سی ای سی اجلاس؛ ڈسکوزکے حصص صدرِمملکت کےنام منتقل کرنےکی مشروط منظوری
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) نےڈسکوزکےحصص صدرِمملکت کےنام منتقل کرنےکی مشروط منظوری دیدی، نادراکیلیے 1.914 ارب روپے کے فنڈز کی بھی منظوری دے دی گئی۔ یہ فنڈزفاٹامیں بےگھرافراد کی بحالی کے منصوبے کے تحت خرچ ہوں گے۔
وزارت خزانہ کے مطابق وفاقی وزیر برائے خزانہ محمداورنگزیب کی زیرصدارت جمعے کو ہونے والے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت توانائی کی ڈسکوزکے حصص کی منتقلی کی سمری منظور کی گئی۔
حصص کی منتقلی سے کسی قسم کے مالی اثرات مرتب نہ ہوں اس لیے ڈسکوز کےحصص صدرِ مملکت کے نام منتقل کرنے کی مشروط منظوری دیدی گئی ہے اور مختلف شعبوں کیلیے تکنیکی مالی گرانٹس کی بھی منظوری دی گئی ہے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی)کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اس کا مقصد اہم منصوبوں کیلیے مالی معاونت فراہم کرنا ہے، وزارت خزانہ کے تحت 19.
وزارت خزانہ کا کہنا ہےکہ یہ فنڈز اب متعلقہ وزارتوں،ڈویژنز اورصوبائی حکومتوں کو منتقل کیے جائیں گے، وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کیلیے5.36 ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے، پائیدار ترقی کے اہداف کے تحت ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی اسکیمیں مکمل کی جاسکیں گی۔
اس میں سندھ کیلیے4.25 ارب روپے،خیبرپختونخوا کیلیے1.11ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ای سی سی کے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نادرا کیلیے 1.914 ارب روپے کے فنڈز کی منظوری دیدی گئی ہے، یہ فنڈز فاٹامیں بےگھر افراد کی بحالی کے منصوبے کے تحت خرچ ہوں گے۔
خیبرپختونخوا میں 43 سٹیزن فیسلیٹیشن سنٹرزکاانتظامی عمل مکمل کیاجائے گا، یہ فنڈز اقتصادی امورڈویژن نے جمع کرائے تھے،انہیں وزارت داخلہ کےتحت منتقل کیا گیا، اس سےحکومت پرکوئی اضافی مالی بوجھ نہیں پڑے گا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہےکہ وزارت قومی صحت خدمات کیلیے50 کروڑروپےجاری کرنےکی منظوری دی گئی ہے، اس کامقصد جان بچانے والی ادویات اور ویکسین کی خریداری ہے، وزارت صحت کوایک مستقل مالیاتی حل تجویز کرنے کی ہدایت کی گئی، صدر مملکت سیکریٹریٹ کے لیے 8 کروڑ 46 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں اس کا مقصد پرانی سرکاری ٹرانسپورٹ کو تبدیل کرنا ہے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) کی جانب سے جاری کر دہ اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس رقم سے2منی بسیں اور3ہائی ایس وینزخریدی جائیں گی، ڈیجیٹل اکانومی انہانسمنٹ پراجیکٹ کےقیام کیلیے تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی گئی ہے، کاروباری قواعد وضوابط کو آسان بنانے،غیرضروری قوانین کےخاتمےمیں مددملےگی کاروبارکیلیےایک جامع ڈیجیٹل پلیٹ فارم فراہم کیاجاسکےگا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اقتصادی رابطہ کمیٹی کی منظوری دی اعلامیہ میں کہا گیا ہے دی گئی ہے ارب روپے یہ فنڈز کے تحت
پڑھیں:
گردشی قرض کا خاتمہ، بینکوں سے 1275 ارب روپے قرض کیلئے بات چیت جاری ہے، اسٹیٹ بینک
اسلام آباد:اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ حکومت پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ ختم کرنے کیلئے ایک ہزار 275 ارب روپے کے قرض کے لیے بینکوں سے بات کر رہی ہے،اس میں سے 658 ارب روپے پاور سیکٹر کے قرض ادائیگی کیلئے استعمال ہونگے، 400 ارب روپے سکوک بانڈ اور باقی رقم دیگر قرض کی ادائیگی کیلئے استعمال ہوگی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد میں ہوا۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ ختم کرنے کے لیے بینکوں سے 1275 ارب روپے کا قرض لے رہی ہے جب کہ دیگر ضروریات کیلئے حکومت 670 ارب روپے کا مزید قرض لے گی حکومت اور بینکوں کے درمیان اس وقت مذاکرات حتمی مراحل میں ہیں۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ حکومت گردشی قرض کو ختم کرنے کیلئے قرض لے گی یہ قرض کتنی مدت کیلئے ہو گا پہلے قرض پر سود حکومت ادا کرتی تھی اب سود عوام ادا کریں گے؟ اس طرح معاملہ حل نہیں ہوگا کیونکہ اصل مسائل حل ہی نہیں کیے گئے۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اجلاس میں پاور ڈویژن موجود نہیں ہے اس لیے کوئی جواب نہیں دے سکے گا حکومت صرف گردشی قرض کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر رہی ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ سولر پینل کی درآمد کی آڑ میں منی لانڈرنگ کے حوالے سے قائم ذیلی کمیٹی نے مزید وقت مانگا ہے۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ذیلی کمیٹی 6 جنوری کو قائم کی گئی تھی اور 23 اپریل تک کام مکمل نہیں ہوا، آج کمیٹی اجلاس میں محسن عزیز اور دیگر ممبران موجود نہیں ہیں۔
شیری رحمان نے کہا کہ کنوینر ذیلی کمیٹی محسن عزیز نے تجویز کیا ہے کہ معاملہ کیلئے نئی کمیٹی قائم کی جائے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کمیٹی نے کافی کام کیا ہے ایف بی آر نے کافی تحقیقات کی ہیں اس کمیٹی کو دوبارہ تشکیل دے کر ایک ماہ کا مزید وقت دے دیا جائے۔
اجلاس میں سینیٹر ذیشان خانزادہ کے انکم ٹیکس قانون میں ترمیم کے بل پر غور کیا گیا۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اس بل کو ایف بی آر نے منی بل قرار دیا ہے اس پر فنانس بل کے ذریعے ترمیم ہو سکتی ہے۔
وزارت قانون کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ کیا پرائیویٹ ممبر کی انکم ٹیکس قانون میں ترمیم کا بل منی بل ہے یا نہیں یہ اسپیکر فیصلہ کرے گا۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اس بل کو اسپیکر کو بھیج دیتے ہیں۔
اجلاس میں وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ سے متعلق بریفنگ دی گئی اجلاس کو بتایا گیا کہ 32 ہزار سرکاری اسامیاں ختم کی جا چکی ہیں ، 50 سرکاری محکموں کو چار مراحل میں تحلیل ، ضم یا ختم کیا جا رہا ہے۔