پاک فضائیہ کے پائلٹ آفیسر راشد منہاس کا 74 واں یوم پیدائش آج منایا جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
مکوآنہ(این این آئی ) پاک فضائیہ کے پائلٹ آفیسر راشد منہاس(نشان حیدر)کا74واںیوم پیدائش(آج)17فروری پیر کو منایاجائے گا وہ شہادت کا رتبہ حاصل کرنے والے پاک فضائیہ کے پہلے آفیسر تھے ان کی سالگرہ کے سلسلے میں فیصل آباد سمیت ملک بھر میں مختلف تقریبات منعقد کی جائیں گی۔نشان حیدر اعزاز حاصل کرنے والے پاکستان کے عظیم سپوت پائلٹ آفیسر راشد منہاس 17فروری 1951ء کوکراچی کی ایک معزز راجپوت فیملی میں پیدا ہوئے ان کے خاندان اور عزیز و اقارب پاک فوج سے وابستہ تھے راشد منہاس نے بھی پاک فضائیہ کا انتخاب کیاوہ اگست1971ء کو پائلٹ آفیسر بنے20اگست1971ء کو ان کی تربیتی پرواز تھی ان کا انسٹرکٹر مطیع الرحمن زبردستی کاک پٹ میں داخل ہو گیا اور جہاز کا رخ دشمن ملک بھارت کی جانب موڑ دیا راشد منہاس نے وطن پر جان قربان کرتے ہوئے جہاز کا رخ زمین کی جانب موڑ دیا جہاز تباہ ہونے سے راشد منہاس نے شہادت کا رتبہ حاصل کیاانہیں پاک فوج کے سب سے بڑے اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا ۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: راشد منہاس پاک فضائیہ ا فیسر
پڑھیں:
لینڈنگ کے وقت جہاز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آپ کو فضائی سفر کے دوران جہاز کی کھڑکیوں کے شیڈز کو کھلا رکھنا شاید تکلیف دہ محسوس ہوتا ہے، لیکن بنیادی طور پر اس کا مقصد مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ این ڈی ٹی وی کی ویب سائٹ کے مطابق اگر آپ نے کبھی کمرشل فلائٹ پر سفر کیا ہے تو آپ نے طیارے کی لینڈنگ سے قبل فلائٹ اٹینڈنٹ کی شائستہ انداز میں ایک درخواست سُنی ہوگی کہ ’براہِ مہربانی اپنی اپنی کھڑکیوں کے شیڈز کُھلے رکھیں۔‘ یہ سُن کر پہلے آپ کو لگتا ہے کہ یہ بلاوجہ کی ایک تکلیف ہے، جیسا کہ اگر کھڑکیوں کے شیڈز اُوپر ہوں یا نیچے، اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟ تاہم جہاز کے عملے کی یہ چھوٹی سی ہدایت مسافروں کے آرام کے بارے میں نہیں ہے۔ اس ہدایت کے پیچھے ایک بڑی حفاظتی وجہ ہے۔ دراصل یہ ایک ایسی ہدایت ہے جس پر دنیا بھر کی ہر ایئرلائن عمل کرتی ہے لینڈنگ کے دوران کھڑکی کے شیڈز کھلے رکھنے کی پانچ وجوہات ہیں 1۔ ہنگامی صورتِ حال کو جلدی سے سمجھنے میں مدد ملتی ہے طیارے کا عملہ اور مسافر الرٹ رہتے ہیں جب جہاز کی کھڑکیوں کے شیڈز نیچے ہوتے ہیں، تو کیبن گہرا اور آرام دہ محسوس ہوتا ہے جس سے مسافر غنودگی یا بے دھیانی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ دیکھیں کون سے اخراج کے راستے محفوظ ہیں مسافر بھی باہر کا منظر واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں اور اعتماد کے ساتھ ہدایات پر عمل کر سکتے ہیں۔ ہاتھ سے لکھنا ٹائپنگ کے مقابلے میں دماغ کو زیادہ فعال کرتا ہے نئی تحقیق کے مطابق ہاتھ سے لکھنا ٹائپنگ کے مقابلے میں دماغ کو زیادہ فعال کرتا ہے، اطالوی ماہرین نے بتایا کہ ہینڈ رائٹنگ سے دماغ کے یادداشت، حرکت اور تخلیقی حصے زیادہ سرگرم ہوتے ہیں، ٹائپنگ میں محدود موٹر عمل سے دماغی شمولیت اور حسی فیڈ بیک کم،ہاتھ سے نوٹس پر طلبا بہتر یاد رکھتے ہیں۔ تحقیق میں تعلیمی اداروں کو تجویز دی گئی ہے کہ ڈیجیٹل تعلیم کے ساتھ ہاتھ سے لکھنے کی مشق کو بھی شامل کیا جائے ہاتھ سے لکھنے کے دوران دماغ کے وہ حصے زیادہ سرگرم ہو جاتے ہیں جو حرکت، احساس اور یادداشت سے تعلق رکھتے ہیں۔