پاکستان آئی ایم ایف سے نیا قرض پروگرام لینے کے لیے تیار
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان نئے قرض پروگرام پر مذاکرات ہونے جا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، پاکستان آئی ایم ایف کے 26ویں پروگرام کے لیے بات چیت کرے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے موسمیاتی لچک فنڈ پر مذاکرات کے لیے آمادگی ظاہر کر دی ہے، اور اس حوالے سے 24 فروری کو آئی ایم ایف کا نیا وفد پاکستان پہنچے گا۔ مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں پاکستان کو موسمیاتی لچک فنڈ سے ایک ارب ڈالر سے زائد کی رقم حاصل ہو سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق، آئی ایم ایف کا یہ وفد پاکستان میں ایک ہفتہ قیام کرے گا۔
یہ پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کا پہلا موسمیاتی پروگرام ہوگا، جس کے تحت قدرتی آفات سے نمٹنے اور معیشت کو موسمیاتی اثرات سے بچانے کے لیے مالی مدد دی جائے گی۔
اس کے علاوہ، پاکستان کے جاری ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلیٹی (ای ایف ایف) پروگرام کے لیے آئی ایم ایف کا ایک الگ مشن بھی متوقع ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق، آئی ایم ایف کا دوسرا وفد 4 مارچ کو پاکستان پہنچنے کا امکان ہے، جو 4 سے 14 مارچ تک ای ایف ایف پروگرام پر مذاکرات کرے گا۔
مزیدپڑھیں:آئیسکو نے اے ایم آئی میٹرز کے نرخ جاری کر دیے، نئے کنکشن مہنگے پڑیں گے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف کا کے لیے
پڑھیں:
این ڈی ایم اے قائمہ کمیٹی کی باتوں کو سنجیدہ نہیں لیتا: اجلاس میں شکوہ
— فائل فوٹوقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔
دورانِ اجلاس رکنِ قائمہ کمیٹی شازیہ سومرو نے سوال کیا کہ رواں سال مون سون کی بارشوں سے بچاؤ کے لیے این ڈی ایم اے نے کیا اقدامات کیے ہیں؟ این ڈی ایم اے قائمہ کمیٹی کی باتوں کو سنجیدہ نہیں لیتا۔
انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے سے جو سوال ہوں اس کے جواب قائمہ کمیٹی کو ملنے چاہئیں۔
پنجاب میں آج بھی گرمی اور ہیٹپنجاب میں آج بھی گرمی اور ہیٹ ویو کی لہر برقرار رہے گی۔ ویو کی لہر برقرار رہے گی۔
وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کے حکام کا کہنا ہے کہ این ڈی ایم اے ناگہانی آفت سے قبل الرٹ جاری کرتا ہے، حالیہ ژالہ باری کا بھی الرٹ این ڈی ایم اے نے جاری کیا تھا اور اب ہیٹ ویو کا بھی الرٹ آنے والا ہے۔
رکنِ قائمہ کمیٹی شگفتہ جمانی نے کہا کہ اسلام آباد میں حالیہ ژالہ باری کا کسی کو اندازہ نہیں تھا، آئندہ دنوں میں بھی ژالہ باری متوقع ہے، کیا وزارتِ موسمیاتی تبدیلی نے کوئی اقدامات کیے ہیں؟