Jasarat News:
2025-04-25@02:57:39 GMT

رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیلیے مراعاتی پیکج کا فیصلہ موخر

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم شہباز شریف نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی بحالی کے لیے ٹیکس مراعاتی پیکیج کا فیصلہ مؤخر کر دیا ہے۔ تعمیراتی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے سبسڈی دینے اور ذرائع آمدن ظاہر کرنے سے چھوٹ کے معاملات ابھی طے نہیں ہوسکے۔ ٹیکس حکام نے ایک بار پھر کاروباری طبقے کی طرف سے پہلی مرتبہ گھر، دکان یا دفتر خریدنے والوں کو 5 کروڑ روپے کے مساوی ایمنسٹی دینے کی تجویز کی مخالفت کی ہے۔ حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ ایک روز قبل ہاؤسنگ سیکٹر ٹاسک فورس نے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور انہیں جائیداد کی خریداری پر ٹیکسوں میں کمی اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی سفارشات کے بارے میں بتایا، ایک فائلر جائیداد کی خریداری پر جائیداد کی قیمت کا تقریباً 8 فیصد ٹیکس ادا کرتا ہے۔ ذرائع کے مطابق مجموعی طورپر ٹیکسوں میں کمی پر اتفاق پایا جاتا ہے تاہم بنیادی مسائل ابھی حل طلب ہیں۔ چیئرمین
ایف بی آر نے 3 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس دہندگان پہلے ہی غیر منصفانہ لیوی کو متنازعہ قرار دے چکے ہیں اور یہ معاملہ عدالتوں میں بھی زیر بحث ہے۔ ایف بی آر کا مطالبہ ہے کہ پرانے گھروں پر جو ایک سے زاید مرتبہ فروخت ہو چکے ہیں 3 فیصد ڈیوٹی عاید کی جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم نے وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ کو مراعاتی پیکیج کی نوک پلک سنوارنے اور آئی ایم ایف کو اعتماد میں لینے کی ذمے داری سونپی ہے۔ مذکورہ ملاقات میں جائیداد کی خرید و فروخت پر ٹیکس کم کرنے، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے خاتمے، گھر کی تعمیر کے لیے قرض پر شرح سود پر سبسڈی، پہلی بار خریدار کو5کروڑ روپے تک ذرائع آمدن کی ایمنسٹی کی تجاویز پر غور کیا گیا۔ ٹاسک فورس کے کچھ ارکان نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ مراعاتی پیکیج کے نتیجے میں سرمایہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں جمع ہو سکتا ہے اور قیاس آرائی پر مبنی سرگرمیوں کو ایک بار پھر ہوا مل سکتی ہے۔ معروف کاروباری شخصیات میں سے ایک عارف حبیب نے تجویز دی کہ پہلی بار گھر خریدنے والے سے 5 کروڑ روپے تک کی آمدنی کا ذریعہ نہ پوچھا جائے۔ تاہم چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے اس تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیکس ایمنسٹی دینے کے مترادف ہوگا جس کی آئی ایم ایف اجازت نہیں دیگا۔ عارف حبیب نے وضاحت کرتے ہوئے کہا غیر رسمی نقدی پر مبنی معیشت کے بڑے سائز کی وجہ سے کارپوریٹ سیکٹر اور بینک بڑے تعمیراتی منصوبے شروع کرنے سے گریزاں ہیں۔ ان کی تجویز ایمنسٹی کی تعریف میں بالکل نہیں آتی کیونکہ یہ صرف پہلی بار حقیقی خریداروں تک ہی محدود ہوگی۔ وزیراعظم نے سرکاری حکام کو عارف حبیب کے ساتھ مل بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالنے کی ہدایت کی۔ ملاقات میں یہ بات سامنے آئی کہ بزنس کمیونٹی اگلے ماہ آئی ایم ایف حکام سے سے ملاقات کرے گی تاکہ 5 کروڑ روپے کی ایمنسٹی اسکیم کے ایجنڈے کو زیر بحث لایا جا سکے۔ وزیراعظم نے ہاؤسنگ سیکٹر کی ٹاسک فورس بھاری ٹیکسوں اور مجموعی طور پر سست معاشی ترقی کی وجہ سے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی سرگرمیاں سست ہونے کے بعد تشکیل دی تھی۔ رئیل اسٹیٹ سیکٹر مراعاتی پیکیج کا مقصد ملک میں تعمیراتی اور اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے۔ ملاقات میں کم اور درمیانی آمدنی والے طبقے کو گھر کی تعمیر کے لیے بینک قرض لینے کے قابل بنانے کے لیے شرح سود پر سبسڈی دینے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اقتصادی امور سے کہا گیا ہے کہ وہ اگلے ہفتے تک سفارشات لے کر آئیں۔ مرکزی بینک نے پالیسی ریٹ 12 فیصد مقرر کیا ہے لیکن ہوم لون اب بھی 17 فیصد سے زیادہ مہنگے ہیں۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اس ہفتے ایک ترمیمی بل کی منظوری مؤخر کردی تھی جس میں آمدنی کے ذرائع واضح کیے بغیر جائیداد کی خریداری پر پابندی کی تجویز دی گئی تھی۔ سرکاری حکام کے مطابق رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے کسی ریلیف پیکیج کو ابھی تک حتمی شکل نہیں دی گئی، صوبوں اور آئی ایم ایف سے مشاورت بھی ابھی شروع نہیں ہوئی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: رئیل اسٹیٹ سیکٹر ا ئی ایم ایف جائیداد کی کی تجویز سیکٹر کی کے لیے

پڑھیں:

حکومت کا بڑا فیصلہ، پراپرٹی خریدنے والوں کیلئے خوشخبری

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال کا کہنا ہے کہ پراپرٹی کی خریداری پر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کے خاتمے کے لیے سمری وفاقی کابینہ کو ارسال کر دی گئی ہے جس کی منظوری کے بعد فوری طور پر اطلاق کیا جائے گا۔

میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں چیئرمین ایف بی آر نے انکشاف کیا کہ وزیراعظم نے پراپرٹی خریدنے پر ایف ای ڈی ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اس اقدام کا مقصد رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور خریداروں کو ریلیف دینا ہے۔
راشد محمود لنگڑیال کے مطابق فائلرز کے لیے 3 فیصد ایف ای ڈی ختم کی جا رہی ہے۔ لیٹ فائلرز پر عائد 5 فیصد ایف ای ڈی کا بھی خاتمہ ہوگا۔
اس کے علاوہ نان فائلرز پر لاگو 7 فیصد ایف ای ڈی بھی ختم کرنے کی منظوری دی جا چکی ہے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پراپرٹی کی خریداری کی کوئی حد مقرر نہیں کی گئی یعنی تمام اقسام کی پراپرٹی خریدنے والوں کو اس فیصلے سے فائدہ حاصل ہوگا۔
مزیدپڑھیں:بھارت کی آبی پالیسی پر چین کا شدید ردعمل، پانی کو ہتھیار بنانے کی دھمکی

متعلقہ مضامین

  • محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت
  • حکومت کا بڑا فیصلہ، پراپرٹی خریدنے والوں کیلئے خوشخبری
  • نوازشریف کا لندن سے فوری پاکستان واپس آنے کا فیصلہ
  • نوازشریف کا لندن سے فوری پاکستان واپس آنے کا فیصلہ 
  • حکومت بینکوں سے 1275 ارب قرض لینے کی بات کر رہی ہے، سینیٹ قائمہ کمیٹی اجلاس میں انکشاف
  • ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی بہتری ؛حکومت کا فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ
  • امریکا کا ایشیائی ممالک کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد ٹیکس کا اعلان
  • وزیراعظم نے کارکردگی پر مبنی مراعاتی نظام کا دائرہ وسیع کر دیا
  • قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز
  • غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی