Jasarat News:
2025-07-26@08:53:42 GMT

اسٹپ فائونڈیشن کا مقصد غریب عوام کی خدمت کرنا ہے

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

اسٹپ فائونڈیشن کا مقصد غریب عوام کی خدمت کرنا ہے

شہدادپور،اسٹپ فائونڈیشن کے نئے دفتر کے افتتاح کے موقع پر شائستہ بلوچ ودیگر کاگروپ

سنجھورو/شہدادپور(نمائندگان جسارت) اسٹپ فائونڈیشن کا مقصد غریب و مستحق لوگوں کی بلاامتیاز خدمت کرنا ہے میڈم شائستہ بلوچ کا اسٹپ فاؤنڈیشن سنجھورو کے آفس کے افتتاح کے بعد صحافیوں سے گفتگو۔ تفصیلات کے مطابق اسٹپ فاؤنڈیشن سنجھورو آفس کی شاندار افتتاحی تقریب ہوئی جس میں اسٹپ فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن میڈم شائستہ بلوچ نے خصوصی شرکت کی۔ اسٹپ فاؤنڈیشن سنجھورو کی جانب سے مرکزی چیئرپرسن میڈم شائستہ بلوچ کا سنجھورو پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیا پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئی اور سندھ کی ثقافت اجرک پیش کی گئی۔ اس موقع پر آفس کے افتتاح کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسٹپ فاؤنڈیشن بے یارومددگار لوگوں کی مدد کررہی ہے اور ان کو ان کی دہلیز پر انصاف فراہم کرانے کی بھرپور کوشش کررہی ہے اسٹپ فاؤنڈیشن کا مقصد غریب اور مستحق لوگوں کی بلا امتیاز خدمت کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسٹپ فاؤنڈیشن سندھ بھر میں بھرپور طریقے سے کام کررہی ہے اور ہماری تنظیم کی جانب سے اجتماعی شادیوں کی تقریب بھی گئی ہیں جس میں ان جوڑوں کو مکمل جہیز بھی دیا گیا جبکہ معذور افراد کو وہیل چیئر اور مستحق خاندانوں کو راشن بھی دیا گیا اور جلد ہی سنجھورو میں اسٹپ فاؤنڈیشن کی جانب سے اجتماعی شادیوں کا بڑا پروگرام کیا جائے گا جس میں جوڑوں کو جہیز کا مکمل سامان بھی دیا جائے گا جبکہ اسٹپ فاؤنڈیشن سنجھورو کی جانب سے میڈم شائستہ بلوچ کی سالگرہ کا کیک کاٹا گیا۔ اس موقع پر اسٹپ سنجھورو کے صدر سروپ ساگر،لیڈیز ونگ تعلقہ سنجھورو کی صدر امبردعا جمالی،عاطف پٹھان، قربان لغاری،راجا حاجانو،جیوت کمار،ہارون ابڑو، زاہدعلی رند،خان لنڈاوراحسان شیخ ودیگر بھی موجود تھے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کی جانب سے

پڑھیں:

مژگاں تو کھول۔۔۔!

پاکستان کا معاشرہ اجتماعی بے حسی اور احساس ذمے داری سے عاری ہوتا جا رہا ہے۔ اخلاقی گراوٹ بڑھ رہی ہے، انسانیت دم توڑ رہی ہے۔ دینی، سماجی اور معاشرتی اقدار پامال ہو رہی ہیں۔ قدم قدم تلخیاں جنم لے رہی ہیں،گھونٹ گھونٹ زندگی موت کی سسکیاں بھر رہی ہے۔ میٹھے رویے، نرم لہجے، انداز اور مروت، اپنائیت کا لمس کہیں کھوگیا ہے۔

رشتوں ناتوں اور تعلقات میں اس قدر دراڑیں پڑ چکی ہیں کہ اپنا اپنے سے بے زار ہے اور تنہائیوں کے خوف سے اندر ہی اندر ٹوٹ پھوٹ کر آخری ہچکیاں لے رہا ہے۔ عوام سے لے کر خواص تک سب ایک دوسرے سے شاکی اور ناراض نظر آتے ہیں۔ دنیا ترقی کر رہی ہے، ٹیکنالوجی کے انقلاب نے جہاں دنیا کے آب و گل کو چکا چوند کر دیا ہے وہیں انسان بے شمار مسائل، پریشانیوں اور مصیبتوں میں بھی گھرتا چلا جا رہا ہے۔ محبتوں اور چاہتوں کا دور عنقا ہو چکا ہے۔ مفادات اور خود غرضی ہر رشتے اور تعلق پر غالب آ چکی ہے جس کے مظاہر ہم آج کل اپنی روزمرہ زندگی میں نفرت سے دیکھ رہے ہیں۔

ابھی چند ماہ قبل گلیمر کی دنیا میں راج کرنے والی کہنہ مشق ٹی وی اداکارہ عائشہ خان نے جس کسمپرسی اور تنہائی کی قید میں موت کو گلے لگایا کہ اپنوں کو خبر تک نہ ہوئی۔ عائشہ خان کا اس طرح بے بسی میں زندگی کی بازی ہارنا رشتوں کے تعلق پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔

اسی طرح زندگی کے کینوس میں رنگ بھرنے والی نوجوان ٹی وی آرٹسٹ حمیرا اصغر کی دل خراش موت نے تو اپنوں کی محبت، خبر گیری اور رشتوں کی مٹھاس کو انتہائی کڑواہٹ میں بدل دیا۔ حیرت انگیز طور پر گلیمر کی دنیا سے تعلق رکھنے والی حمیرا جس کے لاکھوں کی تعداد میں ’’ فالورز‘‘ بھی تھے اس قدر عبرت ناک انجام سے کیوں دوچار ہوئی کہ 8/9 ماہ تک پڑی رہی اور کسی نے اس کی خبر تک نہ لی۔ خونی رشتوں کی یہ بے حسی خاندانی نظام کی تلخیوں اور شکست و ریخت کی علامت ہے۔

بلوچستان میں فرسودہ رسموں میں جکڑے جرگہ نظام کے ایک فیصلے کے تحت نام نہاد غیرت کے نام پر ایک مرد اور عورت کو کاروکاری قرار دے کر گولیوں کا نشانہ بنا ڈالا گیا۔ اگرچہ یہ واقعہ عید الاضحی سے قبل کا ہے تاہم اس کی ویڈیو تقریباً ایک ماہ بعد منظر عام پر آئی، پورے ملک میں ایک اضطراب پھیل گیا۔ اس دل خراش واقعے نے زمانہ جاہلیت کی یاد تازہ کر دی ہے۔ بدقسمتی سے ہمارا معاشرہ جدید ترقی یافتہ دور میں بھی فرسودہ رسموں اور بوسیدہ نظام زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے۔

دوسری طرف حکمرانوں کی بے حسی، لاپروائی اور عوامی مسائل کے حل سے روگردانی کا یہ عالم ہے کہ خیبر پختون خوا، پنجاب اور دارالخلافہ اسلام آباد طوفانی بارشوں کے باعث سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے۔ غریب اور مفلوک الحال لوگ اپنے گھروں سے بے گھر اور سال بھر کی کمائی کا واحد ذریعہ کھڑی اور تیار فصلوں سے محروم ہوگئے ہیں۔

حکومت کی کارکردگی صرف ٹی وی چینلوں اور اخباری بیانات میں نظر آ رہی ہے۔ یہ پہلا موقعہ نہیں کہ سیلاب کی تباہ کاریوں نے عوام کو بے گھر اور بے سہارا کر دیا ہو، سیلابی پانی فصلوں کو بہا کر لے گیا ہو۔ ہر سال بارشوں کا مون سون سیزن آتا ہے، کبھی کم، درمیانی اور کبھی بہت زیادہ بارشیں ہوتی ہیں۔ ہر حکومت اپنی اچھی کارکردگی کے بلند و بانگ دعوے کرتی ہے، لیکن آج تک سیلابی پانی کو ذخیرہ کرنے، ناگفتہ بہ صورت حال سے نمٹنے اور عوام کو سیلابی نقصانات سے محفوظ رکھنے کی کوئی جامع منصوبہ بندی اختیار نہیں کی گئی۔

ملک میں ایک نیشنل ڈیزاسٹر اتھارٹی (این ڈی ایم اے) بھی قائم ہے لیکن یہ خواب غفلت سے اس وقت بیدار ہوتی ہے جب پانی سروں کے اوپر آن کھڑا ہوتا ہے۔ میڈیا میں چار دن کا شور و غل ہوتا ہے پھر لمبی خاموشی چھا جاتی ہے۔ محکمہ موسمیات الرٹ جاری کر دیتا ہے لیکن حکمرانوں کی غفلت و لاپروائی کا سارا بوجھ عوام کو اٹھانا پڑتا ہے۔ دنیا بھر کے ان ممالک میں جہاں ہمہ وقت بارشیں اور سیلابی صورت حال پیش آتی ہے وہاں پہلے سے حفاظتی اقدامات کر لیے جاتے ہیں۔

چھوٹے بڑے ڈیمز تعمیر کیے جاتے ہیں اور سیلابی پانیوں کو اپنی ضرورت کے مطابق استعمال میں لایا جاتا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ سات دہائیوں کی کوتاہیوں کا ازالہ کیا جائے۔ پنجاب، سندھ اور کے پی کے میں ضرورت کے مطابق چھوٹے بڑے ڈیمز تعمیر کیے جائیں تاکہ سیلابی اور بارش کے پانی کو ذخیرہ کیا جاسکے۔ ورنہ حکمرانوں کو مخاطب کرکے ہر سال یہی کہنا پڑے گا کہ ’’مژگاں تو کھول شہر کو سیلاب لے گیا۔‘‘

متعلقہ مضامین

  • تحریکِ انقلاب پاکستان کے بانی محمد عارف کا پاکستانی عوام کے نام اہم پیغام
  • عوام اس نظام سے سخت تنگ ہے
  • میں آئین کی بالادستی اور قوم کی خدمت کیلئے سخت اور طویل سزا کاٹ رہا ہوں، عمران خان
  • پریس کانفرنس کرنیوالوں کو معاف کرنا انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال، اسد قیصر 
  • مژگاں تو کھول۔۔۔!
  •  لاہور میں نقل فارم کی فیس 50روپے ہے جبکہ ملتان اور بہاولپور میں 500 روپے لاگو کر دی گئی
  • تہران بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی ٹیم کے دورہ ایران پر رضامند
  • ایچ ای سی نے بغیر واضح ایجنڈے کے VCs کو ہنگامی طور پر آج طلب کرلیا
  • غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ
  • ’حکومتِ پاکستان غریب شہریوں کے لیے وکلاء کی فیس ادا کرے گی‘