حیدرآباد ،واپڈا کا 19 فروری کو یوم احتجاج منانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)19فروری بروز بدھ کو ملک بھر کے واپڈا اور بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے ملازمین محکمہ بجلی کی نجکاری کے اقدام، تنخواہوں میں اضافے، ملازمین کی بھرتیوں، ڈپلومہ ہولڈر کوٹے میں اضافے، ترقیاں، جی ایس او اسٹاف کے شفٹ الائونس میں اضافے اور رسک الائونس کی منظوری، پیپکو احکامات کے تحت پینل اسپتال سے معاہدوں، کینسر کے مریض ملازمین کے علاج کیلیے ایڈونس کی ادائیگی، فیلڈ اسٹاف کو گاڑیوں، ٹی اینڈ پی اور پی پی ای کی فراہمی، معاہدے کے تحت ملازمین کے بچوں کی 20 فیصد کوٹے پر بھرتیوں پر عمل درآمد، وفاقی حکومت کی جانب سے پینشن، کموٹیشن کی اصلاحات کے نام پر کٹوتیوں کا خاتمہ، مرحوم ملازمین کے لواحقین کو اسسٹنٹ پیکیج کے تحت لمپ سم اور پلاٹ کی رقم کی ادائیگی کیلیے یوم احتجاج منائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین سی بی اے کے مرکزی صدر عبداللطیف نظامانی نے لیبر ہال میں حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے آپریشن، جی ایس او، جی ایس سی، کنسٹرکشن، ایم اینڈ ٹی، سول، فنانس، حیسکو ہیڈ کوارٹرز، پی ایم یو، اسٹور، کمپیوٹر، ریونیو، آڈٹ، تھرمل پاور ہائوس جامشورو، کوٹری، واٹر ونگز، این ٹی ڈی سی ملازمین کے بہت بڑے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اجلاس میں یونین کے صوبائی سیکرٹری اقبال احمد خان، اعظم خان، محمد حنیف خان، چیئرپرسن خواتین ثروت جہاں، ناہید اختر، قراۃ العین صفدر، الہ دین قائمخانی، نور احمد نظامانی، عبدالجبار عباسی، نور احمد سومرو، ریاض چانڈیو، ملک روشن، وقاص احمد، حارث خان، امتیاز شاہ، زاہد حسین کھوسو، غلام نبی کھوسو، اور دیگر نمائندگان بھی بہت بڑی تعداد میں موجود تھے۔ اجلاس سے خطاب میں صدر یونین نے مزید کہا کہ یونین مسلسل ادارے کے ملازمین کے مسائل اور ان کے جائز مطالبات کے بارے میں ارباب اختیارات اور حکومت کو آگاہ کرتی چلی آرہی ہے مگر ہماری بات کو اہمیت نہیں دی جارہی ہے حکومت مسلسل ایسے مزدور دشمن احکامات اصلاحات کے نام پر محنت کشوں پر لاگو کررہی ہے جس سے ملک کا محنت کش جو پہلے ہی تنزلی کا شکار ہے وہ مزید گراوٹ میں چلا جائے گا کیونکہ حکومت IMF اور ورلڈ بینک کی ایما پر ایک جانب قومی اداروں کی نجکاری، پنشن اور گریجویٹی میں کمی لارہی ہے تو دوسری جانب اپنے پاور ہائوسسز کو بند کرکے IPPs سے مہنگی بجلی خرید کر عوام کو مہنگے داموں فروخت کررہی ہے جس کے باعث ادارہ تباہی کی جانب گامزن ہے۔ اجلاس سے خطاب میں یونین کے صوبائی سیکرٹری اقبال احمد خان نے کہا کہ تمام ملازمین جن کا تعلق حیدرآباد، کوٹری اور جامشورو سے ہے وہ وقت مقررہ پر لیبر ہال آجائیں تاکہ ریلی کا صدر یونین کی قیادت میں آغاز ہوسکے جبکہ حیدرآباد کے علاوہ سندھ کے تمام شہروں میں الگ الگ جلسے جلوس اور ریلیوں کا اہتمام کیا جائے اور اس کی میڈیا میں تشہیر لازمی کی جائے تاکہ ہماری آواز مقدر حلقوں تک پہنچ سکے۔ اجلاس کے آخر میںلاڑ سرکل کے آفس سپرنٹنڈنٹ رفیع عالم خانزادہ کی ریٹائرمنٹ پر تقریب پذیرائی صدر یونین کے ہاتھوں انجام پذیر ہوئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ملازمین کے
پڑھیں:
ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز کو ایکسٹینشن نہ ملی، علی امین
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کابینہ کا اجلاس یہاں نہیں کریں گے اس طرح اجلاس نہیں ہوتے، پنجاب حکومت کے بس میں کچھ نہیں وہ صرف راستہ روک سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملی، 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا اور عمران خان نے یہ ٹارگٹ دیا تھا۔ راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کابینہ کا اجلاس یہاں نہیں کریں گے اس طرح اجلاس نہیں ہوتے، پنجاب حکومت کے بس میں کچھ نہیں وہ صرف راستہ روک سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات کی اجازت نہیں دیتے، 4، 5 گھنٹے بٹھا دیتے ہیں، یہاں بیٹھنے کے بجائے سیلاب زدہ علاقوں میں کام کر رہا تھا، سوشل میڈیا کو چھوڑیں، ہر بندے کو مطمئن نہیں کیا جاسکتا، مائننگ بل اور بجٹ بل پاس کرانے پر بھی ملاقات نہیں دی گئی۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ملاقات ہونے سے کلیئرٹی ہوتی ہے، یہ لوگ کلیئرٹی نہیں چاہتے، سینیٹ الیکشن پر بھی ملاقاتیں روکی گئیں، یہ چاہتے ہیں ملاقاتیں نہ ہو اور کنفیوژن بڑھتی رہے، ملاقات نہیں دیے جانے پر کیا میں جیل توڑ دوں؟ یہ ہر ملاقات پر یہاں بندے کھڑے کردیتے ہیں، میں چاہوں تو جیل جاسکتا ہوں لیکن جیل توڑنے سے کیا ہوگا۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہمارے علاقوں میں سیلاب کی نوعیت مختلف تھی، پورے پہاڑی تودے اور مٹی آئی تھی، بستیوں کی بستیاں اور درخت بہہ گئے، سیلاب بڑا چیلنج تھا، ہم نے کسی حد تک مینیج کرلیا ہے، متاثرہ علاقوں میں ابھی امدادی کام جاری ہے، ہمارے صوبے میں 400 اموات ہوچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہمارے ساتھ کوئی وعدہ پورا نہیں کیا، صوبے میں فارم 47 کے ایم این ایز گھوم رہے ہیں لیکن کوئی خاطرخواہ امداد نہیں کی گئی، وفاقی حکومت کو جو ذمہ داری نبھانا چاہیے تھی ،نہیں نبھائی، میں اس پر سیاست نہیں کرتا، ہمیں ان کی امداد کی ضرورت بھی نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھےاس لیے ملنے نہیں دے رہے ان کا مقصد ہے پارٹی تقسیم ہو اور اختلافات بڑھتے رہیں، حکومت کی میں بات ہی نہیں کرتا، کیا آپ کو لگتا ہے یہ شہباز شریف کی یا مریم کی حکومت ہے، حکومت تو ان کی ہے نہیں۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے دعویٰ کیا کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملی، 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا اور عمران خان نے یہ ٹارگٹ دیا تھا۔ ان کا کہنا تھاکہ 4 اکتوبر کو بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا سب نے آنا ہے، 4 اکتوبر کو پشاور سے نکلا اور 5 اکتوبر کو ٹارگٹ حاصل کرکے واپس لوٹا تھا، 24 سے 26 نومبر تک لڑائی لڑنا آسان نہیں تھا، 26 نومبر کو ہمارے لوگ گولیاں کھانے نہیں آئے تھے، حکومت نے شکست تسلیم کرکے گولیاں چلائیں۔