Daily Ausaf:
2025-11-03@10:56:34 GMT

سارک کا احیا، جنوبی ایشیاء میں امن اور ترقی کی کنجی

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
یاد رہے کہ پچھلی سات دہائیوں کے دوران، پاکستان اورانڈیاکے درمیان تین بڑی جنگیں ہوچکی ہیں، جن میں کشمیرکاتنازعہ اہم رہا ہے ۔ان تنازعات کی وجہ سے انڈیاکوہمیشہ پاکستان کے ساتھ کسی بھی ممکنہ اتحادکے خطرے کا سامنا رہتا ہے۔ انڈیا، امریکا، جاپان اور آسٹریلیاکے کواڈاتحادکاحصہ ہے،جس کامقصدچین کے اثرورسوخ کوکم کرناہے لیکن پاکستان،بنگلہ دیش،اورچین کے بڑھتے تعلقات اس اتحادکے لئے چیلنج پیداکرسکتے ہیں۔امریکاکی خواہش ہے کہ کواڈاتحادکی مشترکہ طاقت سے چین کامحاصرہ کیاجائے تاکہ اس کی معاشی برتری کو روکاجاسکے۔اسی لیے نومنتخب صدرٹرمپ نے چین کے ساتھ تجارتی ٹیرف بڑھانے کاعندیہ دیاہے۔
امریکاکی پوری کوشش ہے کہ پاکستان میں چین کے اشتراک سے بننے والاسی پیک منصوبہ ناکام بنایا جائے۔اس مقصدکے لئے وہ انڈیا کے ذریعے پاکستان کوغیرمستحکم کرنے کے لئے اپنی پراکسیزکو بلوچستان اورپاکستان کے دیگرعلاقوں میں دہشت گردی کے لئے استعمال کررہاہے۔یہی وجہ ہے کہ انڈیاکے ہمسایہ ممالک کے اندربدامنی سازشوں کی بناپرجنوبی ایشیاء میں اضافہ ہورہاہے اورپاک بنگلہ دیش کے فوجی تعلقات سے انڈیااوربنگلہ دیش کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔انڈیا،جوبنگلہ دیش کاایک بڑاتجارتی شراکت دار ہے،ان تعلقات کی وجہ سے اپنے تجارتی تعلقات پر نظرثانی کرسکتاہے۔
انڈیا کویہ خدشہ ہے کہ بنگلہ دیش کوپاکستان کی مددسے خطے میں ’’را‘‘کی مددسے چلنے والی تمام علیحدگی پسند تحریکوں کوختم کرنے میں مددملے گی اورعین ممکن ہے کہ یہ معاملہ بھارتی سرزمین پرمنتقل ہوجائے۔ اس لئے انڈیا کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان اوربنگلہ دیش کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کی آڑمیں چین اور امریکا جیسی عالمی طاقتوں کو ’’کواڈ‘‘کے پلیٹ فارم سے جنوبی ایشیاء میں مزیدمداخلت پرمجبورکیاجائے جس علاقائی سیاست کو مزیدپیچیدہ کرکے مفادات حاصل کئے جائیں۔
یہاں یہ کہنابے جانہ ہوگاکہ شیخ حسینہ کی اقتدارسے بے دخلی کے بعدپاکستان اوربنگلہ دیش کے درمیان تعلقات میں بہتری نظرآئی ہے۔گزشتہ برس نومبرمیں پاکستان اوربنگلہ دیش کے درمیان تقریباً 20برس تک منقطع رہنے والی سمندری تجارت بحال ہوئی تھی جب پاکستان سے سفرشروع کرنے والاکارگوبحری جہازچٹاگانگ پہنچاتھا۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اورسیاسی تعلقات توگزشتہ برس ہی بہترہوناشروع ہوگئے تھے لیکن رواں برس کے ابتدائی ہفتوں میں پاکستان اوربنگلہ دیش کی افواج کے درمیان بھی رابطے بڑھتے ہوئے نظرآئے۔
14جنوری کوپاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہاگیاتھاکہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیراوربنگلہ دیشی فوج کے پرنسپل سٹاف آفیسر لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمرالحسن نے ملاقات میں ’’مضبوط دفاعی تعاون‘‘استوار کرنے کااعادہ کیااو ر’’دونوں برادرانہ ممالک کی شراکت داری کوبیرونی دباؤ‘‘سے پاک رکھنے پرزور دیا۔ لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمر الحسن اپنے دورہ پاکستان کے دوران پاکستانی فضائیہ کے سربراہ ایئرمارشل ظہیراحمدبابر سدھو سے بھی ملاقات کی۔اس ملاقات کے دوران بنگلہ دیشی فوج کے سینئرافسرنے جے ایف17تھنڈر لڑاکا طیاروں سمیت پاکستان میں بنائے جانے والے دیگر عسکری سامان میں بھی دلچسپی کااظہارکیا۔انڈین میڈیاپر چلنے والی کچھ خبروں میں یہ دعویٰ بھی کیاگیاکہ ایسے امکانات بھی موجودہیں کہ پاکستانی فوج کی جانب سے بنگلہ دیشی فوج کوتربیت دی جائے تاہم پاکستانی فوج کے بیانات میں اس بات کاکوئی ذکرنہیں۔
یقینا بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کی حکومت گرنے کے سبب دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آئی ہے۔پچھلی دو دہائیوں سے شیخ حسینہ کی حکومت میں بہت سے مسائل کھڑے ہوئے تھے، 2016 ء میں انڈیا نے سارک اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا اور اس کے بعد بنگلہ دیش نے بھی فوراً ایسا ہی کیا تھا۔ اب پاکستان کے لئے مثبت بات یہ ہے کہ بنگلہ دیش میں ڈاکٹر محمد یونس کی قیادت میں نئی انتظامیہ سارک کو دوبارہ بحال کرنا چاہتی ہے۔ ڈھاکہ کے امورمیں انڈیاکی مبینہ مداخلت پربنگلہ دیش میں ناراضی پائی جاتی تھی اوروہاں کی نئی انتظامیہ اب شیخ حسینہ کی پالیسیوں کوخیربادکہہ کرپاکستان سے تعلقات بہتر کر رہی ہے تاکہ لوگوں کی ناراضی کوکم کیاجاسکے۔
دوسری جانب اگراقتصادی نظریے سے دیکھیں تواس وقت بنگلہ دیش کوجے ایف17تھنڈر طیاروں کی فروخت پربات ہورہی ہے۔جب سکیورٹی تعاون بڑھے گا تو پاکستان کابنگلہ دیش پرسٹریٹجک اثرورسوخ بھی بڑھے گا۔ بنگلہ دیش سے تعلقات میں بہتری کے نتیجے میں پاکستان کے پاس ایک سٹریٹجک موقع آیاہے جس کے سبب پاکستان اس خطے میں ایک بارپھراہمیت اختیارکر گیا ہے۔پاکستان اور بنگلہ دیش کے بہترہوتے تعلقات انڈیاکے لئے سٹریٹجک تحفظات کاباعث بالکل ہوں گے کیونکہ نئی دہلی کااس خطے میں ایک اورملک پراثرو رسوخ کم ہوگیا۔
انڈیااوربنگلہ دیش کے درمیان تعلقات میں تنائوکاسبب شیخ حسینہ کی انڈیامیں موجودگی بھی ہے۔بنگلہ دیش کی نئی انتظامیہ انڈیاسے شیخ حسینہ کی حوالگی کامطالبہ بھی کرچکی ہے۔ انڈیااور بنگلہ دیش کے درمیان ایک طویل بارڈرہے اورپھربنگلہ دیش میں سیلاب بھی آتے رہتے ہیں اوران کاواٹرمینجمنٹ پربھی انڈیاسے مسئلہ رہتا ہے۔ اب بنگلہ دیش میں یہ سوچ بھی پائی جارہی ہے کہ کل کلاں اس اہم معاملہ پر اگر انڈیاجارحانہ مؤقف اختیار کرتا ہے توہوسکتاہے کہ بنگلہ دیش اپنے دفاع کومضبوط کرنے کے لئے پاکستان اورچین کے ساتھ سہ فریقی فورم تشکیل دے لیں۔
تاہم خطے کے امن کے لئے سارک پلیٹ فارم کوازسرنوزندہ کرنے کایہ بہترین موقع ہے کہ اس پلیٹ فارم پربیرونی دباؤکے بغیراپنے مسائل خودحل کئے جائیں اوریہاں کی کثیرآبادی جوخطِ غربت سے نیچے کی زندگی گزارنے پرمجبورکردیئے گئے ہیں،جنگی بجٹ کوختم کرکے ان کی فلاح وبہبودکے لئے استعمال کیاجائے۔ اس خطے کے ممالک کے پاس ایسی صلاحیت ہے کہ اپنے مثبت رویہ سے باہمی تجارت پرتوجہ دیکرترقی کاوہ خواب پوراکریں جس کے لئے ہرملک کے سیاستدان حکومت کے حصول کے لئے عوام سے وعدے کرتے ہیں۔
انڈیاکے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اس صورتحال کو جذبات کی بجائے حکمت اورسفارت کاری کے ذریعے حل کرے۔خطے میں پائیدار امن اوراستحکام کے لئے تمام ممالک کومل کرکام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تنازعات کے بجائے تعاون کوفروغ دیاجاسکے اوریہ اسی صورت ممکن ہوسکتاہے کہ مودی سرکارپاکستان اوربنگلہ دیش کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات سے خوفزدہ ہونے کی بجائے ان ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت بندکرے اورہزاروں میل دوربیٹھی قوتوں کے مفادکے لئے محض اس لئے خودکوقربانی کابکرانہ بنائے کہ ان قوتوں کے کندھوں پربیٹھ کروہ اس خطے کی سپرپاوربن جائے گا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستان اوربنگلہ دیش کے درمیان بنگلہ دیش کے درمیان بنگلہ دیش میں پاکستانی فوج شیخ حسینہ کی پاکستان اور تعلقات میں کہ پاکستان پاکستان کے ممالک کے فوج کے چین کے کے لئے

پڑھیں:

ٹی ٹی پی کی پشت پناہی جاری رہی تو افغانستان سے تعلقات معمول پر نہیں آسکیں گے: خواجہ آصف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ افغانستان کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی سرپرستی ختم کیے بغیر پاکستان اور افغانستان کے تعلقات معمول پر نہیں آسکتے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا کہ قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں گزشتہ رات پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک عبوری معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت فریقین نے سیزفائر برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مذاکرات کا اگلا دور 6 نومبر کو استنبول میں ہوگا، جس میں معاہدے کے طریقہ کار اور مانیٹرنگ کے میکنزم پر بات چیت کی جائے گی۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان کا بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ افغان سرزمین سے پاکستان میں دراندازی کا سلسلہ بند کیا جائے، میں ساری افغان حکومت کو موردِ الزام نہیں ٹھہراتا، لیکن اس دراندازی کی پشت پناہی افغان حکومت کے کچھ عناصر کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ فی الوقت سیزفائر قائم ہے، مگر افغان جانب سے خلاف ورزیاں جاری ہیں اور ہم ان کا جواب بھی دے رہے ہیں۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک مؤثر ویری فیکیشن سسٹم بنایا جائے تاکہ معاہدے کی مکمل پابندی یقینی ہو۔

خواجہ آصف نے کہا کہ اگر افغانستان واقعی ہمسایہ ملک کی طرح تعلقات چاہتا ہے تو ٹی ٹی پی کی سرپرستی فوری طور پر ختم کرنا ہوگی، جب تک دراندازی اور دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ نہیں ہوتا، معاہدے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

وفاقی وزیر نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے حالیہ بیانات کو “ملکی سلامتی کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ ایک صوبائی حکومت ایسے بیانات دے جو ریاستی مؤقف کو کمزور کریں۔ نیازی لا کے تحت ملک نہیں چل سکتا، پاکستان کسی فردِ واحد کی جاگیر نہیں بلکہ 25 کروڑ عوام کی ملکیت ہے۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان کسی شخصیت کی نہیں بلکہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔ جو لوگ ذاتی وابستگیوں کی بنیاد پر قومی سلامتی کے بیانیے کو نقصان پہنچا رہے ہیں، وہ دراصل بالواسطہ دہشت گردی کی معاونت کر رہے ہیں اور افغانستان کے مؤقف کو تقویت دے رہے ہیں۔”

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی سفیر کی سعودی شوریٰ کونسل کے سپیکر سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • بھارتی فضائی حدودکی پابندی سےپاکستان سےبراہ راست فضائی رابطوں میں تاخیرکاسامنا ہے،ہائی کمشنربنگلادیش
  • ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران
  • پاکستان۔ بنگلا دیش تعلقات میں نئی روح
  • ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی
  • ٹی ٹوئنٹی سیریز: پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان تیسرا اور فیصلہ کن میچ آج کھیلا جائے گا۔
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان معدنیات کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • پاکستان اور جنوبی افریقا کے درمیان فیصلہ کن ٹی ٹوئنٹی میچ آج ہوگا
  • پاک افغان تعلقات اورمذاکرات کا پتلی تماشہ
  • ٹی ٹی پی کی پشت پناہی جاری رہی تو افغانستان سے تعلقات معمول پر نہیں آسکیں گے: خواجہ آصف