لاہور میں بادلوں کے ڈیرے،مختلف علاقوں میں بونداباندی
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
لاہور میں بادلوں کے ڈیرے،مختلف علاقوں میں بونداباندی ہوئی۔شہر لاہور میں بادلوں کے ڈیرے ،موسم خوشگوار ہو گیا ،شہر کے مختلف علاقوں ہلکی ہلکی رم جھم ،ہلکی ہلکی رم جھم نے پھر سردی کی یاد تازہ کر دی ،آئندہ چوبیس گھنٹوں میں وقفے وقفے بارش کا امکان ہے۔اقبال ٹاون ،مسلم ٹاون ،وحدت روڈ ،گلشن روای میں بوندباندی جاری ہے،شہر لاہور کے مختلف علاقوں گڑھی شاہو،مال روڈ، انارکلی، سمن آباد، چوک یتیم خانہ، اقبال ٹاؤن، ٹاؤن شپ، جوہر ٹاؤن، ٹھوکر نیاز بیگ اور چونگی امر سدھو میں بادل برس پڑے۔ مختلف شہروں میں ہلکی بارش نےجاتی سردی کوبریک لگادی، بیشترعلاقوں میں موسم سرد اور خشک رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے،پہاڑی علاقوں میں موسم شدید سرد رہنے کا امکان ہے،شمال مغربی بلوچستا ن میں ہلکی بارش اورہلکی برفباری متوقع ہے۔گذشتہ24گھنٹوں کے دوران بیشتر علاقوں میں موسم سرد اور خشک رہا ،لہہ میں پارہ منفی10، سکردو ، کالام میں منفی5ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈکیاگیا ،گوپس، استورمیں درجہ حرارت منفی4، راولاکوٹ ، پا ر ا چنار اور بگروٹ میں منفی3ڈگری ریکارڈکیا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
فلم جوائے لینڈ کرنے پر ثروت گیلانی کو پچھتاوا؟ اداکارہ نے خاموشی توڑ دی
پاکستان کے ٹی وی ڈراموں اور فلموں کی اداکارہ ثروت گیلانی کا کہنا ہے کہ جوائے لینڈ‘ متنازع فلم تھی اور یہ فلم بین الاقوامی ناظرین کے لیے بنائی گئی۔
اداکارہ ثروت گیلانی نے انکشاف کیا ہے کہ فلم ’جوائے لینڈ‘ کی ٹیم کو اس کے متنازع ہونے کا علم تھا اور اسے پاکستان کے بجائے بین الاقوامی فلم فیسٹیولز کے لیے بنایا گیا تھا۔
ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ فلم کو خاص طور پر کانز فلم فیسٹیول کے لیے تیار کیا گیا، جہاں اسے نہ صرف پذیرائی ملی بلکہ ایوارڈ بھی حاصل ہوا۔
اداکارہ کے مطابق فلم کی کہانی پاکستانی معاشرے میں حساس موضوعات پر مبنی تھی، اس لیے اسے ملک میں ریلیز کرنا مشکل تھا۔ انہوں نے پاکستانی فلم انڈسٹری کی مختلف تکنیکی کمزوریوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اگر ان شعبوں میں بہتری آتی تو آج ہماری انڈسٹری کا معیار مختلف ہوتا۔
ثروت گیلانی نے اپنی ویب سیریز ’چڑیلز‘ کے تجربے کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی پروڈیوسرز نے ان کی کارکردگی کو سراہا، جو پاکستانی پروڈیوسرز میں کم دیکھنے کو ملتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اب صرف ایسے منصوبوں میں کام کریں گی جو بین الاقوامی معیار کے ہوں، کیونکہ پاکستانی ڈراموں میں خواتین کو اکثر کمزور کرداروں میں دکھایا جاتا ہے، جو ان کے نظریات بےحد مختلف ہے۔