Daily Ausaf:
2025-08-02@10:40:50 GMT

سابق وزیر اعظم نواز شریف ترک صدر سے کیوں نہیں مل سکے؟

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سابق وزیر اعظم نواز شریف آج کل جاتی امرا میں ہی اپنی مصروفیت جاری رکھے ہوئے ہیں ،اراکین پنجاب اسمبلی سے ملاقاتیں ہوں یا پارٹی میٹنگز، نواز شریف جاتی امرا میں واقع اپنی رہائش گاہ میں ہی قیام پذیر ہیں۔

پاکستان کے2 روزہ دورے پر آئے ترک صدر رجب طیب اردوان اپنا دورہ مکمل کر کے واپس جاچکے ہیں، جس کے بعد یہ بحث شروع ہوگئی ہے کہ میاں نواز شریف ترک صدر سے ملنے اسلام آباد کیوں نہیں گئے۔

وزیراعظم شہباز شریف، صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ان کا استقبال کیا تھا۔

ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات میں مریم نواز نے صدر مسلم لیگ نواز شریف کی جانب سے انہیں سلام بھیجتے ہوئے بتایا کہ وہ آپ سے ملنے کے خواہاں تھے مگر طبیعت کی ناسازی کے باعث نہیں آسکے۔

پارٹی ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف کی طبعیت زیادہ خراب نہیں ہے مگر انہیں فلو ہو گیا ہے جس کی وجہ سے وہ باہر نکلنے میں احتیاط برت رہے ہیں، تاہم پنجاب کے مختلف ڈویژنوں کے اراکین صوبائی اسمبلی سے ملاقاتوں میں صوبے میں جاری ترقیاتی کام سمیت اور پارٹی کی مقبولیت کا جائزہ لے رہے ہیں۔
مزیدپڑھیں:بھارت کو امریکا سے ایف 35 طیارے کب تک مل سکتے ہیں، دہلی کو کیا قربانی دینا ہوگی ؟

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: نواز شریف

پڑھیں:

نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب سے سعودی سفیر کی ملاقات، پاک سعودیہ تعلقات پر بات چیت

لاہور:

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی نے ملاقات کی جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق نواز شریف اور مریم نواز نے خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے لیے نیک تمناؤں اور دلی احترام کا پیغام دیا۔

ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، اقتصادی تعاون، دفاعی شراکت داری اور مسلم امہ کے اتحاد سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی، سیاسی، معاشی اور دفاعی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔  دفاعی شراکت داری، مشترکہ تربیت، انٹیلی جنس کے تبادلے اور باہمی تعاون کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا۔

مریم نواز شریف نے کہا کہ سعودی عرب کی سرزمین ہر مسلمان کے دل میں خاص روحانی و قلبی مقام رکھتی ہے، خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی قیادت مسلم دنیا کے لیے امید، وقار اور ترقی کی علامت ہے،  پاکستان اور سعودی عرب کا رشتہ باہمی اعتماد، مشترکہ اقدار اور دیرینہ اخوت پر مبنی ہے۔

مریم نواز شریف نے کہا کہ سعودی عرب سے تعلق پاکستان کی خارجہ پالیسی کا مرکزی ستون ہے جو سیاسی،معاشی اور دیگر شعبوں میں مسلسل مضبوط ہو رہا ہے، پاکستان نے سعودی قیادت میں گلوبل واٹر آرگانئزیشن کے منشور پر بطور بانی رکن دستخط کیے جو آبی چیلنجز سے نمٹنے کے عزم کا اظہار ہے، سعودی قیادت کا خطے میں امن کے لیے کردار قابلِ ستائش ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پاکستان بھارتی جارحانہ اقدامات کے باوجود بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کا خواہاں ہے، پاکستان نے 27 جون 2025 کے ثالثی فیصلے نے سندھ طاس معاہدے کی توثیق کی، پاکستان، جی سی سی فری ٹریڈ معاہدے کی جلد تکمیل کے لیے سعودی تعاون کا خواہاں ہے، اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) منصوبوں کو تیز رفتاری سے مکمل کرنے کا مؤثر پلیٹ فارم ہے۔

انہوں ںے مزید کہا کہ سعودی عرب میں مقیم 25 لاکھ پاکستانیوں کی میزبانی پر سعودی حکومت کے مشکور ہیں، سعودی عرب کے ساتھ قونصلر سطح پر قریبی اور مستقل رابطہ حکومتِ پنجاب کی اولین ترجیح ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سابق وفاقی وزیر کیخلاف موٹر سائیکل چوری کا مقدمہ سیشن کورٹ منتقل
  • پاکستان اور یو اے ای کا رشتہ دلوں میں بسا بندھن ہے:نواز شریف
  • محمد نواز شریف اور وزیراعلی مریم نواز سے یو اے ای کے سفیر کی ملاقات، دو طرفہ تعاون کو مزید وسعت دینے پر تبادلہ خیال
  • چین کی مسلح افواج کا قومی و عالمی امن کےلئے کردار قابل تحسین ،آہنی بھائی کو سلام پیش کرتےہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف
  • پاکستان اور یو اے ای کا رشتہ محض سفارتی نہیں بلکہ دلوں میں بسا بندھن ہے: نواز شریف
  • ریاستِ پاکستان دہشتگردی کے ناسور کو جڑ سے ختم کرنے کیلئے پُرعزم ہے: وزیرِ اعظم شہباز شریف
  • وزیرِ اعظم سے خواجہ سعد رفیق کی ملاقات، ملکی سیاسی صورتحال پر گفتگو
  • سعودی سفیر کی نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب سے سعودی سفیر کی ملاقات، پاک سعودیہ تعلقات پر بات چیت
  • بھارت کیخلاف کامیابی پر دنیا دنگ رہ گئی، وزیراعظم کابینہ نے حج اور اے آئی پالیسی کی منظوری دیدی