Jasarat News:
2025-09-18@12:39:12 GMT

EOBIمیں پنشن کے حصول کے لیے محنت کشوں کو دشواریاں

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

EOBIمیں پنشن کے حصول کے لیے محنت کشوں کو دشواریاں

میں نے کئی مرتبہ EOBIکے چیئر مین اور ڈائریکٹر جنرل EOBIکو یہ تحریر کیا ہے کہ حیدرآباد کوٹری میں محنت کشوں کو پنشن کے حصول کے لیے دشواریاں کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی جس کے وجہ سے عا م محنت کش EOBIسے پنشن کے حصول اور 33,34,35کی اپیلوں کا کئی سالوں تک فیصلہ نہ ہونا انتہائی افسوس ناک ہے اس میں میری تجویز ہے کہ 33,34,35 کی اپیلوں کی سماعت کا اختیار متعلقہ لیبر کورٹ کو منتقل کر دیا جائے جیسا کہ رجسٹرار آف ٹریڈ یونین کے فیصلوں کے خلا ف اپیلوں کی سماعت لیبر کورٹ میں کی جاتی ہے جس کی وجہ سے رجسٹرار آف ٹریڈ یونین کا روجہ ہمیشہ محتاط رہتا ہے کیونکہ متعلقہ یونینیں اپیلوں کے حق کو استعمال کر تی ہیں ۔

12فروری 2025کو ایجوکیٹنگ اتھارٹی اپیلوں کی سماعت کے لیے حیدرآبا دتشریف لائی جس کے سربراہ تصور صاحب تھے لیکن EOBIکے متعلقہ رجسٹرار نے نا تو سماعت کے لیے کوئی نوٹس نکلا اور نہ ہی سماعت کے لیے آگاہ کیا۔ سوال یہ ہے کہ متعلقہ رجسٹرار EOBIسے کس کام کی تنخواہ لیتے ہیں افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ 34,35میں اپیلوں کی سماعت کے لیے متعلقہ محنت کش نے 34,35 میں اپیلیں داخل کی لیکن ایجوکیٹنگ اتھارٹی نے 33میں فیصلوں کے بعد متعلقہ محنت کشوں نے 34,35میں اپیلیں داخل کی ہوئی ہے ۔

اپیلوں کی سماعت بھی اس لیے بھی غیر قانونی ہے کہ اپیلوں کی سماعت کے موقع پر کسی بھی نمائندے فیڈریشن کے عہداروں کو اطلاع نہیں دی گئی۔ میں12فروری 2025کو تصور صاحب سے ملنے اپیلوں کی سماعت کے موقع پر ریجنل آفس GOR کالونی گیا لیکن ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ میں کسی جیل خانے میں آگیا ہوں ایک گھنٹے انتظار کے بعد میں واپس آگیا جبکہ تصور صاحب سے ملاقات کے لیے میں نے پرچی بھی بھیجی لیکن انہوں نے ملاقات کرنا بھی گوارہ نہیں کیا میرے ساتھ حیدرآباد بینگل انڈسٹری ورکر ز فیڈریشن حیدرآ باد کے سراج الدین گدی بھی موجود تھے لیکن سراج الدین گدی نے 33آف EOBIایکٹ 1976کے تحت ریجنل آفس حیدرآباد کے فیصلے کے خلاف اپیل کی ہوئی ہے لیکن کئی سال گزر جانے کے باوجود نہ تو اپیل 33پر کوئی فیصلہ ہو رہا ہے جبکہ ایجوکیٹنگ اتھارٹی نے 27-05-2023 کو آخری مرتبہ سراج الدین گدی کی اپیل کی سماعت کی لیکن اپیل کی سماعت کے باوجود کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ ہو نا تو یہ چاہیے کہ فوری طور پر اپیلوں کی سماعت پر فیصلہ کیا جائے لیکن ایسا نہیں ہے محنت کش آج بھی پنشن کے حصول کے لیے در بدر کی ٹھوکریں کھارہا ہے، چنانچہ اس کا حل یہ ہی ہے کہ اپیلوں کی سماعت لیبر کورٹ کویہ حق دیا جائے اور EOBIایکٹ 1976میں ترمیم کی جائے ۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اپیلوں کی سماعت کے پنشن کے حصول سماعت کے لیے

پڑھیں:

ٹک ٹاک سے انقلاب نہیں آتے، اگر آتے تو عمران خان آج جیل میں نہ ہوتے،علی امین گنڈاپور

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انقلاب صرف سوشل میڈیا پر “ٹک ٹک” کرنے سے نہیں آتے، اگر ایسا ممکن ہوتا تو بانی پی ٹی آئی عمران خان آج جیل میں نہ ہوتے۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گنڈاپور نے کہا کہ 4 اکتوبر کے احتجاج کی بدولت ہم نے جس مقصد کا تعین کیا تھا، وہ حاصل کیا، اور قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملنا اسی تحریک کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ ہدف عمران خان نے دیا تھا اور وہ خود 4 اکتوبر کو پشاور سے نکل کر 5 اکتوبر کو ہدف حاصل کرکے واپس آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگ سوشل میڈیا پر ہر وقت باتیں کرتے ہیں، جھوٹ بولتے ہیں، لیکن آزادی کی جنگ وی لاگز اور جعلی اکاؤنٹس سے نہیں لڑی جاتی۔ سچ یہ ہے کہ ووٹ پولنگ بوتھ پر جا کر ڈالے جاتے ہیں، سوشل میڈیا پر نہیں۔
سیاست سڑکوں پر ہوتی ہے، نہ کہ فون کی اسکرین پر
علی امین کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگ کہتے ہیں کہ میں ملا ہوا ہوں، میرے خلاف خود میری پارٹی کے اندر باتیں ہوتی ہیں۔ لیکن جو لوگ پارٹی کو تقسیم کر رہے ہیں، وہ میں نہیں ہوں۔” انہوں نے کارکنوں سے اپیل کی کہ گروپ بندیوں کا حصہ نہ بنیں اور پارٹی کو اندر سے کمزور نہ کریں۔
جیل توڑنے سے انقلاب نہیں آتا
انہوں نے کہا کہ ملاقاتیں نہ دینے کی پالیسی جان بوجھ کر اپنائی گئی تاکہ کنفیوژن بڑھے اور قیادت کے درمیان فاصلے پیدا ہوں۔ “کیا میں جیل توڑ دوں؟ میں چاہوں تو جیل جا سکتا ہوں، لیکن جیل توڑنے سے کیا حاصل ہوگا؟ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ “حکومت نہ شہباز شریف کی ہے، نہ مریم کی۔ اصل اختیار کہیں اور ہے۔
سیلاب میں سب کچھ بہہ گیا، لیکن وفاق نے کوئی مدد نہیں کی

 علی امین گنڈاپور نے سیلابی صورتحال پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں حالات مختلف تھے، پہاڑی تودے، مٹی اور پانی نے بستیاں بہا دیں۔ “اب تک 400 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، لیکن وفاق نے نہ کوئی وعدہ نبھایا اور نہ مدد کی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے صرف زبانی دعوے کیے، فارم 47 کے ایم این ایز تو گھومتے رہے، لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کیا۔ “ہمیں ان کی امداد کی ضرورت بھی نہیں، نہ ہم اس پر سیاست کرتے ہیں۔
انقلاب انگلیاں چلانے سے نہیں آتا
وزیراعلیٰ نے کہا کہ انقلاب گھر بیٹھ کر موبائل چلانے سے نہیں آتا، ہمیں عوام کو سڑکوں پر نکال کر حکومت کو چیلنج کرنا ہوگا۔” ان کا کہنا تھا کہ “5 اور 14 اگست کے جلسوں میں کتنے لوگ نکلے؟ صرف سوشل میڈیا پر باتیں ہوتی رہیں۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں ہاتھوں کی حرکت سے گھوڑے دوڑانے کا طریقہ بھی بتایا، جس پر موجود پی ٹی آئی اراکین ہنسنے لگے۔
 ہمیں تو ملاقات کا وقت بھی نہیں دیتے
علی امین گنڈاپور نے شکایت کی کہ حکومت ان سے ملاقات تک کرنے کو تیار نہیں، یہاں تک کہ بجٹ اور مائننگ بل جیسی اہم قانون سازی کے وقت بھی رابطے نہیں کیے گئے۔ “ہر ملاقات کے باہر سیکیورٹی کھڑی کر دی جاتی ہے، تاکہ کوئی بات نہ ہو۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • لیڈی ڈاکٹر نے نالے میں چھلانگ لگا لی، وجہ کیا بنی؟
  • ہونیاں اور انہونیاں
  • گزرا یوم آزادی اور تجدید عہد
  • مساوی محنت پھر بھی عورت کو اجرت کم کیوں، دنیا بھر میں یہ فرق کتنا؟
  • لاہور ہائیکورٹ: اعجاز چوہدری کی 9 مئی کیس میں سزا کیخلاف اپیلیں متعلقہ بینچ کو بھجوا دیں
  • جسٹس طارق جہانگیری کی سماعت کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ حصول کی درخواست دائر
  • جسٹس طارق جہانگیری کی سماعت کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ حصول کی درخواست دائر
  • ’’عشق پیغمبر اعظم، مرکز وحدت مسلمین‘‘ کانفرنس
  • خیبرپختونخوا کے سرکاری اداروں کی نجکاری اور پنشن اصلاحات کیخلاف ملازمین کا سڑکوں پر آنے کا عندیہ
  • ٹک ٹاک سے انقلاب نہیں آتے، اگر آتے تو عمران خان آج جیل میں نہ ہوتے،علی امین گنڈاپور