ملک میں خشک سالی کے خدشات: ’چنے کی تقریباً آدھی فصل کو نقصان پہنچ چکا ہے‘
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
پاکستان میں رواں موسم سرما میں بھی درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافے نے آنے والے مہینوں میں پانی کے بحران کے خدشات کو جنم دیا ہے، کیونکہ جنوری میں درجہ حرارت معمول سے 4 ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ گیا اور برف باری معمول سے ایک تہائی سے بھی کم ہوئی۔
درجہ حرارت کے اس اضافے نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لیے رکھا ہے۔ صوبہ سندھ کے جنوبی علاقے تھرپارکر کے ایک قصبے مٹھی میں آج بھی زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 34 ڈگری سینٹی گریڈ ہے جبکہ جنوری کے مہینے میں اس قصبے میں اوسط درجہ حرارت 28 ڈگری تک ریکارڈ کیا گیا جو سردیوں کے مہینے میں ایک غیر معمولی اضافہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان میں بارشیں کیوں نہیں ہو رہیں؟
واضح رہے کہ پنجاب میں بھی بارشوں کی کمی کے باعث پانی کی قلت کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر، محکمہ ماحولیات کی جانب سے پنجاب میں کچھ اقدامات بھی اٹھائے گئے ہیں۔ پنجاب میں تمام کار واش اسٹیشنوں پر 28 فروری 2025 تک واٹر ری سائیکلنگ سسٹم اور یو چینلز کی تنصیب لازمی کر دی گئی ہے۔ خلاف ورزی پر 1 لاکھ روپے جرمانہ اور کار واش ایریا سیل کرنے کے حوالے سے بھی تنبیہ کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ ️ورکشاپس میں گاڑیوں کی آئل واشنگ اور ️گھروں میں کار دھونے اور ہوز پائپ کے استعمال پر پابندی لگائی جا چکی ہے۔ ان احکامات کی خلاف ورزی پر 10 ہزار روپے جرمانہ لگایا گیا ہے۔ ️لان، باغات، گالف کورسز اور گرین بیلٹس میں پانی کے زیادہ بہاؤ اور تعمیراتی کاموں میں زیر زمین پانی کے استعمال پر پابندی لگائی گئی ہے جبکہ ان کاموں میں صرف سطحی یا ری سائیکل شدہ پانی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
خلاف ورزی کی صورت میں پاکستان پینل کوڈ (PPC) کی دفعہ 188 کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
صوبہ پنجاب کی بات کی جائے تو ستمبر سے جنوری کے مہینے تک گزشتہ برسوں کے مقابلے میں 42 فیصد کم بارشیں ہوئی ہیں۔
ملک میں موسم کی کیا صورتحال رہے گی؟ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل مہر صاحبزاد خان نے وی نیوز کو بتایا کہ اسلام آباد میں مارچ کے مہینے میں درجہ حرارت 35 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ سکتا ہے۔ جبکہ صوبہ سندھ کے کچھ حصوں میں مارچ کے دوران ہی درجہ حرارت 40 ڈگری سے بھی تجاوز کر سکتا ہے۔ یعنی رمضان کے مہینے میں ملک بھر میں گرمیوں کا باقاعدہ آغاز ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان میں موسم سرما کا آغاز؛ برفباری اور بارشیں کم ہونے کا امکان
انہوں نے مزید کہا کہ اس غیر معمولی بلند درجہ حرارت کی وجہ رواں برس بارش میں نمایاں کمی ہے۔ پاکستان میں عام طور پر ہر سال پہاڑی علاقوں کے 49 فیصد حصے پر برف باری ہوتی ہے، جس میں اس سال واضح کمی دیکھی گئی اور اس سال 49 فیصد کے بجائے محض 15 فیصد پہاڑی علاقوں میں برفباری ہوئی۔
برفباری میں اس بڑی کمی کی وجہ سے مناسب مقدار میں پہاڑی علاقوں میں برف جمع نہیں ہوسکی، جس کے نتیجے میں موسم گرما کے دوران پاکستان کے دریاؤں اور آبی ذخائر کے انتہائی کم سطح تک پہنچنے کا امکان ہے، جس سے پانی کی قلت سنگین صورتحال اختیار کرسکتی ہے۔ اس کی تیاری کے طور پر حکام کی جانب سے سرکاری اہلکاروں اور کسانوں دونوں کو ابتدائی انتباہ جاری کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پنجاب کے 14 اضلاع میں اس وقت خشک سالی کی کیفیت ہے، متاثرہ علاقوں میں پوٹھوہار، بہاولپور، بہاولنگر، رحیم یار خان، بھکر، لیہ، خوشاب، مظفر گڑھ سمیت دیگر اضلاع شامل ہیں، پی ڈی ایم اے نے چولستان انتظامیہ کو بھی الرٹ رہنے کی ہدایات دی ہیں۔
پاکستان میں پانی کی قلت کے سبب متاثر ہونے والی فصلوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈائریکٹر انوائرمنٹ این اے آر سی ڈاکٹر بشیر نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ ملک میں پانی کی قلت کے خدشات بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں۔ ایک تو پورے موسم سرما میں جو بارشیں ہوا کرتی تھیں وہ نہیں ہوئیں جس سے خشک سالی بہت زیادہ ہے۔ اس کی وجہ سے خاص طور پر بارانی علاقوں میں گندم اور چنا جیسی فصلوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چنے کی فصل کو تو تقریباً 45 فیصد تک نقصان ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بارشوں کی کمی کے باعث پانی کی قلت کا خدشہ، محکمہ ماحولیات پنجاب نے سخت احکامات جاری کردیے
بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کے بالائی علاقوں میں برفباری بھی معمول سے کم ہوئی ہے۔ اس کے اثرات گندم کی فصل پر آئیں گے۔ کیونکہ برفباری کی وجہ سے پانی ایک بڑی مقدار میں میسر ہوتا تھا۔ ہمارے پانی ذخائر، منگلا اور تربیلا پہلے ہی خشک سالی کا شکار ہیں۔ یہی امید ہے کہ ہمیں بس کسی قسم کے بحران کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ بارانی گندم کو تو نقصان ہو ہی رہا ہے لیکن وہ علاقے جہاں گندم کا انحصار ان نہروں پر ہوتا ہے، خشک سالی سے وہ بھی متاثر ہوں گے۔ یہ صورتحال مئی یا جون میں بہتر ہو سکتی ہے جب گلیشیئرز پگھلیں گے۔ اس سے قطع نظر ابھی صورتحال کافی مشکل ہے کیونکہ گندم کے حوالے سے خطرات کافی بڑھ چکے ہیں، بلکہ سرسوں اور چنے کی فصل بھی شدید متاثر ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
climate change DROUGHT rain SNOW بارش برفباری خشک سالی ماحولیات موسمیات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خشک سالی ماحولیات موسمیات کے مہینے میں پاکستان میں پانی کی قلت علاقوں میں کی وجہ سے میں پانی حوالے سے خشک سالی
پڑھیں:
پنجاب میں سیلاب کا زور ٹوٹنے لگا، سندھ کے بیراجوں پر دباﺅ، کچے کا وسیع علاقہ ڈوب گیا
لاہور/ سکھر(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )پنجاب کے کئی سیلاب متاثرہ علاقوں میں پانی اترنے لگا ہے لیکن کچھ علاقوں اب تک کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہے جبکہ سندھ کے بیراجوں پر پانی کا دباﺅ بڑھنے لگا ہے، کچے کا وسیع علاقہ ڈوب چکا ہے، کئی دیہات سے زمینی رابطے منقطع ہو گئے پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں سے پانی اترنا شروع ہو گیا ہے، لوگ واپس اپنے گھروں کو جانے لگے جبکہ متاثرین نقصانات کے ازالے کے لیے حکومتی امداد کے منتظر ہیں. سرگودھا کی تحصیل کوٹ مومن کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں سکولوں کی تعطیلات میں مزید 3 دن کی توسیع کر دی گئی ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ فیصلہ سیلاب ایمرجنسی اور بحالی کے کام کے پیش نظر کیا گیا، سیلاب سے متاثرہ 41 موضع جات کے 22سرکاری سکول بند رہیں گے، نجی سکول بھی بند رہیں گےااحمد پور شرقیہ اور اوچ شریف میں سیلابی صورتحال برقرار ہے، متاثرہ علاقوں میں اب بھی 6 سے 8 فٹ تک پانی موجود ہے مکھن بیلہ ، بکھری سرور آباد ، چناب رسول پور ، اسماعیل پور ، بھنڈہ وینس سمیت متعدد آبادیوں کے متاثرین امداد کے منتظر ہیں، مچھروں کی بہتات سے ملیریا، گیسٹرو سمیت دیگر وبائی امراض پھیلنے لگی ہیں. احمد پور شرقیہ کے 15 سے زائد موضع جات میں میڈیکل کیمپ موجود نہیں پاکپتن میں بابا فرید پل پر ستلج کا 75 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے ، سیلابی پانی سے گاﺅں سوڈا رحمانی مکمل تباہ ہو گیا، گھر اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں دریا برد ہو گئیں، متاثرین کی بحالی کیلئے ضلعی انتظامیہ متحرک ہے، راشن تقسیم کیا جا رہا ہے بہاولنگر کی دریائی پٹی میں 30 سے زائد دیہات کے راستے تاحال منقطع ہیں، ایک لاکھ 40 ہزار ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں. ہیڈ سلیمانکی ہیڈ ورکس پر پانی کی آمد84ہزار 449 کیوسک اور اخراج 73ہزار42 کیوسک ریکارڈ کیا گیا، موضع توگیرہ ،موضع عاکوکا اور موضع یاسین کا میں رابطہ سڑکیں سیلاب میں بہہ گئیں ریسکیو 1122 کے ترجمان نے بتایا کہ وہاڑی کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں انخلا کے لیے 25 ریسکیو ٹیمیں متحرک ہیں، ٹیموں نے 9627 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا، 779 مویشیوں کو بھی حفاظتی مقامات پر پہنچایا گیا، 125 اہلکار اور 25 کشتیاں 24 گھنٹے فیلڈ میں موجود ہیں، ریسکیو ٹیموں کے پاس 250 لائف جیکٹس، 50 رسیاں اور 50 لائف رنگ موجود ہیں. سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے تاہم 24 گھنٹوں میں سیلاب میں کمی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے سیلابی ریلے کوٹری بیراج کی طرف بڑھنے لگے جس کے باعث روہڑی میں دریا کنارے قائم ڈی ایس پی آفس زیر آب آگیا اور دفتر کا تمام ریکارڈ دوسرے دفاتر منتقل کیا گیا نوشہرو فیروز میں کئی زمینداری بند ٹوٹ گئے، تحصیل مورو کے 5 دیہات میں پانی داخل ہوگیا، گاں غلام نبی بروہی میں کئی فٹ پانی جمع ہوگیا ادھر ملتان میں سیلاب کے باعث 36 انچ کی گیس پائپ لائن متاثر ہوگئی جبکہ دریائے چناب اور ستلج کے ریلوں سے متاثرہ ایم 5 موٹر وے پانچویں روز بھی جلال پور پیر والا کے مقام پر بند ہے پانی کا بہاﺅ تیز ہونے سے مرمت کےکام میں مشکلات درپیش ہیں مزید نقصان سے بچانے کےلئے اطراف میں پتھر ڈالنے کا کام جاری ہے. سی پی او کے مطابق موٹر وے مجموعی طور پر 5 جگہ سے متاثر ہوئی ہے، ملتان میں سیلاب سے 36 انچ قطر کی گیس کی پائپ لائن بھی متاثر ہوگئی جس کے بعد متاثرہ پائپ لائن کو گیس منقطع کردی گئی، متوازی پائپ لائنوں سے سپلائی جاری ہے دریائے چناب میں پانی کے بہا میں واضح کمی آگئی، شجاع آباد کے بیشتر علاقوں سے پانی اتر گیا، جلال پور پیر والا شہر کو بچانے والے بند پر بھی پانی کی سطح میں کمی آئی ہے جبکہ بستی دوھوندو کے مقام پر بند میں ڈالے گئے شگاف کو پر کرنے کا کام جاری ہے. پی ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب کے دریاﺅں میں پانی کا بہاﺅ نارمل ہو رہا ہے، سیلابی علاقوں میں پانی کی سطح تیزی سے کم ہو رہی ہے دریائے سندھ جہلم اور راوی میں پانی کا بہا ﺅنارمل لیول پر ہے، چناب میں بھی پانی کا بہاو نارمل ہو چکا ہے، پنجند کے مقام پر بھی پانی کا بہاو نارمل ہے. دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے ، سلیمانکی اور اسلام ہیڈ ورکس پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔(جاری ہے)
ڈیرہ غازی خان میں رودکوہیوں کا بہاو بھی نارمل ہے گڈو بیراج پر پانی کی سطح میں کمی کے باوجود کچے کے علاقوں میں پانی کا دبا ﺅ برقرار ہے جہاں فصلوں کو نقصان پہنچا لاڑکانہ میں عاقل آگانی لوپ بند پر سیلابی ریلا آگیا لیکن کچے سے لوگوں نے علاقہ چھوڑنے سے انکار کردیا ادھر دادو میں میہڑ سے ملحقہ کچے کے علاقے میں زمیں داری بندوں میں کٹا سے کئی دیہات پانی کی لپیٹ میں آگئے .
کندھ کوٹ میں سیلابی پانی سے 80 سے زائد دیہات پانی کی لپیٹ میں آگئے ہیں، قادر پور گیس فیلڈ سے گیس کی فراہمی معطل ہوگئی ہے سجاول کے سیلاب متاثرین اپنے آشیانے کھو بیٹھے ہیں، لوگ اب بھوک، پیاس اور بیماریوں کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں وفاقی وزیر معین وٹو نے بتایا کہ دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، سطح مستحکم ہے، سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ہے مگر پانی کی سطح میں کمی جاری ہے سیلابی ریلے کوٹری بیراج کی طرف بڑھنے لگے جس کے باعث روہڑی میں دریا کنارے قائم ڈی ایس پی آفس زیرِ آب آگیا اور دفتر کا تمام ریکارڈ دوسرے دفاتر منتقل کیا گیا. نوشہرو فیروز میں کئی زمیں داری بند ٹوٹ گئے، تحصیل مورو کے 5 دیہاتوں میں پانی داخل ہوگیا، گاﺅں غلام نبی بروہی میں کئی فٹ پانی جمع ہوگیا تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد بھرا ہوا ہے، منگلا ڈیم 96 فیصد بھر چکا، مزید 3.4 فٹ گنجائش باقی ہے دھر دادو میں میہڑ سے ملحقہ کچے کے علاقے میں زمیں داری بندوں میں کٹاﺅ سے کئی دیہات پانی کی لپیٹ میں آگئے .