فضل الرحمن کی جان کو خطرہ، نقل و حرکت محدود، سکیورٹی انتظامات یقینی بنانے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
ڈیرہ اسماعیل خان (این این آئی)جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کے پیش نظر پولیس نے تھریٹ لیٹر جاری کر دیا ہے۔پولیس کے جاری کردہ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کو دہشتگرد مذہبی اور سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے نشانہ بنا سکتے ہیں۔ذرائع کے مطابق ڈی آئی خان پولیس نے مولانا فضل الرحمان اور ان کی جماعت کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنی نقل و حرکت کو محدود رکھیں اور سکیورٹی انتظامات کو یقینی بنائیں۔پولیس نے مولانا فضل الرحمان کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور کسی بھی غیر معمولی صورتحال میں فوری طور پر متعلقہ حکام کو آگاہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مولانا فضل
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمان کی ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید
ملتان (ڈیلی پاکستان آن لائن) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔
ملتان میں علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا اور اس کے قیام کے لیے برصغیر کے لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں دیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ دینی مدارس کے کردار کو منظم انداز میں کمزور کیا جا رہا ہے۔ "ہمیں کہا جاتا ہے کہ قومی دھارے میں آئیں، اور ساتھ ہی کہتے ہیں کہ ہم علما کو 25 ہزار روپے دینا چاہتے ہیں، ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ آخر تم کس مد میں یہ رقم دے کر علما کے ضمیر خریدنا چاہتے ہو؟"
جو نیکی بتائے بغیر کی جائے اس کا مزا کچھ اور ہی ہوتا ہے، پاسپورٹوں پر نذرانہ پیش کئے بغیر ٹھپے لگ گئے،باہر نکلتے ہی بھارتی قلیوں نے ہمیں گھیر لیا
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ "یہ مثالیں دیتے ہیں کہ سعودی عرب یا متحدہ عرب امارات میں ایسا ہوتا ہے، تو پھر وہاں کا پورا نظام یہاں نافذ کرو۔ ہمیں فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں — بھاڑ میں گیا فورتھ شیڈول۔"
ان کا کہنا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے لیے قانون سازی مکمل ہو چکی ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے کی تقریباً 65 ہزار مساجد کے آئمہ کرام کے لیے ماہانہ وظیفہ مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مزید :