سرینگر، دینی کتب ضبط کیے جانے کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما التجا مفتی نے کتب ضبط کیے جانے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کے خلاف پے در پے جابرانہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سیاسی رہنماوں نے بھارتی پولیس کی طرف سے سرینگر میں ایک تلاشی آپریشن کے دوران معروف عالم دین اور جماعت اسلامی کے بانی سید ابوالاعلیٰ مودودی اور تحریک آزادی جموں و کشمیر کے عظیم قائد سید علی گیلانی مرحوم کی سینکڑوں تصانیف ضبط کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے گزشتہ روز تلاشی آپریشن کے دوران 6 سو سے زائد کتابیں ضبط کی تھیں۔ نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما اور بھارتی پارلیمنٹ کے رکن روح اللہ مہدی نے ایکس پر ایک بیان میں دینی تصانیف کی ضبطگی کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ کشمیری مسلمانوں کے دینی معاملات میں بھی بڑے پیمانے پر مداخلت کی جا رہی ہے، یہ صریح ریاستی جبر اور عدم برداشت ہے، کیا اب یہ حکم دیا جائے گا کہ کشمیری کیا پڑھیں اور سیکھیں؟۔ روح اللہ نے شب برات پر جامع مسجد کو سیل کرنے کی بھی مذمت کرتے ہوئے اسے مذہبی آزادی پر حملہ قرار دیا۔ دریں اثنا پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی رہنما التجا مفتی نے کتب ضبط کیے جانے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کے خلاف پے در پے جابرانہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب تو لوگوں کو کتابیں پڑھنے اور معلومات حاصل کرنے سے بھی روکا جانے لگا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ڈکی بھائی جوا ایپ کیس؛ عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرلیا
عدالت نے یوٹیوبر سعد الرحمٰن عرف ڈکی بھائی کے جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں ڈکی بھائی کی جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس فاروق حیدر نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیا اور مزید کارروائی ملتوی کردی۔
درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ عمران چدھڑ عدالت میں پیش ہوئے۔ سعد الرحمٰن نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ انہیں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے بیرونِ ملک جاتے وقت ایئرپورٹ سے گرفتار کیا، حالانکہ انہیں کسی قسم کا نوٹس یا طلبی موصول نہیں ہوئی تھی۔
درخواست میں این سی سی آئی اے سمیت دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔ سعد الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ انہیں گرفتاری کے بعد دس روز تک جسمانی ریمانڈ پر این سی سی آئی اے کی تحویل میں رکھا گیا۔ عدالت نے تمام فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔