نیپرا کے فیصلے نے کراچی کے صارفین کو ماہانہ بجلی ایڈجسٹمنٹ میں ریلیف سے محروم کردیا جب کہ کراچی چیمبر کی نیپرا کے فیصلے کی مذمت کی۔

کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر محمد جاوید بلوانی نے نیپرا کے حالیہ فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا  کہ اس فیصلے نے کراچی کے صارفین کو ماہانہ بجلی ایڈجسٹمنٹ میں اہم ریلیف سے محروم کر دیا ہے، نیپرا اور کے الیکٹرک دونوں نے کراچی کے صارفین کو وعدے کے مطابق فوائد پہچانے میں ناکام رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیپرا کے حالیہ اعلان کے مطابق نومبر کے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ میں صرف 1.

23 روپے فی یونٹ کی کمی کی گئی ہے اگرچہ یہ کمی درست سمت کی جانب ایک قدم سمجھی جاسکتی ہے لیکن یہ کراچی کے صارفین کی توقعات سے بہت کم ہے کیونکہ کراچی کے صارفین نومبر کی ایڈجسٹمنٹ کے لیے کے ای کی طرف سے 4.98روپے فی یونٹ تک کمی کی درخواست کے بعد بہت زیادہ ریلیف کی امید کررہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ نومبر کے لیے ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی حساب سے فی یونٹ 5.0029روپے کی کمی ہونی چاہیے تھی مگر کے ای کے صارفین کے لیے صرف 1.23 روپے فی یونٹ کی کمی کی گئی۔

اس ایڈجسٹمنٹ کے نتیجے میں صارفین کو 5.444 ارب روپے کا فائدہ نہیں دیا گیا، نیپرا اور کے ای دونوں نے اس مشکل وقت میں صارفین کو خاطر خواہ ریلیف فراہم کرنے کے اپنے وعدے کو پورا نہیں کیا۔

کراچی کے صارفین پہلے ہی معمولات زندگی کے بڑھتے ہوئے اخراجات اور کاروباری لاگت میں بے پناہ اضافے کے بوجھ تلے دبے ہیں اور اب اس کھلی ناانصافی کی وجہ سے انہیں مزید مشکلات کا سامنا ہے، نیپرا جو بجلی صارفین کے حقوق کے تحفظ کی ذمہ دار ہے اس نے اپنے مینڈیٹ کو پورا کرنے میں ناکامی کا مظاہرہ کیا ہے کیونکہ اس نے صارفین کو مکمل فوائد منتقل کرنے کو یقینی نہیں بنایا۔ دوسری طرف کے ای کو کراچی کے لوگوں کی مشکلات کی کوئی پرواہ نہیں اور وہ ٹیرف میں کمی میں غیر ضروری تاخیر کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی پریشان کن بات ہے کہ نیپرا نے مکمل تجزیے کے بعد بھی کراچی کے صارفین کے لیے مذکورہ کمی کو یقینی نہیں بنایا اور صارفین کو فوائد منتقل نہیں کیے۔

کے الیکٹرک کا 5.444 ارب روپے کا مکمل فائدہ نہ دینا جو کراچی کے عوام کے مالی بوجھ کو کم کر سکتا تھا ایک معاشی غداری کے مترادف ہے۔

انہوں نے نیپرا کے ممبر ٹیرف مطہر نیاز رانا کے اختلاف رائے کا حوالہ دیا جن کو ممبر ٹیکنیکل رفیق شیخ کی بھی حمایت حاصل تھی جنہوں نے کے الیکٹرک کے صارفین کو معمولی رعایت دینے کی مخالفت کی تھی۔

مطہر نیاز رانا نے اختلاف رائے میں کہا تھا کہ کراچی کے صارفین کو نومبر کی ایڈجسٹمنٹ کا مکمل فائدہ دینا چاہیے تھا جو فی یونٹ 5.0029 روپے کی کمی کے برابر ہوتا جس سے 7.215 ارب روپے سے زائد کا براہ راست فائدہ ہوتا۔

انہوں نے کے سی سی آئی کی جانب سے مطہر نیاز رانا کے اختلاف رائے کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اُن کامؤقف کراچی کی تاجر برادری اور صارفین کی آواز ہے جو اس ناانصافی پر مبنی فیصلے کے ذریعے غیر منصفانہ بوجھ کا سامنا کر رہے ہیں۔8.7 ارب روپے اب تک اتھارٹی کے پاس زیر غور ہیں اور اس رقم کو نیپرا نے روک رکھا ہے جو واقعی حیرانی کا باعث ہے۔

انہوں نے نیپرا اور کے الیکٹرک دونوں پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر اصلاحی اقدامات کرتے ہوئے اس بات کو  یقینی بنائیں کہ ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کا مکمل فائدہ صارفین کو مزید تاخیر کے بغیر پہنچایا جائے۔

انہوں نے دونوں اداروں سے  احتسابی عمل کا مطالبہ کیا تاکہ ملک میں جاری چیلنجنگ اقتصادی حالات میں صارفین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ نیپرا اور کے الیکٹرک نہ صرف اس غلطی کو درست کریں بلکہ یہ بھی یقینی بنائیں کہ آئندہ کی تمام ایڈجسٹمنٹ شفاف، منصفانہ ہوں اور کراچی کے عوام کو براہ راست فائدہ پہنچایا جائے، کراچی کے شہریوں اور تاجر برادری کو بہتر سہولت ملنی چاہیے اور ہم اُن کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔

Tagsپاکستان

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان نے کراچی کے صارفین کو ایڈجسٹمنٹ میں نیپرا اور کے کے الیکٹرک صارفین کے انہوں نے نیپرا کے ارب روپے فی یونٹ کہا کہ کے لیے کی کمی

پڑھیں:

 صنعتکاروں کی پالیسی ریٹ 11فیصد برقرار رکھنے پر کڑی تنقید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-06-2

 

کراچی (کامرس رپورٹر)سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کراچی کے صدر احمد عظیم علوی نے بزنس کمیونٹی کے مسلسل مطالبے کے باوجود اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ میں کمی نہ کرنے اور 11فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے ایک بار پھر پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ پر لانے کا مطالبہ دہرایا ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک کے اس فیصلے کے نتیجے میں حکومت کی معاشی شرگرمیوں میں تیزی لانے کی تمام حکمت عملی پر پانی پھر جائے گا اور سرمایہ کاری بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ایک بیان میں احمد عظیم علوی کا مزید کہنا تھا کہ اگر اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ میں یکدم نمایاں کمی کرنے سے قاصر ہے تو مرحلے وار کچھ نہ کچھ کمی کرکے اسے نیچے لایا جاسکتا ہے جس کے ملکی معیشت پر یقینی طور پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے اور کاروبار وصنعتوں کی توسیع اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوگی تاہم حالیہ اقدامات نے بزنس کمیونٹی شدید مایوس کیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ کی زائد شرح کا سب سے زیادہ نقصان چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں ( ایس ایم ایز) کو ہو گا جو زائد پیداواری لاگت کی وجہ سے اپنی بقا قائم رکھنے کی سخت جدوجہد کررہی ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ مہنگائی کو جواز بنا کر پالیسی ریٹ میں کمی نہ کرنا ہر گز دانشمندی نہیں حالانکہ گذشتہ کئی ماہ کا جائزہ لیا جائے تو مہنگائی شرح میں کمی دیکھنے میں آئی ہے مگر اسٹیٹ بینک نے اپنی مانیٹری پالیسی کو نرم کرنے کے بجائے مزید سخت کردیا ہے جو سمجھ سے بالا تر ہے۔مرکزی بینک کو پاکستان کے حریف ممالک میں پالیسی ریٹ کا جائزہ لینا چاہیے جہاں آسان شرائط اور مناسب شرح پر قرضوں کی فراہمی معمول کی بات ہے۔ انہوں نے مانیٹری پالیسی کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کرے اور ملک کے بہتر مفاد میں پالیسی ریٹ کو بتدریج نیچے لائے تاکہ کاروبار و صنعتی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہو اور پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کیا جاسکے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب کو تاریخ کے بد ترین سیلاب کا سامنا ہے ، مریم نواز
  • کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کےلئے بجلی مہنگی کرنے کی تیاری
  • وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانیز و ہیومن ریسورس ڈوویلپمنٹ چوہدری سالک حسین پاکستانی ورک فورس کی ایڈجسٹمنٹ کے لیے دنیا بھر کے ایمپلائرز کے ساتھ ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے میں مصروف ہیں۔ خواجہ رمیض حسن
  • کراچی، حب پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کا بریک ڈاؤن کے سبب پانی کی فراہمی معطل
  • چیئرمین پی ٹی اے نے عہدے سے ہٹائے جانے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا
  • چیئرمین پی ٹی اے نے عہدے سے ہٹائے جانے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا
  • کراچی: حب پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کا بریک ڈاؤن، ضلع غربی کو پانی کی فراہمی معطل
  • نیپرا نے حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی پر 5 کروڑ روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کردیا
  •  صنعتکاروں کی پالیسی ریٹ 11فیصد برقرار رکھنے پر کڑی تنقید
  • حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے خلاف نیپرا کا ایکشن: کروڑوں روپے جرمانہ عائد