Jasarat News:
2025-11-03@14:57:23 GMT

حاکمیت صرف اللہ کی ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

حاکمیت صرف اللہ کی ہے؟

پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر سے پاکستان بھر کی مختلف جامعات کے طلبہ نے ملاقات کی ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق طلبہ سے گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ پاکستانی عوام، بالخصوص نوجوانوں کا پاک فوج سے ایک انتہائی مضبوط رشتہ ہے، ملک دشمن عناصر کی فوج اور عوام کے درمیان خلیج ڈالنے کی کوشش ہمیشہ ناکام رہی ہے اور رہے گی، ہمیں اپنے مذہب، تہذیب اور روایات پر فخر ہے، پاکستان کے آئین کا آغاز بھی ’’اِنِ الحکَمُ اِلا للّٰہ‘‘ (حاکمیت صرف اللہ کی ہے) سے ہوتا ہے، یہ فتنہ الخوارج کس شریعت اور دین کی بات کرتے ہیں؟ ہم کبھی فتنہ الخوارج کو اپنی فرسودہ سوچ ملک پر مسلط نہیں کرنے دیں گے۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ خیبر پختون خوا اور بلوچستان کے غیور عوام دہشت گردوں کے خلاف آہنی دیوار کی طرح کھڑے ہیں۔ آرمی چیف نے نوجوانوں کی توانائی، تخلیقی صلاحیتوں اور اختراعی صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کا مستقبل ہیں۔ آرمی چیف نے ملک کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ میں پاک فوج کے کردار کو اجاگر کیا۔ دہشت گردی کی لعنت کے خلاف قوم کی جدوجہد میں پاکستانی عوام کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا اور مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے لیے ان کی حمایت کو سراہا۔ ’’پاکستانیت‘‘ کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے آرمی چیف نے نوجوانوں کی فکری نشو ونما میں پاکستان کی تاریخ، ثقافت اور اقدار کی اہمیت کو نمایاں کیا۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی مسلح افواج کے محترم سپہ سالار نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے جن خیالات کا اظہار کیا ہے، ان سے اختلاف کی گنجائش نہیں اس لیے اس بحث میں الجھے بغیر کہ ’فتنہ‘ خوارج کیا ہے، اس کی فرسودہ سوچ کیا ہے جسے ملک پر مسلط نہ کرنے دینے کا پختہ عزم جناب جنرل سید عاصم منیر نے اپنے خطاب میں کیا ہے۔ ہمیں اس سے بھی غرض نہیں کہ خوارج کس دین اور شریعت کی بات کرتے ہیں؟ ہم اپنے سپہ سالار کی تائید کرتے ہیں کہ ہمیں اپنے مذہب، تہذیب اور روایات پر فخر ہے اور بلاشبہ ہمارے آئین کا آغاز بھی ’’اِنِ الحکَمُ اِلا للّٰہ‘‘ حاکمیت صرف اللہ کی ہے‘‘۔ سے ہوتا ہے۔ آئین پاکستان میں قرآن و سنت کی بالادستی اور اللہ تعالیٰ کی حاکمیت کو یقینی بنائے جانے پر ہم اللہ کا جتنا شکر ادا کریں، کم ہے ایسے میں ہمارے محترم سپہ سالار کا یہ سوال بھی بہت معقول اور بجا ہے کہ خوارج اب کس دین اور شریعت کی بات کرتے ہیں؟ البتہ ہم محترم سپہ سالارسے بسد ادب یہ عرض کرنا بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ آئین پاکستان نے تو بلاشبہ یہ طے کر دیا گیا ہے کہ ’’حاکمیت صرف اللہ کی ہے‘‘ مگر کیا صرف آئین کی کتاب میں یہ بات لکھ دینے سے مقصد پورا ہو جاتا ہے؟ یا اس کے کچھ مزید عملی اور لازمی تقاضے بھی ہیں کیا ہمارے محترم سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر دل پر ہاتھ رکھ کر یقین سے یہ کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان میں واقعی اللہ کی حاکمیت موجود ہے؟ مملکت خداداد پاکستان کے نام کے ساتھ ’’اسلامی جمہوریہ‘‘ کا لاحقہ اس کی شناخت کا آئینہ دار ہے۔ سوال یہ ہے کہ پاکستان فی الواقع ایک جمہوری ریاست ہے، جہاں مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کے نمائندوں کا انتخاب عوام اپنی آزادانہ مرضی سے ہی کرتے ہوں؟ آئین میں ان نمائندوں کے لیے دفعات 62 اور 63 کی رو سے صادق اور امین ہونا لازم ہے کیا ہماری مجلس شوریٰ کے ایوان بالا، سینیٹ اور ایوان زیریں، قومی اسمبلی میں موجود نمائندے صادق اور امین کی آئینی شرائط پر پورے اترتے ہیں؟ پھر یہ مملکت نام کے حوالے سے ’’اسلامی‘‘ بھی ہے اور بقول سپہ سالار آ ئین کا آغاز بھی ’’حاکمیت صرف اللہ کی ہے‘‘۔ کے الفاظ سے ہوتا ہے مگر سوال پھر وہی ہے کہ کیا واقعی ریاست میں اللہ تعالیٰ کی حاکمیت قائم ہے؟ کیا یہاں فی الحقیقت قرآن و سنت کو بالادست قانون کی حیثیت حاصل ہے؟ اللہ تعالیٰ کی حاکمیت کے لازمی تقاضے کے طور پر آئین میں واضح الفاظ میں درج ہے کہ مملکت کا معاشی نظام اسلامی اصولوں پر استوار ہو گا اور سود کی لعنت کو ایک مقررہ مدت میں ملک کے اقتصادی ڈھانچے سے بے دخل کر دیا جائے گا۔ اس مقررہ آئینی مدت کو گزرے سال ہا سال بیت چکے ہیں، مگر سود ہے کہ آج بھی پاکستانی معیشت پر مسلط ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ جس کی حاکمیت کا ہم برملا اقرار کرتے ہیں، نے واضح الفاظ میں سود کو اللہ اور اس کے محبوب سے جنگ قرار دیا ہے اور پھر یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ مالک کائنات سود کا مٹھ مارتا ہے۔ اس قدر واضح احکام اور سودی معیشت کے ملکی اقتصادیات پر منفی اثرات اور معیشت کی تباہی و بربادی کے باوجود ہم سود کو دیس نکالا دینے پر تیار نہیں حالانکہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالتیں بھی ایک سے زائد بار سود کے خاتمہ کے احکام صادر کر چکی ہیں اللہ کی حاکمیت کا ایک تقاضا یہ بھی ہے کہ ریاست ہر شعبہ میں اسلامی قوانین کے نفاذ کو یقینی بنائے مگر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی آزادی کو پون صدی سے زائد گزر جانے کے باوجود آج بھی یہاں انگریز کے دیے ہوئے قوانین رائج ہیں۔ اسلامی سزائوں کی اس تاثیر کو تسلیم کیے جانے کے باوجود کہ ان سے جرائم کی بیخ کنی ہوتی ہے، آج پاکستانی معاشرہ جرائم کی آماجگاہ بن چکا ہے مگر ارباب اقتدار اسلامی سزائیں نافذ کر کے معاشرے کو امن و سکون کا گہوارہ بنانے پر تیار نہیں مسلم مملکت کے ذرائع ابلاغ کا بنیادی فرض ’’دعوت‘‘ ہے مگر پاکستانی ذرائع ابلاغ سرکاری ہوں یا نجی، سب کے سب بلا استثنیٰ معاشرے میں بے دینی کو فروغ دینے، فحاشی و عریانی اور بے راہروی کی تشہیر و ترویج میں مگن ہیں مگر ارباب اختیار میں سے کسی کو احساس نہیں کہ ان کو لگام دینا کس قدر ضروری ہے اور ان کے کس قدر منفی اثرات معاشرے اور نئی نسل کے بگاڑ کے ضمن میں مرتب ہو رہے ہیں، ہاں البتہ کسی صاحب اختیار کی شان میں کسی گستاخی کا امکان ہو تو پیمرا بھی حرکت میں آ جاتا ہے ایف آئی اے بھی اور نہ جانے کون کون سے ادارے کس کس، طرح ایسے گستاخوں کی مشکیں کسنے اور انہیں منظر سے غائب کرنے میں دیر نہیں لگاتے اور پہلے سے کئی قوانین کی موجودگی کے باوجود مجلس شوریٰ بھی ’پیکا‘ جیسے نئے قوانین راتوں رات منظور کر کے ان ذرائع ابلاغ کا قبلہ درست کرنے کا فوری اہتمام کرتی ہے تاہم اسلامی احکام کی کھلم کھلا خلاف ورزی پر کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ ہمارے سپہ سالار، ماشاء اللہ حافظ قرآن ہیں وہ بخوبی جانتے ہوں گے کہ قرآن حکیم میں خارجہ پالیسی کے ضمن میں بار بار تاکید کی گئی ہے کہ کفار اور یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بنائو یہ کبھی مسلمانوں کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے مگر اسے کیا کہیے کہ ہماری خارجہ پالیسی الفاظ کی حد تک جو چاہے کہتے رہیے عملاً کفار کی دوستی ہی نہیں غلامی اور تابع فرمانی پر استوار ہے۔ کہاں تک سنو گے، کہاں تک سنائیں۔ ملک کے تمام شعبوں کا یہی حال ہے کہ اللہ تعالیٰ کے واضح احکام کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہر جگہ جاری ہے۔ اس کے باوجود ہمارے سپہ سالار محترم اگر یہ دعویٰ کریں کہ پاکستان میں ’’حاکمیت صرف اللہ کی ہے‘‘ تو بھلا کون یقین کرے گا؟؟

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: محترم سپہ سالار کہ پاکستان اللہ تعالی کی حاکمیت کے باوجود ا رمی چیف کرتے ہیں پاک فوج کیا ہے ہے اور ہیں کہ

پڑھیں:

بھارت ابھی تک پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہے، عطا اللہ تارڑ

بھارت ابھی تک پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہے، عطا اللہ تارڑ WhatsAppFacebookTwitter 0 3 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس )وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ بھارت ابھی تک پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔ پاکستان نے دنیا بھر میں سفارتی کامیابیاں حاصل کی ہیں جسے پوری دنیا تسلیم کرتی ہے۔
اسلام آباد میں پاکستان کی سفارتی کامیابیوں کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان کے لئے سفارتی محاذ پر کام کرنے والوں کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، دنیا تسلیم کرتی ہے کہ پاکستان کا فارن سروس سب سے بہترین ہے، ہماری فارن سروس کی عظیم روایات ہیں جن پر ہمیں فخر ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ ہماری فارن سروس روایات کو بخوبی آگے بڑھا رہی ہے، سفارت کاری ایک فن ہے جو صرف سیکھنے سے نہیں بلکہ تجربے اور محنت سے آتا ہے، فارن سروس کے افسران نے ہمیشہ پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کیا۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دی ہیں، دہشت گردی کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا، پاکستان پر دہشت گردی کو فروغ دینے کا جھوٹا الزام لگایا گیا، پہلگام واقعے کے فوری بعد پاکستان پر الزام عائد کردیا گیا، پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم نے بھارت کو پہلگام واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کی، دوست ممالک نے بھی پاکستان کے موقف کی تائید کی، سفارتی کوششوں کے باعث پوری دنیا سے ہمیں بھرپور حمایت ملی، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں ہم نے اپنے سے چار گنا بڑی طاقت کو شکست فاش دی۔انہوں نے کہا کہ بھارت ہمیشہ کی طرح جارحیت کا مرتکب رہا ہے، بھارت ابھی تک پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، ہمارے کوسٹ گارڈز نے بھارت کے لئے جاسوسی کرنے والے ملاح کو گرفتار کیا ہے جس نے بھارتی ایجنسیوں کے ہاتھوں استعمال ہونے کی تمام کہانی دنیا کے سامنے سنائی۔
عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ جب ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو ہماری مسلح افواج نے منہ توڑ جواب دیا، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں ہم نے فتح حاصل کی، معرکہ حق میں ہماری فضائیہ کا کردار سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔انکا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب میں معاشی اسٹریٹجک فریم ورک کا اجرا انتہائی اہم پیشرفت ہے، اب ہمارا ہدف ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کا فروغ ہے، وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ مضبوط روابط اور تجارت کے لئے پاکستانی بندرگاہوں کا استعمال ہماری ترجیح ہے، ہم نے معاشی میدان میں نئی بلندیوں کو چھونا ہے، دوست ملکوں کے ساتھ اقتصادی و تجارتی روابط مزید مضبوط بنانے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرستائیسویں آئینی ترمیم کے مجوزہ ڈرافٹ کے اہم نکات سامنے آ گئے ستائیسویں آئینی ترمیم کے مجوزہ ڈرافٹ کے اہم نکات سامنے آ گئے وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد صحافی طاہر نصیرکی ٹارگٹ کلنگ کی کوشش کا کیس ، پولیس سے مقدمہ کا ریکارڈ طلب رومانیا کے سفیر کی وفاقی وزیر جنید انور چوہدری اور چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ عتیق الرحمن سے ملاقات، دوطرفہ بحری تعاون کو مضبوط بنانے... قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ 5نومبر کو طلب کرنے کا فیصلہ،سمری وزیراعظم کو ارسال ماحولیاتی تبدیلیوں پر کوپ 30کانفرنس ، وزیراعظم نے نمائندگی کیلئے مصدق ملک کو نامز دکر دیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، ذبیح اللہ مجاہد
  • بھارت ابھی تک پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہے، عطا اللہ تارڑ
  • تجدید وتجدّْ
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
  • لبنان میں کون کامیاب؟ اسرائیل یا حزب اللہ
  • پی ٹی آئی رہنما ذاتی نہیں قومی مفاد میں کام کریں: رانا ثنا اللہ
  • جماعت اسلامی کااجتماعِ عام “حق دو عوام کو” کا اگلا قدم ثابت ہوگا، ناظمہ ضلع وسطی
  • سید مودودیؒ: اسلامی فکر، سیاسی نظریہ اور پاکستان کا سیاسی شعور
  • حکمرانوں کو مانگنے اور کشکول اٹھانے کی عادت پڑ چکی ہے، حافظ تنویر احمد