امریکا کی ایک وفاقی عدالت نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ انتظامیہ کوسینکڑوں غیر ملکی امدادی پروگرامز کے  ٹھیکیداروں کی فنڈنگ فوری بحال کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان تمام غیر ملکی ٹھیکیداروں کا کہنا تھا کہ یو ایس ایڈ کے ذریعے ملنے امداد کی 90 دن کی مکمل معطلی سے ان پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

جمعہ کو امریکی عدالت کی جانب جاری حکم نے ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کو عارضی طور پر ان تمام غیر ملکی امدادی معاہدوں اور ایوارڈز کو منسوخ کرنے سے روک دیا ہے، جو 20 جنوری کو ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے پہلے نافذ تھے۔

واضح رہے کہ غیر ملکی امداد پرٹرمپ کی فنڈنگ منجمد کرنے کا یہ پہلا فیصلہ تھا۔ یہ فیصلہ صحت کے شعبے سے متعلق 2 تنظیموں کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں سامنے آیا جو بیرون ملک اپنے پروگرامز کے لیے امریکی فنڈنگ حاصل کرتی ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی سمیت سرکاری اداروں کو ختم کرنے کی کوشش کی کیونکہ ان کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک بار پھر امریکا کو عظیم تر بنائیں گےاس کے لیے انہوں نے اپنے ارب پتی اتحادی ایلون مسک کو اخراجات میں کٹوتی کا کام سونپا ہے۔

جمعہ کو امریکی ڈسٹرکٹ جج عامرعلی نے ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کی عدالت میں دائر ایک درخواست پر اپنے حکم نامے میں لکھا کہ تمام غیر ملکی امداد کو معطل کرنے کا مقصد ان امدادی پروگرامز کی کارکردگی اور ترجیحات کے ساتھ مطابقت کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرنا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’کم از کم آج تک، مدعا علیہان نے اس بات کی کوئی وضاحت پیش نہیں کی ہے کہ کانگریس کی طرف سے استعمال کی جانے والی تمام غیر ملکی امداد کی مکمل معطلی، جس نے ملک بھر میں کاروباری اداروں، غیرمنافع بخش تنظیموں اوران کے ساتھ ہزاروں معاہدوں کو ہلا کررکھ دیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے امدادی ایجنسیوں کو بھی وسیع پیمانے پرملازمتوں میں کٹوتی کے لیے تیار رہنے کا حکم دیا ہے، جس پر بہت سے اداروں نے پہلے ہی ملازمین کو فارغ کرنا شروع کردیا ہے جن کے پاس ملازمت کے مکمل تحفظ کا کوئی آپشن موجود نہیں ہے۔

ریپبلیکن پارٹی نے بیوروکریسی کو کم کرنے اور اپنے مزید وفاداروں کو تعینات کرنے کی جانب اپنے پہلے قدم کے طور پر سینکڑوں سرکاری ملازمین اور ایجنسیز کے اعلیٰ عہدیداروں کو برطرف یا پھر نظر انداز کر دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکی جج امریکی صدر ٹھیکیدار جج ڈونلڈ ٹرمپ ریپبلیکن پارٹی کانگریس مدعا علیہان معاہدے ملازمتیں.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا امریکی جج امریکی صدر ٹھیکیدار ڈونلڈ ٹرمپ کانگریس معاہدے ملازمتیں غیر ملکی امداد تمام غیر ملکی ڈونلڈ ٹرمپ کرنے کا کے لیے دیا ہے

پڑھیں:

امریکا، غیر قانونی تارکین وطن کیخلاف انتظامیہ کا کریک ڈاؤن، شدید جھڑپیں

امریکی خبر رساں اداروں کے مطابق مظاہرین کو ہٹانے کیلئے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ گورنر لاس اینجلس اور میئر اپنے فرائض ادا نہیں کرسکتے تو وفاقی حکومت کو کچھ کرنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی شہر لاس اینجلس میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کا کریک ڈاؤن جاری ہے، پولیس اور مظاہرین کے درمیان دوسرے روز بھی شدید جھڑپیں ہوئیں۔ امریکی خبر رساں اداروں کے مطابق مظاہرین کو ہٹانے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ گورنر لاس اینجلس اور میئر اپنے فرائض ادا نہیں کرسکتے تو وفاقی حکومت کو کچھ کرنا ہوگا۔ پریس سیکرٹری وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے لاس اینجلس میں 2 ہزار نیشنل گارڈز تعینات کر دیئے ہیں۔ گورنر کیلیفورنیا کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے تناؤ مزید بڑھے گا، حکام لاس اینجلس میں صورتحال پر قابو پانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ انتظامیہ نے طاقت کا غلط استعمال کر کے تشدد کو ہوا دی، امیگریشن ایڈوکیسی گروپ
  • لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ
  • مریم نواز کی تاریخی صفائی پر ستھرا پنجاب کے ورکرز کو شاباش
  • ٹرمپ انتظامیہ کا امیگریشن چھاپوں کے بعد لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز تعینات کرنے کا اعلان
  • طاقتور شخصیات کی جنگ، ٹرمپ کی مسک کو ڈیموکریٹس کی حمایت پر سنگین نتائج کی دھمکی
  • ایلون مسک کیساتھ تعلقات ختم ہوچکے، اب اس سے بات کرنیکا کوئی ارادہ نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکا، غیر قانونی تارکین وطن کیخلاف انتظامیہ کا کریک ڈاؤن، شدید جھڑپیں
  • چین امریکا تجارتی مذاکرات پیر کو لندن میں ہوں گے
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،’ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں’
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،'ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں'