Daily Ausaf:
2025-07-27@02:39:03 GMT

سارک کا احیا، جنوبی ایشیاء میں امن اور ترقی کی کنجی

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
یاد رہے کہ پچھلی سات دہائیوں کے دوران، پاکستان اورانڈیاکے درمیان تین بڑی جنگیں ہوچکی ہیں، جن میں کشمیرکاتنازعہ اہم رہا ہے ۔ان تنازعات کی وجہ سے انڈیاکوہمیشہ پاکستان کے ساتھ کسی بھی ممکنہ اتحادکے خطرے کا سامنا رہتا ہے۔ انڈیا، امریکا، جاپان اور آسٹریلیاکے کواڈاتحادکاحصہ ہے،جس کامقصدچین کے اثرورسوخ کوکم کرناہے لیکن پاکستان،بنگلہ دیش،اورچین کے بڑھتے تعلقات اس اتحادکے لئے چیلنج پیداکرسکتے ہیں۔امریکاکی خواہش ہے کہ کواڈاتحادکی مشترکہ طاقت سے چین کامحاصرہ کیاجائے تاکہ اس کی معاشی برتری کو روکاجاسکے۔اسی لیے نومنتخب صدرٹرمپ نے چین کے ساتھ تجارتی ٹیرف بڑھانے کاعندیہ دیاہے۔
امریکاکی پوری کوشش ہے کہ پاکستان میں چین کے اشتراک سے بننے والاسی پیک منصوبہ ناکام بنایا جائے۔اس مقصدکے لئے وہ انڈیا کے ذریعے پاکستان کوغیرمستحکم کرنے کے لئے اپنی پراکسیزکو بلوچستان اورپاکستان کے دیگرعلاقوں میں دہشت گردی کے لئے استعمال کررہاہے۔یہی وجہ ہے کہ انڈیاکے ہمسایہ ممالک کے اندربدامنی سازشوں کی بناپرجنوبی ایشیاء میں اضافہ ہورہاہے اورپاک بنگلہ دیش کے فوجی تعلقات سے انڈیااوربنگلہ دیش کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔انڈیا،جوبنگلہ دیش کاایک بڑاتجارتی شراکت دار ہے،ان تعلقات کی وجہ سے اپنے تجارتی تعلقات پر نظرثانی کرسکتاہے۔
انڈیا کویہ خدشہ ہے کہ بنگلہ دیش کوپاکستان کی مددسے خطے میں ’’را‘‘کی مددسے چلنے والی تمام علیحدگی پسند تحریکوں کوختم کرنے میں مددملے گی اورعین ممکن ہے کہ یہ معاملہ بھارتی سرزمین پرمنتقل ہوجائے۔ اس لئے انڈیا کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان اوربنگلہ دیش کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کی آڑمیں چین اور امریکا جیسی عالمی طاقتوں کو ’’کواڈ‘‘کے پلیٹ فارم سے جنوبی ایشیاء میں مزیدمداخلت پرمجبورکیاجائے جس علاقائی سیاست کو مزیدپیچیدہ کرکے مفادات حاصل کئے جائیں۔
یہاں یہ کہنابے جانہ ہوگاکہ شیخ حسینہ کی اقتدارسے بے دخلی کے بعدپاکستان اوربنگلہ دیش کے درمیان تعلقات میں بہتری نظرآئی ہے۔گزشتہ برس نومبرمیں پاکستان اوربنگلہ دیش کے درمیان تقریباً 20برس تک منقطع رہنے والی سمندری تجارت بحال ہوئی تھی جب پاکستان سے سفرشروع کرنے والاکارگوبحری جہازچٹاگانگ پہنچاتھا۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اورسیاسی تعلقات توگزشتہ برس ہی بہترہوناشروع ہوگئے تھے لیکن رواں برس کے ابتدائی ہفتوں میں پاکستان اوربنگلہ دیش کی افواج کے درمیان بھی رابطے بڑھتے ہوئے نظرآئے۔
14جنوری کوپاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہاگیاتھاکہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیراوربنگلہ دیشی فوج کے پرنسپل سٹاف آفیسر لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمرالحسن نے ملاقات میں ’’مضبوط دفاعی تعاون‘‘استوار کرنے کااعادہ کیااو ر’’دونوں برادرانہ ممالک کی شراکت داری کوبیرونی دباؤ‘‘سے پاک رکھنے پرزور دیا۔ لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمر الحسن اپنے دورہ پاکستان کے دوران پاکستانی فضائیہ کے سربراہ ایئرمارشل ظہیراحمدبابر سدھو سے بھی ملاقات کی۔اس ملاقات کے دوران بنگلہ دیشی فوج کے سینئرافسرنے جے ایف17تھنڈر لڑاکا طیاروں سمیت پاکستان میں بنائے جانے والے دیگر عسکری سامان میں بھی دلچسپی کااظہارکیا۔انڈین میڈیاپر چلنے والی کچھ خبروں میں یہ دعویٰ بھی کیاگیاکہ ایسے امکانات بھی موجودہیں کہ پاکستانی فوج کی جانب سے بنگلہ دیشی فوج کوتربیت دی جائے تاہم پاکستانی فوج کے بیانات میں اس بات کاکوئی ذکرنہیں۔
یقینا بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کی حکومت گرنے کے سبب دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آئی ہے۔پچھلی دو دہائیوں سے شیخ حسینہ کی حکومت میں بہت سے مسائل کھڑے ہوئے تھے، 2016 ء میں انڈیا نے سارک اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا اور اس کے بعد بنگلہ دیش نے بھی فوراً ایسا ہی کیا تھا۔ اب پاکستان کے لئے مثبت بات یہ ہے کہ بنگلہ دیش میں ڈاکٹر محمد یونس کی قیادت میں نئی انتظامیہ سارک کو دوبارہ بحال کرنا چاہتی ہے۔ ڈھاکہ کے امورمیں انڈیاکی مبینہ مداخلت پربنگلہ دیش میں ناراضی پائی جاتی تھی اوروہاں کی نئی انتظامیہ اب شیخ حسینہ کی پالیسیوں کوخیربادکہہ کرپاکستان سے تعلقات بہتر کر رہی ہے تاکہ لوگوں کی ناراضی کوکم کیاجاسکے۔
دوسری جانب اگراقتصادی نظریے سے دیکھیں تواس وقت بنگلہ دیش کوجے ایف17تھنڈر طیاروں کی فروخت پربات ہورہی ہے۔جب سکیورٹی تعاون بڑھے گا تو پاکستان کابنگلہ دیش پرسٹریٹجک اثرورسوخ بھی بڑھے گا۔ بنگلہ دیش سے تعلقات میں بہتری کے نتیجے میں پاکستان کے پاس ایک سٹریٹجک موقع آیاہے جس کے سبب پاکستان اس خطے میں ایک بارپھراہمیت اختیارکر گیا ہے۔پاکستان اور بنگلہ دیش کے بہترہوتے تعلقات انڈیاکے لئے سٹریٹجک تحفظات کاباعث بالکل ہوں گے کیونکہ نئی دہلی کااس خطے میں ایک اورملک پراثرو رسوخ کم ہوگیا۔
انڈیااوربنگلہ دیش کے درمیان تعلقات میں تنائوکاسبب شیخ حسینہ کی انڈیامیں موجودگی بھی ہے۔بنگلہ دیش کی نئی انتظامیہ انڈیاسے شیخ حسینہ کی حوالگی کامطالبہ بھی کرچکی ہے۔ انڈیااور بنگلہ دیش کے درمیان ایک طویل بارڈرہے اورپھربنگلہ دیش میں سیلاب بھی آتے رہتے ہیں اوران کاواٹرمینجمنٹ پربھی انڈیاسے مسئلہ رہتا ہے۔ اب بنگلہ دیش میں یہ سوچ بھی پائی جارہی ہے کہ کل کلاں اس اہم معاملہ پر اگر انڈیاجارحانہ مؤقف اختیار کرتا ہے توہوسکتاہے کہ بنگلہ دیش اپنے دفاع کومضبوط کرنے کے لئے پاکستان اورچین کے ساتھ سہ فریقی فورم تشکیل دے لیں۔
تاہم خطے کے امن کے لئے سارک پلیٹ فارم کوازسرنوزندہ کرنے کایہ بہترین موقع ہے کہ اس پلیٹ فارم پربیرونی دباؤکے بغیراپنے مسائل خودحل کئے جائیں اوریہاں کی کثیرآبادی جوخطِ غربت سے نیچے کی زندگی گزارنے پرمجبورکردیئے گئے ہیں،جنگی بجٹ کوختم کرکے ان کی فلاح وبہبودکے لئے استعمال کیاجائے۔ اس خطے کے ممالک کے پاس ایسی صلاحیت ہے کہ اپنے مثبت رویہ سے باہمی تجارت پرتوجہ دیکرترقی کاوہ خواب پوراکریں جس کے لئے ہرملک کے سیاستدان حکومت کے حصول کے لئے عوام سے وعدے کرتے ہیں۔
انڈیاکے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اس صورتحال کو جذبات کی بجائے حکمت اورسفارت کاری کے ذریعے حل کرے۔خطے میں پائیدار امن اوراستحکام کے لئے تمام ممالک کومل کرکام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تنازعات کے بجائے تعاون کوفروغ دیاجاسکے اوریہ اسی صورت ممکن ہوسکتاہے کہ مودی سرکارپاکستان اوربنگلہ دیش کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات سے خوفزدہ ہونے کی بجائے ان ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت بندکرے اورہزاروں میل دوربیٹھی قوتوں کے مفادکے لئے محض اس لئے خودکوقربانی کابکرانہ بنائے کہ ان قوتوں کے کندھوں پربیٹھ کروہ اس خطے کی سپرپاوربن جائے گا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستان اوربنگلہ دیش کے درمیان بنگلہ دیش کے درمیان بنگلہ دیش میں پاکستانی فوج شیخ حسینہ کی پاکستان اور تعلقات میں کہ پاکستان پاکستان کے ممالک کے فوج کے چین کے کے لئے

پڑھیں:

چین اور مالدیپ روایتی دوست اور  ہمسایہ ممالک ہیں، چینی صدر

بیجنگ:چینی صدر شی جن پھنگ نے مالدیپ کے صدر محمد معیزو کو  تہنیتی   پیغام بھیجا، جس میں مالدیپ کی آزادی کی 60ویں سالگرہ پر مبارکباد پیش کی گئی۔ہفتہ کے روز شی جن پھنگ نے اپنے پیغام میں نشاندہی کی کہ چین اور مالدیپ روایتی دوست اور  ہمسایہ ممالک ہیں۔ 1972 میں دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے،چین اور مالدیپ کے درمیان تعلقات صحت مند اور مستحکم ترقی کی راہ پر گامزن ہیں، جس نے بڑے اور چھوٹے ممالک کے درمیان مساوات، باہمی احترام اور باہمی فائدے کی ایک مثال قائم کی ہے۔صدر شی نے کہا کہ  جنوری 2024 میں صدر معیزو  نے چین کا کامیاب سرکاری دورہ کیا، ہم دونوں نے خوشگوار اور دوستانہ تبادلہ خیال کیا اور وسیع اتفاق رائے تک پہنچے۔ میں  چین-مالدیپ تعلقات کی ترقی کو بہت اہمیت دیتا ہوں اورصدر معیزو  کے ساتھ مل کر چین-مالدیپ جامع تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری کو مسلسل گہرا کرنے اور  چین-مالدیپ ہم نصیب معاشرے  کی تعمیر کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنے کے لیے  تیار ہوں۔اسی دن چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے بھی مالدیپ کے وزیر خارجہ عبداللہ خلیل کو مالدیپ کی آزادی کی 60ویں سالگرہ پر مبارکباد کا پیغام بھیجا۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • کراچی:پاک امریکا بزنس کانفرنس، دوطرفہ اقتصادی ترقی اور تجارتی تعلقات کی بہتری کیلیے نئے عزم کا اعادہ
  • چین اور مالدیپ روایتی دوست اور  ہمسایہ ممالک ہیں، چینی صدر
  • اسحاق ڈار اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان اہم ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • پاکستان اور چین کی افواج کے درمیان تعلق باہمی تعلقات کا اہم ستون ہیں، چینی فوجی کمیشن
  • پاکستان نے افغان طالبان کو تسلیم کرنے کی خبروں کو قیاس آرائی قرار دے کر مسترد کر دیا
  • سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکے، فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، پاکستان
  • پاکستان اور مصر کے درمیان تجارتی تعلقات کے فروغ پر اتفاق
  • پاکستان اور چین کے درمیان میری ٹائم تعاون کے نئے باب کا آغاز،معاہدے پردستخط  
  • یورپی یونین اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کے پچاس برس
  • پاک یو اے ای تجارتی تعاون معاشی تعلقات کی  بحالی کی علامت بن گیا