Jasarat News:
2025-06-09@11:07:41 GMT

EOBIمیں پنشن کے حصول کے لیے محنت کشوں کو دشواریاں

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

EOBIمیں پنشن کے حصول کے لیے محنت کشوں کو دشواریاں

میں نے کئی مرتبہ EOBIکے چیئر مین اور ڈائریکٹر جنرل EOBIکو یہ تحریر کیا ہے کہ حیدرآباد کوٹری میں محنت کشوں کو پنشن کے حصول کے لیے دشواریاں کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی جس کے وجہ سے عا م محنت کش EOBIسے پنشن کے حصول اور 33,34,35کی اپیلوں کا کئی سالوں تک فیصلہ نہ ہونا انتہائی افسوس ناک ہے اس میں میری تجویز ہے کہ 33,34,35 کی اپیلوں کی سماعت کا اختیار متعلقہ لیبر کورٹ کو منتقل کر دیا جائے جیسا کہ رجسٹرار آف ٹریڈ یونین کے فیصلوں کے خلا ف اپیلوں کی سماعت لیبر کورٹ میں کی جاتی ہے جس کی وجہ سے رجسٹرار آف ٹریڈ یونین کا روجہ ہمیشہ محتاط رہتا ہے کیونکہ متعلقہ یونینیں اپیلوں کے حق کو استعمال کر تی ہیں ۔

12فروری 2025کو ایجوکیٹنگ اتھارٹی اپیلوں کی سماعت کے لیے حیدرآبا دتشریف لائی جس کے سربراہ تصور صاحب تھے لیکن EOBIکے متعلقہ رجسٹرار نے نا تو سماعت کے لیے کوئی نوٹس نکلا اور نہ ہی سماعت کے لیے آگاہ کیا۔ سوال یہ ہے کہ متعلقہ رجسٹرار EOBIسے کس کام کی تنخواہ لیتے ہیں افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ 34,35میں اپیلوں کی سماعت کے لیے متعلقہ محنت کش نے 34,35 میں اپیلیں داخل کی لیکن ایجوکیٹنگ اتھارٹی نے 33میں فیصلوں کے بعد متعلقہ محنت کشوں نے 34,35میں اپیلیں داخل کی ہوئی ہے ۔

اپیلوں کی سماعت بھی اس لیے بھی غیر قانونی ہے کہ اپیلوں کی سماعت کے موقع پر کسی بھی نمائندے فیڈریشن کے عہداروں کو اطلاع نہیں دی گئی۔ میں12فروری 2025کو تصور صاحب سے ملنے اپیلوں کی سماعت کے موقع پر ریجنل آفس GOR کالونی گیا لیکن ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ میں کسی جیل خانے میں آگیا ہوں ایک گھنٹے انتظار کے بعد میں واپس آگیا جبکہ تصور صاحب سے ملاقات کے لیے میں نے پرچی بھی بھیجی لیکن انہوں نے ملاقات کرنا بھی گوارہ نہیں کیا میرے ساتھ حیدرآباد بینگل انڈسٹری ورکر ز فیڈریشن حیدرآ باد کے سراج الدین گدی بھی موجود تھے لیکن سراج الدین گدی نے 33آف EOBIایکٹ 1976کے تحت ریجنل آفس حیدرآباد کے فیصلے کے خلاف اپیل کی ہوئی ہے لیکن کئی سال گزر جانے کے باوجود نہ تو اپیل 33پر کوئی فیصلہ ہو رہا ہے جبکہ ایجوکیٹنگ اتھارٹی نے 27-05-2023 کو آخری مرتبہ سراج الدین گدی کی اپیل کی سماعت کی لیکن اپیل کی سماعت کے باوجود کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ ہو نا تو یہ چاہیے کہ فوری طور پر اپیلوں کی سماعت پر فیصلہ کیا جائے لیکن ایسا نہیں ہے محنت کش آج بھی پنشن کے حصول کے لیے در بدر کی ٹھوکریں کھارہا ہے، چنانچہ اس کا حل یہ ہی ہے کہ اپیلوں کی سماعت لیبر کورٹ کویہ حق دیا جائے اور EOBIایکٹ 1976میں ترمیم کی جائے ۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اپیلوں کی سماعت کے پنشن کے حصول سماعت کے لیے

پڑھیں:

رواں مالی سال 2024-25 کیلئے مقرر کردہ معاشی اہداف میں سے متعدد اہداف کے حصول میں ناکامی کا انکشاف

وفاقی حکومت کا رواں مالی سال 2024-25 کیلئے مقرر کردہ معاشی اہداف میں سے متعدد اہداف کے حصول میں ناکامی کا انکشاف ہوا ہے تاہم مہنگائی میں اضافے کی رفتار کا نہ صرف ہدف حاصل کیا گیا ہے بلکہ مہنگائی مقررہ ہدف سے بھی کہیں زیادہ نیچے رہی ہے جبکہ رواں مالی سال میں معاشی شرح نمو کا 3.6 فیصد ہدف پورا نہ ہو سکا، رواں مالی سال معاشی شرح نمو 2.7 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کی اقتصادی کارکردگی سے متعلق تیارکردہ قومی اقتصادی سروے کے اہم نکات کے مطابق حکومت اس سال کئی اہم معاشی اہداف حاصل نہیں کرسکی ہے۔

رواں مالی سال کا اقتصادی سروے 9 جون کو جاری کیا جائے گا ذرائع کے مطابق متعدد معاشی شرح نمو کا 3.6 فیصد ہدف پورا نہ ہو سکا، رواں مالی سال معاشی شرح نمو 2.7 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے مہنگائی 12 فیصد ہدف کے مقابلے صرف 5 فیصد تک محدود رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال فی کس آمدنی مقرر ہدف سے 34 ہزار 794 روپے کم رہی، سالانہ فی کس آمدن 5 لاکھ 9 ہزار 174 روپے ریکارڈ کی گئی ہے فی کس آمدن کا ہدف 5 لاکھ 43 ہزار 968 روپے مقرر کیا تھا تھارواں مالی سال کے دوران بالواسطہ ٹیکس آمدن 7799 ارب ہدف کے مقابلے 8393 ارب روپے رہی ہے۔

زرعی شعبے کی کارکردگی 2 فیصد ہدف کے مقابلے 0.6 فیصد رہی، اہم فصلوں کی پیداوارمنفی 4.5 فیصد ہدف کے مقابلے منفی 13.5 فیصد رہی زیرجائزہ عرصے کے دوران ملک میں کاٹن 30.7 فیصد، مکئی 15.4 فیصد اور گنے کی پیداوار 3.9 فیصد گر گئی۔

چاول 1.4 فیصد، گندم کی پیداوار میں بھی 8.9 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی چھوٹی فصلوں کی پیداوار 4.3 فیصد ہدف کی نسبت 4.8 فیصد رہی رواں مالی سال کے دوران سبزیوں، پھلوں، آئل سیڈز، مصالحہ جات، سبز چارے کی پیداوار میں اضافہ دیکھا گیا اور صنعتی شعبے کا گروتھ ٹارگٹ 4.4 فیصد اور کارکردگی 4.8 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔

ٹیکسٹائل، گاڑیوں، ملبوسات، تمباکو، پیٹرولیم کی پیداوار میں اضافہ ہوا رواں مالی سال کے دوران بڑی صنعتوں کا پیداواری ہدف 3.5 فیصد، کارکردگی منفی 1.5 فیصد ریکارڈ کی گئی، چھوٹی صنعتوں کا ہدف 8.2 فیصد، کارکردگی 8.8 فیصد رہی ہے۔

خوراک، کیمیکلز، لوہے، اسٹیل، الیکڑیکل، مشینری، فرنیچرکی پیداوار گرگئی، سروسز سیکٹر کا سالانہ ہدف 4.1 فیصد، کارکردگی 2.9 فیصد رہی، تعمیراتی شعبے کی کارکردگی 5.5 فیصد ہدف کے مقابلے6.6 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ سروے کے مطابق بجلی، گیس، واٹرسیکٹرکی گروتھ 2.5 فیصد ہدف کیمقابلے 28.9 فیصد رہی، صحت کے شعبے کا ہدف 3.2 فیصد، کارکردگی 3.7 فیصد رہی، تعلیم کے شعبے کی کارکردگی 3.5 فیصد ہدف کی نسبت 4.4 فیصد رہی ہے۔

نجی شعبے کو قرضے 294 ارب سے بڑھ کر 870 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں جبکہ مجموعی ریونیو 36.7 فیصد اضافے سے 13 ہزار 367 ارب روپے رہا، ٹیکس ٹو جی ڈی پی 6 فیصد سے بڑھ کر 8 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • متعلقہ پانیوں میں چینی جنگی جہازوں کی سرگرمیاں بین الاقوامی قانون اور عمل کے مطابق ہیں، چینی وزارت خارجہ
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، پانی روکنا اعلانِ جنگ ہوگا، بلاول بھٹو
  • غزہ، امداد کے حصول کیلئے آنیوالے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ فائرنگ، 5 شہید، 70 زخمی
  • عیدالاضحیٰ کے دوسرے دن بھی سی ڈی اے سولڈ ویسٹ مینجمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی انتھک محنت جاری
  • عید کے بعد سپریم کورٹ میں سیاسی مضمرات کے حامل کونسے مقدمات زیر سماعت آئیں گے؟
  • بجٹ 2025-26: سرکاری ملازمین کو تنخواہ اور پنشن میں کتنے اضافے کی توقع رکھنی چاہیے؟
  • آئی ایم ایف کی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کیلئے سخت شرائط
  • تین سال پہلے کے نرخ اب؟
  • عالمی برادری فلسطینیوں کیلئے خوراک، مالی و طبی امداد فراہم کرے، جنیوا اجلاس میں پاکستان کا مطالبہ
  • رواں مالی سال 2024-25 کیلئے مقرر کردہ معاشی اہداف میں سے متعدد اہداف کے حصول میں ناکامی کا انکشاف