تباہ حال غزہ کی بحالی میں وقت کے ضیاع کی گنجائش نہیں، یو این او پی ایس
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 فروری 2025ء) امدادی و ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این او پی ایس) کے سربراہ جورگ موریرا ڈا سلوا نے کہا ہے کہ غزہ میں 15 ماہ تک جاری رہنے والی جنگ میں بہت بڑی تباہی ہوئی ہے جہاں لوگوں کی بحالی کے لیے وقت ضائع کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ علاقے میں چار کروڑ ٹن ملبے کو صاف کرنے میں کئی سال درکار ہوں گے۔
اگرچہ جنگ بندی کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر امداد فراہم کرنے میں مدد ملی ہے لیکن لڑائی میں محض عارضی وقفہ کافی نہیں۔ غزہ میں مستقل جنگ بندی کی ضرورت ہے اور تمام یرغمالیوں کو بلاتاخیر رہا کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا ہے کہ اگرچہ جنگ بندی تاحال برقرار ہے لیکن لڑائی دوبارہ چھڑنے کے خطرات بھی موجود ہیں۔
(جاری ہے)
ان حالات میں اقوام متحدہ جلد از جلد زیادہ سے زیادہ لوگوں تک مدد پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔
بڑے پیمانے پر ایندھن کی فراہمیجورگ ڈا سلوا نے بتایا ہے کہ 'یو این او پی ایس' غزہ میں امداد کی فراہمی کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ فی الوقت علاقے میں روزانہ 12 لاکھ لٹر ایندھن فراہم کیا جا رہا ہے جن سے ہسپتال، مواصلاتی آلات اور تنور چلائے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جنگ سے تباہ حال ہسپتالوں میں طبی سہولیات کی فراہمی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
معالجین مریضوں کو بے ہوش کیے بغیر جراحی کرنے پر مجبور رہے ہیں، اینٹی بائیوٹکس کی کمی کے باعث جراحت کے بعد ہزاروں مریضوں کے زخم خراب ہو گئے اور انکیوبیٹر کے لیے بجلی میسر نہ ہونے کے باعث بہت سے چھوٹے بچوں کی موت واقع ہو گئی جبکہ ایک سال کے دوران سرطان کے مریضوں کا علاج بھی معطل رہا۔ملبہ ہٹانے کا مسئلہ'یو این او پی ایس' علاقے میں ملبہ ہٹانے اور اَن پھٹے گولہ بارود کو تلف کرنے کا کام بھی کر رہا ہے۔
تاہم بہت بڑے پیمانے پر پھیلی تباہی کے باعث یہ کام کئی سال پر محیط ہو سکتا ہے۔جورگ ڈا سلوا کا کہنا ہے کہ ادارہ غزہ میں رہنے اور لوگوں کو مدد دینےکے لیے پرعزم ہے۔ تاہم یہ مقصد اسی صورت پایہ تکمیل تک پہنچ سکتا ہے کہ امداد کی تیزرفتار، بلارکاوٹ اور محفوظ ترسیل یقینی ہو۔
انہوں نے کہا ہے کہ علاقے میں جاری نازک جنگ بندی ختم ہونے کے خدشات کے باعث تعمیرنو کے منصوبوں کی بابت غیریقینی پائی جاتی ہے۔ تعمیرنو، امن اور استحکام کے لیے سبھی کو جنگ سے بچنے کی کوششوں پر توجہ دینا ہو گی۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یو این او پی ایس علاقے میں کے باعث کے لیے رہا ہے
پڑھیں:
الاسکا میں ٹرمپ اور پیوٹن کی تاریخی ملاقات، یوکرین جنگ بندی پر امکانات اور اختلافات زیر بحث
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن جمعہ کو الاسکا میں ملاقات کریں گے تاکہ فروری 2022 سے جاری یوکرین جنگ کے ممکنہ خاتمے پر بات کی جا سکے۔ یہ ملاقات کئی ناکام مذاکرات، ٹیلی فونک رابطوں اور سفارتی کوششوں کے بعد ہو رہی ہے جن میں اب تک کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہو سکی۔
جولائی 2025 میں استنبول میں روس اور یوکرین کے درمیان تین دور کے مذاکرات ہوئے تھے جن میں قیدیوں کے تبادلے اور لاشوں کی واپسی پر اتفاق ہوا، مگر جنگ بندی ممکن نہ ہو سکی۔ یہ جنگ اب تک لاکھوں جانیں لے چکی ہے اور دونوں ممالک کی معیشت اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا چکی ہے۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ الاسکا سمٹ میں پیوٹن سے ملاقات ایک ابتدائی جانچ ہو گی تاکہ دیکھا جا سکے کہ وہ امن معاہدے پر تیار ہیں یا نہیں۔ ان کا مقصد ایسا تصفیہ ہے جو روس اور یوکرین دونوں کے لیے قابل قبول ہو، تاہم اس کی کامیابی کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق سب سے عملی راستہ پیوٹن کی جانب سے 30 دن کی غیر مشروط جنگ بندی کی تجویز قبول کرنا ہو گا، جس پر یوکرین پہلے ہی رضامند ہے۔
الاسکا، جو 1867 تک روس کا حصہ تھا، اس ملاقات کے لیے خصوصی اہمیت رکھتا ہے اور پیوٹن پہلی بار یہاں آئیں گے۔ ملاقات کے اعلان کے بعد سفارتی سرگرمیوں میں تیزی آ گئی ہے۔ یورپی یونین نے امریکی کوششوں کی حمایت کی، یوکرینی صدر زیلنسکی نے متعدد عالمی رہنماؤں سے بات کی جبکہ پیوٹن نے چین، بھارت، برازیل اور سابق سوویت ریاستوں کے رہنماؤں سے رابطے کیے۔
ٹرمپ نے جنگ کے خاتمے کے لیے زمین کے تبادلے کی تجویز بھی دی، جسے زیلنسکی نے مسترد کر دیا۔ روس یوکرین کی غیرجانبداری اور نیٹو میں شمولیت ترک کرنے پر زور دے رہا ہے، جبکہ ماہرین کے مطابق یوکرین کو ایسی مضبوط سلامتی ضمانتیں درکار ہیں جو 1994 کے بڈاپیسٹ میمورنڈم سے کہیں زیادہ مؤثر ہوں۔
Post Views: 7