میری ذاتی آزادی اور حقوق کی خلاف ورزی کو بند کیا جائے، میرواعط عمر فاروق
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
میرواعظ کشمیر نے کہا کہ میں نے ہمیشہ بطور میرواعظ جس کے فرائض میں دینی، ملی اور سیاسی ذمہ داریاں شامل ہیں اپنی استطاعت کے مطابق انہیں نبھانے کی کوشش کی ہے اور مسائل کے حل کیلئے پُرامن بات چیت کی وکالت کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے جنہیں حکام نے ایک بار پھر اپنی رہائشگاہ میں نظربند کر کے ان کی منصبی اور مذہبی سرگرمیوں پر قدغن عائد کی ہے، نے کہا ہے کہ یہ بات قابلِ مذمت ہے کہ مجھے بار بار جمعہ کے دن جامع مسجد جانے سے روکا جا رہا ہے۔ کل شبِ برات کے بابرکت موقع پر نہ صرف مجھے گھر میں نظربند کیا گیا بلکہ جامع مسجد کو بھی زبردستی بند کر دیا گیا اور لوگوں کو وہاں جمع ہونے سے روکا گیا۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ میں نے ہمیشہ بطور میرواعظ جس کے فرائض میں دینی، ملی اور سیاسی ذمہ داریاں شامل ہیں اپنی استطاعت کے مطابق انہیں نبھانے کی کوشش کی ہے اور مسائل کے حل کے لئے پُرامن بات چیت کی وکالت کی ہے جو میں انشاء اللہ آئندہ بھی جاری رکھوں گا۔ انہوں نے کہا کہ جامع مسجد سرینگر جو جموں و کشمیر کے مسلمانوں کے لئے ایک خاص اہمیت کی حامل ہے، اس کی آئے روز بندش نہ صرف پوری آبادی کے لئے شدید تکلیف دہ ہے بلکہ اس طرح کے اقدامات سے عوام کے جذبات کو سخت ٹھیس پہنچتی ہے جو خصوصیت سے جمعۃ المبارک کے دن دور دراز علاقوں سے وہاں خطبہ سننے کے لئے آتے ہیں خاص طور پر ایسے حالات میں جبکہ یہاں حالات کے معمول پر آنے کے بڑے بڑے دعوے کئے جا رہے ہیں۔
میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ جہاں تک میرا تعلق ہے میرے اردگرد سخت سکیورٹی حصار قائم کیا گیا ہے اور مجھے بتایا جارہا ہے کہ میری زندگی کو شدید خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا آنا جانا حکومت کی اجازت سے مشروط ہے، میں حکمرانوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ جب انہوں نے مجھے اتنی زیادہ سیکورٹی فراہم کی ہے تو پھر مجھے جامع مسجد جانے کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی۔ کیا وہ لوگ جنہیں خطرات لاحق ہوتے ہیں اور جنہیں سکیورٹی فراہم کی جاتی ہے، کیا وہ کہیں آ جا نہیں سکتے اور کیا انہیں بھی نظر بند کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا "میں حکام کے اس عجیب و غریب تضاد کو سمجھنے سے قاصر ہوں"۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ میں ایک بار پھر حکام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ میری ذاتی آزادی اور حقوق کی اس خلاف ورزی کو بند کریں اور مجھے جمعہ کے دن جامع مسجد جانے سے نہ روکیں۔ یہ میرے لئے اور ان ہزاروں لوگوں کے لئے انتہائی تکلیف دہ ہے جو وہاں قال اللہ وقال الرسول (ص) سننے کے لئے آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں حکومت سے یہ بھی مطالبہ کرتا ہوں کہ جامع مسجد سرینگر جو جموں و کشمیر کے مسلمانوں کا ایک مذہبی اور روحانی مرکز ہے کو بند کرنے سے باز رہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ میں عمر فاروق نے انہوں نے کہا کے لئے
پڑھیں:
بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتر پردیش میں مسجد کے باہر وقف بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دہشتگردوں کی طرح نشانہ بنایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں مسلمانوں کا پرامن احتجاج اب جرم بنتا جا رہا ہے، مودی حکومت میں اقلیتوں کی آواز کو دبانے کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتر پردیش میں مسجد کے باہر وقف بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دہشتگردوں کی طرح نشانہ بنایا گیا۔ یوپی پولیس نے متنازع وقف بل پر آواز اٹھانے والے 50 سے زائد مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کر لیے ہیں۔ احتجاج کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو یوپی پولیس نے مظاہرین پر بدترین تشدد کیا جب کہ مظاہرین کو 2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم بھی دے دیا گیا ہے۔ بل کی مخالفت میں سیاہ پٹیاں باندھنے پر بھی ایک لاکھ روپے کے مچلکے کی دھمکی دی گئی۔مقامی افراد کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت نے اقلیتوں کی آواز دبانا اپنی پالیسی بنا لی ہے۔ احتجاج روکنے کے لیے دھمکیاں، مقدمات اور تشدد جیسے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ رویہ جمہوریت کی نفی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔