اقوام متحدہ کی رپورٹ میں انکشاف، ٹی ٹی پی کو افغان طالبان کی مالی اور لاجسٹک مدد حاصل
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی ایک بڑی وجہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو افغان طالبان کی مسلسل مالی اور لاجسٹک مدد ہے سکیورٹی کونسل میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجودگی اور طاقت بدستور برقرار ہے اور اس نے سال 2024 کے دوران پاکستان میں 600 سے زائد حملے کیے رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ افغان طالبان ہر ماہ ٹی ٹی پی کو 43 ہزار ڈالر فراہم کر رہے ہیں جس سے تنظیم کو مزید تقویت مل رہی ہے رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ افغانستان کے صوبے کنڑ، ننگرہار، خوست اور پکتیکا میں ٹی ٹی پی کے نئے تربیتی مراکز قائم کیے گئے ہیں جہاں دہشت گردوں کو پاکستان میں حملوں کے لیے تیار کیا جا رہا ہے اس کے علاوہ، رپورٹ میں بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے مجید بریگیڈ اور داعش کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات اور افغانستان سے انہیں ملنے والی مدد پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے پاکستان کی جانب سے افغان حکومت پر مسلسل یہ دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے اس حوالے سے پاکستان نے افغان حکومت کو ٹھوس شواہد بھی فراہم کیے ہیں کہ سرحد پار سے آنے والے دہشت گرد پاکستان میں حملوں میں ملوث ہیں اس کے باوجود ٹی ٹی پی کے دہشت گرد افغان سرحد سے پاکستان میں حملے جاری رکھے ہوئے ہیں جو خطے میں سیکیورٹی صورتحال کو مزید خراب کر رہے ہیں
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان میں رپورٹ میں ٹی ٹی پی
پڑھیں:
اقوام متحدہ نے رپورٹ میں اسرائیلی قیادت پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی باضابطہ رپورٹ میں غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کو نسل کشی قرار دے دیا۔
اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کی 72 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں منظم انداز میں قتلِ عام کیا، انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں، فلسطینیوں کو جبری بے دخل کیا اور حتیٰ کہ ایک فَرٹیلیٹی کلینک کو بھی تباہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی افواج گھروں، شیلٹرز اور محفوظ مقامات پر بمباری کر رہی ہیں، جس میں نصف سے زائد جاں بحق افراد خواتین، بچے اور بزرگ ہیں۔
رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں نہ صرف نسل کشی کی بلکہ دانستہ طور پر وہاں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے کی کوشش بھی کی، اسرائیلی حکام اور فوج فلسطینی عوام کو جزوی یا مکمل طور پر ختم کرنے کے ارادے سے نسل کشی کر رہے ہیں۔
کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر اور سابق وزیر دفاع یواف گیلانٹ کے بیانات واضح شواہد فراہم کرتے ہیں کہ یہ اقدامات ریاستی پالیسی کے تحت کیے گئے، اس لیے اسرائیل کو اس نسل کشی کا براہِ راست ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے کمیشن کی تحقیقات کے آغاز سے ہی بائیکاٹ کیا تھا اور اب رپورٹ سامنے آنے کے بعد اسے ’’جھوٹا اور توہین آمیز‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 64 ہزار 905 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔