الخبرمیں رمضان المبارک اور ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے محفل کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
الخبر کے ریسٹورنٹ مرحبا میں رمضان المبارک اور ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے شرکاء خطاب کر رہے ہیں
سعودی عرب کے ساحلی شہرالخبر کے مقامی ریسٹورنٹ مرحبا میں رمضان المبارک اور ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے استقبال رمضان کی ایک محفل کا انعقاد کیا گیا۔ اس مجلس میں الخبر، دمام اور الجبیل سے پاکستانی بزنس کمیونٹی کے با اثر افراد نے بھرپور شرکت کی۔ محفل کی میزبانی کرتے ہوئے فیصل چوہدری نے حاضرین کو خوش آمدید کہا، پروگرام کی غرض و غایت بیان کی اور تلاوت قرآن حکیم کے لئیے حافظ مبشر احمد کو مدعو کیا۔ انجینئر عبدالعلیم صدیقی نے بطور مرکزی مقرر خطاب کرتے ہوئے حاضرین تک اپنے پیغام کو انتہائی موثر انداز میں پہنچایا۔ امجد شامی نے انتہائی مختصر مگر جامع انداز میں اسی موضوع پر اظہار خیال کیا۔ آخر میں صدر محفل یعقوب سیفی کو دعوت خطاب دی گئی اور انہوں نے بھرپور شرکت کے لئیے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیل کے حملوں سے ہماری کارروائیوں میں شدت آئیگی، یمن
اپنے ایک جاری بیان میں یمنی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے یہ حملے یمنی عوام پر دباؤ بڑھانے اور ان کی مشکلات میں اضافہ کرنے کیلئے کئے جا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ رواں شب یمن کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں عالمی برادری کو مخاطب کیا کہ اسرائیل نے جولائی سے اب تک کئی بار یمن کے عام شہریوں اور اہم بنیادی ڈھانچوں پر حملے کئے۔ اس دوران صیہونی رژیم نے مغربی یمن میں الحدیدہ، رأس عیسیٰ اور الصلیف جیسی اہم بندرگاہوں کو نشانہ بنایا۔ یہ بندرگاہیں لاکھوں یمنی شہریوں کے لئے زندگی کی بنیادی ضروریات کی فراہمی کا ذریعہ ہیں جن میں خوراک، دواء، ایندھن اور دیگر اشیاء شامل ہیں۔ انہی بندرگاہوں کے ذریعے ملک کی 80 فیصد ضروریات پوری ہوتی ہیں۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کے یہ حملے یمنی عوام پر دباؤ بڑھانے اور ان کی مشکلات میں اضافہ کرنے کے لئے کئے جا رہے ہیں۔
تاہم یمن نے واضح کیا کہ ان حملوں سے غزہ کی حمایت میں ہمارے موقف پر کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ یہ حملے غزہ کی حمایت میں یمنی فوجی کارروائیوں کو مزید تیز کریں گے۔ واضح رہے کہ اکتوبر 2023ء میں غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد یمن، فلسطینیوں کا ایک سرگرم حامی بن کر سامنے آیا۔ یمن نے اسرائیل کے خلاف کئی میزائل اور ڈرون حملے کئے تا کہ تل ابیب پر دباؤ ڈالا جا سکے کہ وہ جنگ بندی کرے اور غزہ کا محاصرہ ختم کرے۔ زیادہ تر حملوں میں جنوبی اسرائیل بالخصوص ایلات کے علاقے کو نشانہ بنایا گیا۔ جبکہ کچھ حملے تل ابیب اور بن گوریون ایئرپورٹ کی جانب بھی کئے گئے۔ یہ حملے اسرائیل کے لئے ایک سیکیورٹی چیلنج بن چکے ہیں۔ جس کے جواب میں اسرائیل نے یمن میں مختلف اہداف پر فوجی کارروائیاں کیں۔