Jasarat News:
2025-06-10@20:18:17 GMT

مَداری اور مْودی

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

مَداری اور مْودی

مداری بندر کا تماشا دکھلانے سے قبل اپنے مْنہ سے جو پھلجھڑیاں چھوڑتا ہے اْن الفاظ اور جملوں کو سن کر تماشائی زیادہ محظوظ ہوتے ہیں اور مداری تھکاتا تو بندر کو ہے لیکن وہ جیبیں اپنی بھر لیتا ہے۔ بھارتی وزیر ِ اعظم نریندرا مْودی امریکا تو گیا تھا اپنے مال کی ترسیلات پر ٹیکس ختم کروانے کے لیے اور ٹرمپ اپنے ایف 35 طیّارے کی راگ الاپنے لگا۔ مسٹر ٹرمپ نے ایف 35 طیّارے کی خوبیاں کچھ اِسی طرح بیان کی کہ نرندرا ہوگیا اندھرا اور اپنے مال کا سودا کرنے کے بجائے امریکی طیّارے کا سَودا کر بیٹھا۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایف 35 طیارہ ایک جدید ترین ففتھ جنریشن اسٹیلتھ لڑاکا طیارہ ہے جس کی کئی خصوصیات ہیں۔ اسے دنیا کے بہترین لڑاکا طیاروں میں شمار کیا جاسکتا ہے۔ درج ذیل اس کی اہم خصوصیات ہیں:

ایف 35 کو اسٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے یہ دشمن کے ریڈار پر آسانی سے نظر نہیں آتا۔ اس کی خاص ریڈار کوٹنگ اور ڈیزائن اسے کم قابل مشاہدہ بناتے ہیں، جس سے یہ دشمن کی فضائی حدود میں بغیر پتا چلے کام کر سکتا ہے۔ اِس طیّارے میں جدید سنسرز اور ایویانکس الیکٹرونک جنگی نظام، نصب ہیں۔ یہ طیارہ دشمن کے ٹھکانوں کا پتا باآسانی لگا سکتا ہے اور اْنہیں ٹریک کر سکتا ہے، یہ دشمن کے ریڈار کو جام بھی کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ طیارہ دیگر طیاروں اور اپنے بیس کے ساتھ منسلک رہتا ہے، جو اسے معلومات کا ایک مرکز بناتا ہے۔ ایف 35 تقریباً 2,500 کلوگرام ہتھیار اندر اور 8,000 کلوگرام سے زیادہ ہتھیار بیرونی طور پر لے جا سکتا ہے۔ اِس طیّارے میں فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل، گائیڈڈ بم، اور دیگر جدید ہتھیار شامل ہیں۔ ایف 35 -B ماڈل ہیلی کاپٹر کی طرح براہ راست لینڈ کرنے اور ٹیک آف کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ چھوٹی جگہوں پر بھی اتر سکتا ہے، جس کی وجہ سے یہ جنگی بحری جہازوں پر بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ اس طیّارے کا انجن بہت طاقتور ہے، جو اسے (1,975 کلومیٹر فی گھنٹہ) کی رفتار سے پرواز کرنے کی صلاحیت دیتا ہے۔ یہ رفتار مکمل ہتھیاروں اور ایندھن کے ساتھ بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ایف 35 میں ایک نیٹ ورک سے چلنے والا مشین سسٹم ہے، جو دوران پرواز جمع کی جانے والی معلومات کو ریئل ٹائم میں دیگر طیاروں اور فوجی یونٹس کے ساتھ شیئر کر سکتا ہے۔ یہ خصوصیت اسے میدان جنگ میں ایک فورس ملٹی پلائر بناتی ہے۔ ایف 35 کو بلاک 4 اپ گریڈز کے ذریعے مزید بہتر بنایا گیا ہے، جس میں میزائل کی صلاحیت میں اضافہ، الیکٹرونک وارفیئر کی صلاحیتوں میں بہتری، اور ہدف کی شناخت کے نظام کو بہتر کیا گیا ہے۔ یہ اپ گریڈز طیارے کو مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار کرتے ہیں۔

ایف 35 کو متعدد ممالک نے اپنی فضائیہ میں شامل کیا ہے، جن میں امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا، اسرائیل، جاپان، اور جنوبی کوریا شامل ہیں۔ ایف 35 ایک مہنگا طیارہ ہے، جس کی قیمت تقریباً 82.

5 ملین ڈالر ہے۔ اس کے علاوہ، اس کی پرواز اور مینٹیننس لاگت بھی کافی زیادہ ہے۔ ایف 35 کو مستقبل کی جنگوں کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس کی اوپن آرکیٹیکچر سسٹم مستقبل میں نئے ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کو شامل کرنے کی صلاحیّت رکھتا ہے۔ مندرجہ بالا خصوصیات ایف 35 کو دنیا کا سب سے جدید اور خطرناک لڑاکا طیارہ بناتی ہیں۔ یہ ساری باتیں تو مْودی کو ٹرمپ نے بتلا دی ہیں لیکن یہ نہیں بتلایا کہ زمین پر جھنڈا آدمی کے ذریعے ہی گاڑا جاسکتا ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کر سکتا ہے ایف 35 کو گیا ہے

پڑھیں:

کھانا کھانے سے پہلے یہ سادہ عمل آپ کے وزن کو کنٹرول کر سکتا ہے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

وزن کم کرنا بہت سے لوگوں کے لیے ایک مشکل چیلنج ہوتا ہے، خاص طور پر جب انہیں اپنی پسندیدہ غذائیں ترک کرنا پڑیں,لیکن اب سائنسدانوں نے ایک ایسی آسان ترکیب ڈھونڈ نکالی ہے جو آپ کو اپنی پسندیدہ خوراک سے لطف اندوز ہوتے ہوئے بھی وزن کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔

اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے محققین کی ایک نئی تحقیق کے مطابق دبلا پتلا رہنے کا راز کاربوہائیڈریٹس سے مکمل پرہیز نہیں بلکہ انہیں صحیح وقت پر کھانا ہے۔ یہ ایک سادہ سی تبدیلی ہے جو آپ کے جسم پر حیرت انگیز اثرات مرتب کر سکتی ہے۔

وزن میں اضافے کی بنیادی وجوہات میں سے ایک خون میں شوگر کی سطح میں اچانک اضافہ ہے، جو اکثر کاربوہائیڈریٹس والی غذاؤں کو پہلے کھانے سے ہوتا ہے۔ جب خون میں شوگر تیزی سے بڑھتی ہے تو جسم انسولین کی بڑی مقدار خارج کرتا ہے تاکہ اسے کنٹرول کر سکے اور یہ عمل اکثر زیادہ کھانے کی خواہش کو جنم دیتا ہے۔

یہ اضافی کھانا بدلے میں وزن بڑھنے کا سبب بنتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تحقیق میں کھانے کی ترتیب کو انتہائی اہم قرار دیا گیا ہے۔

نیچر میڈیسن میں شائع ہونے والی اس اہم تحقیق میں محققین نے انکشاف کیا ہے کہ جب بھی آپ کھانا کھانے بیٹھیں تو کاربوہائیڈریٹس والی غذاؤں سے پہلے فائبر یا پروٹین سے بھرپور غذائیں کھائیں۔

مثال کے طور پر آپ سبزیوں، انڈوں، یا گوشت سے شروعات کر سکتے ہیں۔ یہ طریقہ خون میں شوگر کی بڑھتی ہوئی مقدار کو نمایاں طور پر کم کر سکتا ہے۔ جب آپ پہلے فائبر اور پروٹین کھاتے ہیں تو یہ ہاضمے کے عمل کو سست کر دیتا ہے اور کاربوہائیڈریٹس سے گلوکوز کو خون میں جذب ہونے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔ اس سے شوگر میں اچانک اضافہ نہیں ہوتا اور انسولین کا رد عمل بھی متوازن رہتا ہے، جو وزن کنٹرول کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

اس تحقیق کی قیادت کرنے والے پروفیسر مائیکل اسنائیڈر کا کہنا ہے کہ اصل بات یہ نہیں ہے کہ آپ کی کھانے کی پلیٹ میں کیا ہے بلکہ اصل نکتہ ترتیب ہے جس میں آپ کھانا کھاتے ہیں۔

ان کا یہ بیان اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے کہ صرف غذائی اجزا کی مقدار ہی نہیں بلکہ انہیں کس ترتیب سے کھایا جا رہا ہے، یہ بھی وزن اور صحت پر گہرا اثر ڈالتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سب سے پہلے آپ کو پروٹین اور فائبر سے بھرپور غذائیں کھانی چاہئیں، پھر اس کے بعد کاربوہائیڈریٹس والی خوراک کھائیں۔ یہ سادہ سی حکمت عملی خون میں شوگر کے اتار چڑھاؤ کو کم کرکے زیادہ کھانے کی خواہش کو روکنے میں مدد دیتی ہے، جس کے نتیجے میں وزن میں کمی واقع ہوتی ہے۔

اس طریقہ کار کے پیچھے سائنسی اصول یہ ہے کہ فائبر اور پروٹین دونوں ہی ہاضمے کے عمل کو سست کرتے ہیں۔ فائبر، خاص طور پر حل پذیر فائبر، ایک جیل نما مادہ بناتا ہے جو کاربوہائیڈریٹس کے جذب ہونے کی رفتار کو کم کر دیتا ہے۔ پروٹین بھی ہاضمے میں زیادہ وقت لیتا ہے اور پیٹ بھرے ہونے کا احساس دلاتا ہے، جس سے آپ کو کم کھانے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔

جب یہ دونوں اجزا کاربوہائیڈریٹس سے پہلے کھائے جاتے ہیں تو وہ ایک بفر کے طور پر کام کرتے ہیں، جو کاربوہائیڈریٹس سے حاصل ہونے والے گلوکوز کو آہستہ آہستہ خون میں داخل ہونے دیتے ہیں۔ اس سے خون میں شوگر کی سطح میں تیزی سے اضافہ نہیں ہوتا، اور انسولین کی ضرورت بھی کم ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں چربی ذخیرہ ہونے کا امکان کم ہو جاتا ہے۔

یہ تحقیق ان افراد کے لیے خاص طور پر فائدہ مند ہے جو کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور غذائیں جیسے روٹی، چاول، آلو یا میٹھے پکوان پسند کرتے ہیں اور انہیں مکمل طور پر ترک نہیں کر سکتے۔ اس طریقے سے وہ اپنی پسندیدہ غذائیں کھاتے ہوئے بھی صحت مندانہ وزن برقرار رکھ سکتے ہیں۔

یہ ایک لائف اسٹائل ہیک ہے جو کسی سخت ڈائٹ پلان یا ورزش کے شیڈول کے بغیر بھی مؤثر ثابت ہو سکتا ہے,تاہم، یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ متوازن غذا اور باقاعدہ ورزش ہمیشہ صحت مند طرز زندگی کا حصہ رہنا چاہیے۔

اس نئی تحقیق کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں شامل کرنا بہت آسان ہے۔ جب بھی آپ کھانا تیار کریں، اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ کی پلیٹ میں پہلے فائبر اور پروٹین سے بھرپور اجزا موجود ہوں۔ مثال کے طور پرصبح کے ناشتے میں انڈے یا دہی کے ساتھ سبزیوں کا استعمال کریں، پھر اس کے بعد ٹوسٹ یا دلیا لیں۔

اسی طرح دوپہر کا کھانا پہلے سلاد یا پروٹین سے بھرپور سالن کھائیں اس کے بعد روٹی یا چاول اور پھر رات کے کھانے میں شوربہ، گرلڈ چکن یا مچھلی کے ساتھ ابلی ہوئی سبزیاں پہلے کھائیں، پھر اگر ضروری ہو تو تھوڑی مقدار میں کاربوہائیڈریٹس شامل کریں۔

یہ چھوٹی سی تبدیلی وقت کے ساتھ آپ کے وزن اور مجموعی صحت پر مثبت اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ یہ ایک آسان اور قابل عمل طریقہ ہے جو نہ صرف وزن کم کرنے میں مدد دیتا ہے بلکہ خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں بھی معاون ہے، جو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھی فائدہ مند ہو سکتا ہے۔

اگلی بار جب آپ کھانا کھانے بیٹھیں تو اس ترتیب کو یاد رکھیں اور اپنے جسم کو ایک نیا اور صحت مند آغاز دیں۔

متعلقہ مضامین

  • کھانا کھانے سے پہلے یہ سادہ عمل آپ کے وزن کو کنٹرول کر سکتا ہے
  • تجارت جنگ میں نرمی: امریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ کی چین میں ڈیلیوری دوبارہ شروع
  • ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل: لنگی نگیدی تاریخ رقم کرنے کیلے پر عزم
  • پاکستان کے نئے بجٹ میں نیا کیا ہو سکتا ہے؟
  • پاکستان کا جے-35 اسٹیلتھ طیارہ خریدنےکا ارادہ، چینی دفاعی کمپنیوں کے شیئرز میں اضافہ ریکارڈ
  • امریکی ریاست ٹینیسی میں طیارہ گرکر تباہ‘کئی افراد زخمی
  • پاکستان کا چینی جدید اسلحہ خریدنے کا عندیہ، دفاعی کمپنیوں کے شیئرز میں اضافہ
  • پاکستان کا جے-35 اسٹیلتھ طیارہ خریدنےکا ارادہ، چینی دفاعی کمپنیوں کے شیئرز میں اضافہ ہوگیا
  • ٹینیسی میں 20 افراد سے بھرا اسکائی ڈائیونگ طیارہ تباہ
  • آلائشوں کو ضائع کرنے کے بجائے ان سے کس طرح فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے؟