پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف پی ایف یو جے کی درخواست پر سماعت کا حکم نامہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف پی ایف یو جے اور اینکرز ایسوسی ایشن کی درخواستوں پر گزشتہ سماعت کا حکم نامہ جاری کردیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواست پر گزشتہ منگل کی ابتدائی سماعت کے بعد معاونت کے لیے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف پی ایف یو جے کی درخواست پر اٹارنی جنرل کو نوٹس
عدالت کی جانب سے جاری کردہ تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پیکا قانون میں استعمال ہونے والے الفاظ اور نمبرنگ درخواست گزاروں کے حقوق پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔
حکم نامے کے مطابق درخواست گزاروں کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ پیکا قانون آزادیٔ اظہار اورآزادی صحافت کو متاثر کرتا ہے جو کہ آئین کے آرٹیکل 19 اور 19(A) کی خلاف ورزی ہے۔
مزید پڑھیں: فیک نیوز پھیلانے پر مسلم لیگ ن کی اپنی رکن اسمبلی پیکا ایکٹ کی زد میں آگئیں
وکلا نے عدالت کو بتایا کہ پیکا قانون کے تحت شکایات اور انکا حل کرنے کا پروسیجر آئین کے آرٹیکل 10-اے کے متصادم ہے، اس قانون میں استعمال کیے گئے الفاظ مبہم ہیں جو قانونی مسائل کا باعث بن رہے ہیں۔
حکم نامے کے مطابق وکلا نے عدالت کو بتایا کہ پیکا قانون سے حکومت کو لامحدود اختیارات ملے اس قانون کا اصل مقصد آزادیٔ اظہار اور صحافت پر پابندی لگانا ہے۔
مزید پڑھیں: وفاقی وزیرقانون نے پیکا ترمیمی بل پر نظرثانی کا عندیہ دے دیا
’وکلا کے مطابق پیکا قانون کے تحت بنائے گئے ادارے، حکام اور عدالتیں حکومت کے مکمل کنٹرول میں ہیں، عدالت فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرتی ہے۔‘
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر پی ایف یو جے کی جانب سے عمران شفیق ایڈوکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم اتنی جلد بازی میں کی گئی کہ شقوں کے نمبر بھی درست درج نہیں کیے گئے۔
مزید پڑھیں: صحافیوں کو اعتماد میں نہ لینا کوتاہی، متنازع ’پیکا ایکٹ‘ میں ترامیم کی جا سکتی ہیں، عرفان صدیقی
’قانون میں اس قدر غلطیاں ہیں کہ درخواست دہندہ کی دو تعریفیں کر دی گئی ہیں، دونوں تعریفیں ایک دوسرے سے متصادم ہیں۔‘
وکیل عمران شفیق کے مطابق پیکا قانون کے کیس سننے کے لیے قائم کیا جانے والا ٹریبیونل حکومت خود قائم کرے گی، حالانکہ کوئی بھی ٹریبونل متعلقہ ہائی کورٹ سے مشاورت کے بغیر نہیں بنایا جا سکتا۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ میں پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست دائر
’قانون یہ ہے کہ میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ہو یا ٹریبونل وہ آزاد اور خودمختار ہو گا، پیکا قانون کے تحت یہ سب کچھ حکومت کے ماتحت ہو گا، اتھارٹی اور ٹریبونل کے ارکان کو کسی بھی وقت عہدے سے برخاست کرنا حکومت کی صوابدید قرار دیا گیا ہے۔‘
عمران شفیق کے مطابق فیک نیوز کی تعریف پیکا ایکٹ میں بہت ہی مبہم رکھی گئی ہے، واٹس ایپ گروپ میں کوئی فرد مذاقاً بھی لکھ دے کہ اس نے دوسری شادی کر لی ہے تو اس کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: صدر نے پیکا ایکٹ پر دستخط کرکے اپنے مؤقف سے روگردانی کی، مولانا فضل الرحمان
درخواست گزار وکلا کا موقف تھا کہ قانون میں مبہم تعریف کے ساتھ 3 سال قید کی سزا اور 20 لاکھ روپے جرمانہ رکھا گیا ہے، جو ناانصافی ہے لہذا ترمیمی ایکٹ پر عمل درآمد روکا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اٹارنی جنرل اسلام آباد ہائیکورٹ پیکا ایکٹ ٹریبونل جسٹس انعام امین منہاس عمران شفیق میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اٹارنی جنرل اسلام ا باد ہائیکورٹ پیکا ایکٹ جسٹس انعام امین منہاس عمران شفیق میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی پیکا ایکٹ میں ترمیم پیکا قانون کے کہ پیکا قانون پی ایف یو جے عمران شفیق مزید پڑھیں کے مطابق خلاف پی کے خلاف نے پیکا کے تحت
پڑھیں:
پیکا قانون پر صحافتی تنظیموں سے مشاورت کیلیے تیار ہیں،وفاقی وزیر اطلاعات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (صباح نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) قانون پر صحافیوں اور وزارت کے درمیان غلط فہمیوں کو دور کیاجائیگا، صحافتی تنظیموں سے مشاورت کے لیے تیار ہیں، پیکا رولز کے بارے میں تجاویز کا خیرمقدم کیا جائے گا۔ وفاقی وزیراطلاعات عطااللہ تارڑ سے کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز کے وفد نے ملاقات کی، ملاقات میں پیکا ایکٹ، باقاعدگی سے شائع نہ ہونے والے ڈمی اخبارات کے خاتمے، پرنٹ میڈیا کو ادائیگیوں، جرنلسٹس پروٹیکشن کمیشن سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے وفد کو بتایا کہ پیکا قانون مستند صحافیوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے، ایکٹ کا اصل مقصد صحافت کے لبادے میں چھپے نام نہاد اور جعلی صحافیوں کو قانون کے دائرے میں لانا ہے، پیکا قانون پر صحافتی تنظیموں سے مشاورت کے لیے تیار ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے آگاہ کیا کہ باقاعدگی سے شائع نہ ہونے والے ڈمی اخبارات کے خاتمے کے حوالے سے کمیٹی قائم کر دی ہے، پرنٹ میڈیا کو رواں سال واجبات کی مد میں ادائیگیاں کی جائیں گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران قومی مفاد میں میڈیا کے کردار کو سراہا۔