وزیراعلی گلگت بلتستان گلبر خان نے این ایف سی ایوارڈ کے تحت بجٹ مانگ لیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
وزیراعلی گلگت بلتستان گلبر خان نے این ایف سی ایوارڈ کے تحت بجٹ مانگ لیا WhatsAppFacebookTwitter 0 16 February, 2025 سب نیوز
گلگت(آئی پی ایس )وزیراعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت ہمیں بجٹ دیا جائے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کا کہنا تھا کہ این ایف سی فارمولا پر فنڈ دیں گے تو گلگت بلتستان کو 250ارب روپے ملیں گے، ٹیکس وصولی کا ہدف تقریبا 80 فیصد حاصل کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں امن و امان کی صورتحال معمول کے مطابق ہے اور تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلا جا رہا ہے، امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی سازش کو ناکام بنا دیا، امن و امان کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس حوالے سے تمام ضروری اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ لینڈ ریفارمز کیلئے قانون سازی کی جا رہی ہے، معدنیات کے شعبے میں بھی اصلاحات کی گئی ہیں، قیمتی پتھروں اور دیگر معدنیات کی کان کنی کیلئے مقامی افراد اور کمپنیوں کو ترجیح دیں گے، عوام کو سستی گندم فراہمی کیلئے سبسڈی دی جا رہی ہے۔
وزیراعلی گلگت بلتستان نے کہا کہ گزشتہ سال دس لاکھ سیاحوں نے گلگت بلتستان کا رخ کیا، جو علاقے کی سیاحتی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے، سیاحت کے فروغ کے لئے بھرپور اقدامات کئے گئے ہیں۔حاجی گلبر خان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں ترقیاتی کام جاری ہیں اور حکومت عوام کی فلاح و بہبود کیلئے عملی اقدامات کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: وزیراعلی گلگت بلتستان ایف سی گلبر خان
پڑھیں:
بھارت کو واضح پیغام ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینگے، سید علی رضوی
ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی صدر کا کہنا تھا کہ عالمی طاقتیں چاہتی ہیں کہ پورا ریجن میں جنگ چھڑ جائے اور نیا یوکرائن کھولیں۔ مودی اور نیتن یاہو کے نظریات اور اقدام میں زیادہ فرق نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے صوبائی صدر آغا علی رضوی نے بھارت کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں اور جارحانہ بیانات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے یہ غیر ذمہ دارانہ اقدامات نہ صرف خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں بلکہ ان کی مکروہ عزائم کو بھی بے نقاب کرتے ہیں۔ ایک بیان میں آغا علی رضوی نے مزید کہا کہ بھارت کی موجودہ حکومت اپنی اندرونی ناکامیوں اور انتہاپسند پالیسیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے خطے میں اشتعال انگیزی پیدا کر رہی ہے۔ ہم بھارت کو واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے غیور عوام اپنی سرحدوں کے دفاع کے لیے ہر اول دستے کا کردار ادا کریں گے اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کی ان اشتعال انگیز حرکات کا سفارتی سطح پر سخت نوٹس لے اور اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کو اس بارے میں مؤثر طریقے سے آگاہ کرے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ بھارت ہمیشہ سے عالمی سامراج اور استعمار کا لانچنگ پیڈ رہا ہے۔
ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی صدر کا کہنا تھا کہ عالمی طاقتیں چاہتی ہیں کہ پورا ریجن میں جنگ چھڑ جائے اور نیا یوکرائن کھولیں۔ مودی اور نیتن یاہو کے نظریات اور اقدام میں زیادہ فرق نہیں ہے۔ نیتن یاہو توسیع کے خواب میں اسرائیل کو عالمی برادری کی نگاہ میں خونین اور پست ثابت کرنے کے علاوہ مسلسل تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے اور مودی موجودہ بھارت کے کئی حصے کرکے دم لے گا۔ پاکستان کی موجودہ اندرونی صورتحال اور کیفیت کو درست کر کے قومی یکجہتی کی فضاء بنانے کی ضرورت ہے۔ عوامی پشت پناہی، اتحاد اور ثابت قدمی ہی دشمن کو شکست دے سکتی ہے۔ ہم خطے میں نئی جنگ دیکھ رہے ہیں جس کے آثار گلگت بلتستان پر چڑھائی کرنے کے متعلق رواں سال مودی کے بیانات اور انڈین آرمی چیف کے بیانات سے مل رہے تھے۔ لہذا یہ وقت ہم آہنگی اور باہمی اختلاف کو ختم کرنے کا ہے۔ اپنی توانائی اپنے عوام پر صرف کرنے کی بجائے دشمن کے خلاف استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اب بھی واضح کرتے ہیں کہ عوامی طاقت کو تسلیم کریں اور خطے کے استحکام و حفاظت کے لیے کمربستہ ہو جائیں۔ شاید ہمارے نااہل حکمران امریکہ پر تکیہ کرکے بیٹھے ہوں۔ ان پر اعتماد کیا تو ہمارے ساتھ وہی ہونا ہے جو اکہتر میں ہوا تھا۔ امریکی بیڑے کا انتظار کرنے کی بجائے اپنے قدموں پر کھڑے ہو جائیں اور عوامی پشت پناہی سے قیام کریں۔ ہم کچھ بھی کریں عالمی برادری کے لیے اور امریکہ کے لیے انڈیا بہت بڑی مارکیٹ ہے اور ان کے درمیان تزویراتی معاہدے اور تعلقات گہرے ہیں۔ اسی طرح عرب ممالک کے تعلقات بھی ہم سے زیادہ انڈیا کے ساتھ ہیں۔ لہذا کسی غلط فہمی میں مبتلا ہوئے بغیر توکل رکھیں اور مستعد و تیار رہیں۔ عالمی طاقتیں پاکستان کے موجودہ نقشے میں تبدیلی اور سی پیک کے خاتمے کا خواہاں ہیں۔ یہ ہمارا ہنر ہے کہ کس طرح ان سازشوں کا مقابلہ کر سکیں گے۔