جنوبی وزیرستان، چیمبر آف کامرس کے صدر اور 2 کسٹم افسران اغوا
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
وانا(مانیٹرنگ ڈیسک)جنوبی وزیرستان میں وزیرستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ڈبلیو سی سی آئی) کے صدر اور 2 کسٹم افسران کو اغوا کر لیا گیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈپٹی کمشنر ناصر خان نے بتایا کہ ڈبلیو سی سی آئی کے صدر سیف الرحمٰن، کسٹم سپرنٹنڈنٹ نثار عباسی اور انسپکٹر خوشحال افغانستان کے ساتھ انگور اڈہ بارڈر کراسنگ پر کسٹم آفس سے واپس آرہے تھے کہ انہیں اغوا کر لیا گیا۔اغواکاروں نے ان کی گاڑی روکی اور انہیں زبردستی نامعلوم مقام پر لے گئے، ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے فوری تحقیقات شروع کردی ہیں تاہم اب تک ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے۔خبر فائل ہونے تک تینوں افراد کے ٹھکانے کا پتا نہیں چل سکا تھا، مقامی تاجر برادری نے اغوا پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔وانا ٹریڈ یونین اور ڈبلیو سی سی آئی نے اغوا کی شدید مذمت کی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اور سیکیورٹی ایجنسیاں تینوں افراد کی بازیابی کے لیے فوری کارروائی کریں۔تاجروں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اس طرح کے واقعات نے کاروباری ماحول کو بری طرح متاثر کیا ہے اور دھمکی دی کہ اگر حکومت امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے میں ناکام رہی تو وہ احتجاج میں سڑکوں پر نکلیں گے۔مقامی لوگوں نے سیکورٹی فورسز پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے واقعات کی روک تھام اور تاجر برادری اور شہریوں کا اعتماد بحال کرنے کے لیے سخت اقدامات کریں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
شمالی وزیرستان میں ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ، 6 پولیس اہلکار زخمی
خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کے قریب مامش خیل کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے شمالی وزیرستان کے ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) کی گاڑی پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں 6 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ریجنل پولیس افسر (آر پی او) بنوں سجاد خان نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ واقعہ میرانشاہ روڈ پر پیش آیا جو بنوں اور شمالی وزیرستان کو ملاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلح افراد نے شمالی وزیرستان کے ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ کی تاہم ڈی پی او محفوظ رہے۔زخمی اہلکاروں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال بنوں منتقل کر دیا گیا ہے۔ آر پی او کے مطابق نامعلوم حملہ آور فائرنگ کے بعد قریبی علاقوں میں چھپ گئے جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان، خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جب نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کر دی تھی۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں تیزی آئی ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا پولیس کو بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز ہنگو میں ایک بم دھماکے میں ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی ہوئے، جبکہ گزشتہ ہفتے بنوں کے ہوائی اڈہ ایریا سے ایک پولیس اہلکار کو دہشت گردوں نے اغوا کر لیا تھا۔ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے پیش نظر سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق، اکتوبر کے مہینے میں عسکریت پسندوں کو گزشتہ 10 سال کے دوران سب سے زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔