کراچی ( اسٹاف رپورٹر)یم ڈی کیٹ کے امیدواروں کی سوالنامے کے اجراء کی درخواست‘عدالت نے سندھ حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے مزید سماعت 28 فروری تک ملتوی کردی۔سندھ ہائیکورٹ میں ایم ڈی کیٹ کے امیدواروں کی سوالنامے کے اجرا کی درخواست کی سماعت ہوئی جہاں سندھ حکومت کی جانب سے ایم ڈی کیٹ سے متعلق تاحال پالیسی نا بنانے پر عدالت نے اظہار برہمی کیا ، پی ایم ڈی سی کی جانب سے جواب عدالت میں جمع کرایا گیا جس میں کہا گیا کہ ایم ڈی کیٹ امتحان میں پی ایم ڈی سی کا کوئی کردار نہیں ہے ،آئی بی اے سکھر اور سندھ حکومت کے درمیان معاہدے کی کاپی عدالت میں پیش کی گئی حکومت سندھ کے وکیل کاکہنا تھا کہ سندھ حکومت نے تاحال اس حوالے سے کوئی پالیسی ہے،عدالت کاکہنا تھا کہ اگر قانون بنایا گیا ہے تو بچوں سے ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ کیسے لیا جائے گا، میکنزم کیوں نہیں بنایا گیا؟عدالت نے سندھ حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے مزید سماعت 28 فروری تک ملتوی کردی ،درخواست گزار کاکہنا تھا کہ درخواست گزار کو ریلیف سکھر آئی بی اے اور سندھ ٹیسٹنگ سروس نے فراہم کرنا ہے، ہم نے درخواست کے فیصلے تک نتائج جاری نا کرنے کی استدعا کی ہے، ایم ڈی کیٹ کے جوابات کی شیٹ فراہم کی گئی لیکن سوالنامہ فراہم نہیں کیا گیا، سوالنامہ کے بغیر سوالات کی جانچ ممکن نہیں ہے،ایم ڈی کیٹ میں غلطی یا سلیبس سے باہر کے سوالات کی موجودگی ممکن ہے، ایم ڈی کیٹ میں ہونے والی ماضی کی بے ضابطگیوں کے باعث امیدواروں کو خدشات ہیں، پنجاب، کے پی میں ایم ڈی کیٹ امیدواروں کو جوابات کی شیٹ کے ساتھ سوالنامے کی کاپی فراہم کی گئی،اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی سوالنامہ جاری کرنے کا حکم دیا ہے، سوالنامہ جاری کرنے اور تصدیق تک ایم ڈی کیٹ کے حتمی نتائج جاری کرنے سے روکا جائے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سندھ حکومت ایم ڈی کیٹ ڈی کیٹ کے

پڑھیں:

سپریم کورٹ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار

اسلام آباد ( نیوزڈیسک) سپریم کورٹ نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے سے متعلق اہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ قبل از گرفتاری ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے۔

چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں سنائے گئے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے سے گرفتاری نہیں روکی جا سکتی، عبوری تحفظ کوئی خودکار عمل نہیں بلکہ اس کے لیے عدالت سے باقاعدہ اجازت لینا ضروری ہے۔

فیصلے کے مطابق ملزم زاہد خان اور دیگر کی ضمانت کی درخواست لاہور ہائی کورٹ سے مسترد ہوئی، اس کے باوجود پولیس نے 6 ماہ تک گرفتاری کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔

عدالت نے اسے انصاف کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا اور کہا کہ عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے۔

سپریم کورٹ کے مطابق آئی جی پنجاب نے پولیس کی غفلت کا اعتراف کیا اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے لیے سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

عدالت نے قرار دیا کہ پولیس کی طرف سے گرفتاری میں تاخیر کو انتظامی سہولت کا جواز نہیں بنایا جا سکتا، کیونکہ ایسی غیر قانونی تاخیر انصاف کے نظام اور عوام کے اعتماد کو مجروح کرتی ہے، اگر اپیل زیر التوا ہو تب بھی گرفتاری سے بچاؤ ممکن نہیں، جب تک عدالت کی طرف سے کوئی حکم نہ ہو۔

درخواست گزار وکیل کی جانب سے درخواست واپس لینے پر عدالت نے اپیل نمٹا دی۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
  • شہری لاپتا کیس: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ
  • ریاست آسام میں بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ آف انڈیا برہم، توہین عدالت کا نوٹس جاری
  • 2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
  • شہری لاپتا کیس: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کا بڑا فیصلہ
  • قوم پرستی اور علیحدگی پسند
  • بھارتی کرکٹ بورڈ کے لیے حکومت کی نئی اسپورٹس پالیسی درد سر، راجر بنی کی صدارت خطرے میں
  • شاپنگ بیگز پر پابندی، سندھ ہائیکورٹ کا عبوری طور پر کام جاری رکھنے کی اجازت دینے سے انکار
  • کے الیکٹرک نے سندھ حکومت کے واجبات کی ادائیگی شروع کر دی، سوا اب روپے جمع کرا دیئے
  • 1984 سکھ نسل کشی: کمال ناتھ کی موجودگی چھپانے پر دہلی حکومت کی بازپرس کا مطالبہ