شاعر ڈاکٹر آکاش انصاری گھر میں لگی آگ میں جھلس کر جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
کراچی :سندھی زبان کے مزاحمتی شاعر، لکھاری، سیاسی و سماجی رہنما ڈاکٹر آکاش انصاری گھر میں لگی آگ میں جھلس کر جاں بحق ہوگئے۔
سرکاری خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان‘ (اے پی پی) کے مطابق حیدرآباد کی سوسائٹی ہیپی ہوم میں ڈاکٹر آکاش انصاری کے گھر میں شارٹ سرکٹ سے آگ لگ گئی، جس میں شاعر اور ان کے بیٹے شدید زخمی ہوئے۔
آگ کے شعلوں نے گھر کو لپیٹ میں لے لیا، جس میں ڈاکٹر آکاش انصاری موقع پر ہی جھلس کر جاں بحق ہوگئے جب کہ ان کے بیٹے کو تشویش ناک حالت میں دوسرے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
ڈاکٹرز نے ضروری کارروائی کے بعد لاش کو ورثا کے حوالے کردیا اور ڈاکٹر آکاش انصاری کی لاش کو تدفین کے لیے ان کے آبائی شہر بدین بھیج دیا گیا۔
ڈاکٹر آکاش انصاری دسمبر 1956 میں ضلع بدین کے نواحی گاؤں میں پیدا ہوئے، ان کا اصل نام اللہ بخش تھا، تاہم انہوں نے شاعرانہ نام آکاش رکھا۔
انہوں نے ثانوی تعلیم بدین سے حاصل کرنے کے بعد 1984 میں لیاقت میڈیکل کالیج سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی اور ڈاکٹری پیشے سے وابستہ ہوگئے۔
ڈاکٹر آکاش انصاری کی شاعری کی دو کتابوں ’ادھورا ادھورا‘ اور ’کیسے رہوں جلا وطن‘ کا شمار سندھی ادب کی مشہور کتابوں میں ہوتا ہے، ان کے تراجم انگریزی سمیت دوسری زبانوں میں بھی ہوئے۔
ڈاکٹر آکاش انصاری کو مزاحمتی شاعری لکھنے پر شہرت حاصل رہی، انہوں نے ضیا الحق کے دور میں بھی مزاحمتی شاعری لکھی جب کہ وہ ہمیشہ وقت کے حکمرانوں کے خلاف مزاحمتی شاعری کرتے رہے۔
ڈاکٹر آکاش انصاری نے مزاحمتی شاعری میں عدالتی اور نظام انصاف کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جب کہ ان کے رومانوی گانے بھی متعدد فنکاروں نے گائے اور ان کے گانے ہر دور میں پسند کیے گئے۔
ڈاکٹر آکاش انصاری کے آگ میں جھلس کر جاں بحق ہونے پر وزیر اعلیٰ سندھ، وزیر ثقافت سندھ سمیت سیاسی و ادبی شخصیات نے اظہار افسوس کرتے ہوئے ان کی مغفرت کی دعائیں کیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ڈاکٹر ا کاش انصاری جھلس کر جاں بحق مزاحمتی شاعری
پڑھیں:
وائس چانسلر فاطمہ جناح کا سر گنگا رام ہسپتال کا دورہ، مریضوں اور عملے کے ساتھ عید کی خوشیاں منائیں
ویب ڈیسک: وائس چانسلر فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل نے حسبِ روایت عید الاضحیٰ کے پرمسرت موقع پر سر گنگا رام ہسپتال کا دورہ کیا اور وہاں مریضوں، ڈاکٹرز اور عملے کے ساتھ عید کی خوشیاں بانٹیں۔
گزشتہ دو دہائیوں سے قائم اس روایت کو برقرار رکھتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل نے اس سال بھی عید ہسپتال میں گزاری۔ ان کے ہمراہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عارف افتخار، چیئرپرسن ڈیپارٹمنٹ آف میڈیسن پروفیسر بلقیس شبیر، پروفیسر فرزانہ لطیف سمیت مختلف شعبہ جات کے سربراہان، فیکلٹی ممبران اور ہسپتال انتظامیہ موجود تھے۔
بختاور بھٹو کی عیدالاضحیٰ پر اپنے بیٹوں اور دُنبوں کے ہمراہ تصاویر وائرل
وائس چانسلر نے فیکلٹی کے ہمراہ ایمرجنسی، میڈیکل وارڈ، سرجیکل وارڈ اور مدر اینڈ چائلڈ بلاک کا دورہ کیا، مریضوں کی خیریت دریافت کی اور انہیں عید کی مبارکباد دی۔ علاوہ ازیں انہوں نے ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکل اسٹاف میں تحائف اور عیدی بھی تقسیم کی۔
پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل نے اس موقع پر کہا کہ عید الاضحیٰ مسلمانوں کے لیے خوشی، ایثار اور قربانی کا دن ہے۔ اس موقع پر ہمیں دکھی انسانیت کو اپنی خوشیوں میں شریک کرنا چاہیے، یہی اصل قربانی ہے۔
انہوں نے سر گنگا رام ہسپتال میں صحت عامہ کی بہترین سہولیات کی فراہمی پر حکومت پنجاب کی کاوشوں کو سراہا اور ان کا شکریہ ادا کیا۔
کشمیریوں کی بہادرانہ جدوجہد کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا: فیلڈ مارشل عاصم منیر
اپنے پیغام میں عوام کو اعتدال کے ساتھ گوشت کھانے کا مشورہ دیتے ہوئےاُن کا مزید کہنا تھا کہ ضرورت سے زائد گوشت کھانا صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
وائس چانسلر نے عید کے موقع پر نہ صرف طبی عملے کو سراہا بلکہ ملک کی جغرافیائی و نظریاتی سرحدوں کی حفاظت پر مامور سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو بھی خراجِ تحسین اور عید کی مبارکباد پیش کی۔