آئی ایم ایف کی ہدایات پر عمل، ایف بی آر کی اختیارات میں کمی
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط کو پورا کرتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے اہم اختیارات واپس لے لیے ہیں۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، وفاقی کابینہ نے وزارت خزانہ میں ایک ٹیکس پالیسی آفس قائم کرنے کی منظوری دی ہے۔ اس اقدام کے تحت ٹیکس پالیسی سازی اور ٹیکس وصولی کے کاموں کو علیحدہ کر دیا گیا ہے، اور ایف بی آر اب صرف ٹیکس وصولی کی ذمہ داری ادا کرے گا۔
نئے ٹیکس پالیسی آفس کا مقصد ٹیکس پالیسیز اور تجاویز کا تجزیہ کرنا، حکومتی اصلاحاتی ایجنڈا تیار کرنا اور ان پالیسیوں پر عمل درآمد کی نگرانی کرنا ہے۔ ٹیکس پالیسی آفس وزیر خزانہ کو براہ راست رپورٹ کرے گا اور اس کے تحت انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی کی پالیسیز کی تجاویز تیار کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ، ٹیکس فراڈ کو کم کرنے اور ٹیکس کے نفاذ میں بہتری لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
پی آئی اے واجب الادا 20 ارب روپے وصول کرنے میں ناکام
پی آئی اے واجب الادا 20 ارب روپے سے زائد کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہا، آڈٹ رپورٹ میں دسمبر2024 میں معاملے کی نشاندہی کی گئی تھی۔
تفصیلات کے مطابق قومی ایئرلائن پی آئی اے واجب الادا 20 ارب 39 کروڑ روپے کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہی۔
ایروناٹیکل چارجز کے بقایا جات کی عدم وصولی پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے سخت اعتراض اٹھا دیا ۔
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ دسمبر 2024 میں اس معاملے کی نشاندہی کی گئی تھی، تاہم پی آئی اے کی جانب سے واجبات وصول کرنے کے لیے مؤثر اقدامات نہیں کیے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 2019-20 سے 20 ارب روپے سے زائد کی عدم وصولی سے متعلق آڈٹ پیراز موجود ہیں لیکن ای سی سی اور ایوی ایشن ڈویژن کے ساتھ متعدد اجلاسوں کے باوجود رقم وصول نہیں ہوسکی۔
رپورٹ کے مطابق 30 جون 2024 کو آڈٹ مکمل ہونے تک بھی مذکورہ واجبات وصول نہیں کیے جا سکے تھے۔
آڈٹ رپورٹ میں کہنا تھا کہ پی آئی اے نے واجبات کی وصولی کے لیے مناسب حکمتِ عملی اختیار نہیں کی اور نہ ہی حتمی آڈٹ رپورٹ کی تکمیل تک ڈی اے سی میٹنگ بلائی گئی۔
آڈیٹرز نے اپنی رپورٹ میں معاملہ حل کرنے کے لیے ایوی ایشن ڈویژن سے براہِ راست رابطہ کرنے کی سفارش کی ہے تاکہ واجب الادا رقم کی وصولی یقینی بنائی جاسکے۔