صدر ٹرمپ نے بنگلا دیش صورت حال کی ذمہ داری مودی کے سر ڈال دی
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
بنگلادیش میں حسینہ واجد حکومت کا تختہ الٹنے میں امریکی ڈیپ اسٹیٹ کردار سے انکار کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے ملبہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر ڈال دیا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی امریکا کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہمراہ پریس کانفرنس کی جس دوران انہیں امریکی صدر ٹرمپ کے خیالات اور صحافیوں کی جانب سے کیے جانے والے سوالات پر مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔
مودی کے حمایتی اور سپورٹر تصور کیے جانے والے بھارتی ارب پتی بزنس مین گوتم اڈانی کے بارے میں سوال پر مودی بات گھما گئے اور واضح جواب دینے سے گریز کیا۔ بنگلا دیش میں حسینہ واجد حکومت کا تختہ الٹنے میں امریکی ڈیپ اسٹیٹ کے کردار کے سوال پر امریکی صدر نے معاملہ نریندر مودی پر ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمارا اس میں کوئی کردار نہیں، میں ابھی اس بارے میں پڑھ رہا ہوں، بنگلا دیش پر مودی برسوں سے کام کر رہے تھے اور میں یہ معاملہ ان پر چھوڑتا ہوں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ٹرمپ کے پاک بھارت سیز فائر کے مسلسل بیانات، راہول گاندھی مودی پر برس پڑے
ٹرمپ کے پاک بھارت سیز فائر کرانے کے بیانات پر راہول گاندھی وزیراعظم مودی پر برس پڑے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بھارت میں کانگریس رہنما اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی پر کڑی تنقید کی ہے اور امریکی صدر ٹرمپ کے جنگ بندی کے دعووں پر مودی کی خاموشی پر سوال اٹھا دیا۔
راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ ’’وزیراعظم بیان کیسے دے سکتے ہیں؟ کیا بولیں گے؟ ٹرمپ نے اس کا اعلان کیا ہے، وہ یہ نہیں کہہ سکتے، لیکن یہ سچ ہے، پوری دنیا جانتی ہے کہ ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان "جنگ بندی" کا اعلان کیا ، یہ حقیقت ہے اور اس سے چھپایا نہیں جاسکتا۔
راہول گاندھی نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف جنگ بندی تک محدود نہیں ہے، کئی اہم مسائل پر بات کرنے کی ضرورت ہے، دفاع، دفاعی مینوفیکچرنگ اور آپریشن سندور سب پر بات ہونی چاہیے، حالات اچھے نہیں ہیں، پوری قوم جانتی ہے، وزیر اعظم نے ٹرمپ کے دعووں کا ایک بھی جواب نہیں دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ خود کو 'دیش بھگت' کہتے ہیں وہ بھاگ گئے ہیں، ٹرمپ نے 25 بار دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے جنگ بندی کا اعلان کیا ، ٹرمپ کون ہوتا ہے یہ کام اس کا نہیں ہے مگر وزیراعظم نے ایک بار بھی جواب نہیں دیا ، یہی سچائی ہے جو چھپ نہیں سکتی۔