بغیر مقدمہ چلائے تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا حق رکھتے ہیں ان کا بیان عدالتی فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں امریکی سپریم کورٹ نے ایک عبوری حکم کے ذریعے وینزویلا کے درجنوں شہریوں کی ملک بدری روکنے کا حکم دیا تھا امریکی حکومت وینزویلا کے ان شہریوں پر مجرمانہ تنظیم ”ترین دی آراجوا“ سے تعلق رکھنے کا الزام عائد کرتی ہے.

ٹرمپ انتظامیہ 1798 میں منظور کیے گئے متنازع اور شاذ و نادر استعمال ہونے والے ”ایلن اینمی ایکٹ“کے تحت ان افراد کو ملک بدر کرنے کی تیاری کر رہی تھی مذکورہ ایکٹ صدر کو جنگ یا حملے کی حالت میں غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کی اجازت دیتا ہے. سپریم کورٹ نے حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ عدالت کے اگلے حکم تک ان افراد میں سے کسی کو بھی ملک بدر نہ کرے یہ فیصلہ امریکی سول لبرٹیز یونین کی جانب سے دائر کی گئی ایک ہنگامی درخواست پر دیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان افراد کو ان کے قانونی حقوق اور واجب الاجراءطریقہ کار سے محروم رکھا گیا ہے.

صدرٹرمپ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ عدالتیں تعاون کریں گی تاکہ وہ ہزاروں افراد کو جو ملک بدری کے لیے تیار ہیںانہیں نکال سکیں انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان تمام افراد کے لیے مقدمات چلانا ممکن نہیں ہے. امریکی صدر نے ایک بار پھر یہ الزام دہرایا کہ وینزویلا جیسی ریاستیں اپنی جیلوں کو خالی کر کے لوگوں کو امریکہ بھیج رہی ہیں واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت میں جنوری 2017 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ہی امیگریشن سے متعلق سخت موقف اختیار کیا ہوا ہے صرف گذشتہ ماہ امریکی حکام نے وینزویلا کے 200 سے زیادہ شہریوں اور سلواڈور کے کچھ باشندوں کو سلواڈور کی سخت پہرے والی ”سیکوٹ“ جیل منتقل کیا تھا یہ جیل نہایت سخت ماحول کی وجہ سے معروف ہے.

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی سعودی عرب کو 100 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدے کی پیشکش کا امکان
  • امریکا سعودی عرب کو 100 بلین ڈالر کا اسلحہ دینے کو تیار
  • پاکستان اور بھارت خود ہی کسی نہ کسی طرح اپنے تعلقات دیکھ لیں، ٹرمپ
  •  پاکستانی عوام سمیت امت مسلمہ امریکی و اسرائیلی مصنوعات کا مکمل طور پر بائیکاٹ کرے، جے یو آئی(ف) 
  • امریکہ نئے دلدل میں
  • صدر ٹرمپ کا چین پر ٹیرف میں کمی کا عندیہ، امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع
  •  فلسطین سے ملحقہ 23 اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو سانپ سونگھ گیا ہے، خواجہ سلیمان صدیقی 
  • ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم
  • امریکی عدالت نے وائس آف امریکہ کی بندش رکوادی، ملازمین بحال
  • چین کے ساتھ ٹیرف معاہدہ جلد ممکن ہے‘ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے.ٹرمپ