مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں، حریت کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
حریت ترجمان نے افسوس کا اظہار کیا کہ اقوام متحدہ کی خاموشی سے بھارتی مظالم کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ بھارت کا کشمیر کو ایک تنازعہ تسلیم کرنے سے انکار اور اسے ایک اندرونی معاملہ قراردینا جوابدہی سے بچنے کی دانستہ کوشش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ایک تنازعہ ہے جس کی توثیق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں بھی کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت کے 5 اگست 2019ء کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات جن سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت چھین لی گئی، ان قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اس طرح کے ہتھکنڈوں کے ذریعے علاقے کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو تبدیل نہیں کر سکتا۔حریت ترجمان نے کہا کہ بھارت کا کشمیر کو ایک تنازعہ تسلیم کرنے سے انکار اور اسے ایک اندرونی معاملہ قراردینا جوابدہی سے بچنے کی دانستہ کوشش ہے۔
انہوں نے دنیا پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی نوآبادیاتی پالیسیوں کو چوتھے جنیوا کنونشن سمیت بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کے طور پر تسلیم کرے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اقوام متحدہ کی خاموشی سے بھارتی مظالم کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ ترجمان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت پر دبائو ڈالے کہ وہ اپنی جارحیت کو روکے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت اپنے وعدوں کو پورا کرے جن میں کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کی ضمانت دی گئی ہے۔ایڈوکیٹ منہاس نے حریت قیادت سمیت غیر قانونی طور پر نظربند سیاسی قیدیوں کی استقامت اور ثابت قدمی کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ حق خودارادیت کے مطالبے میں کشمیری عوام کی قربانیاں ایک نئی تاریخ رقم کر رہی ہیں۔
بیان میں بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظربند حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی بگڑتی ہوئی صحت پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے جن میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، سیدہ آسیہ اندرابی، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، نعیم احمد خان، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، مشتاق الاسلام، محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر شفیع شریعتی، امیر حمزہ، محمد یوسف فلاحی، مولوی بشیر احمد، بلال صدیقی اور دیگر شامل ہیں۔ انہوں نے بھارتی حکام کی جانب سے علیل قیدیوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے مجرمانہ سلوک کو 1948ء میں قیدیوں کے حقوق کے بارے میں منظورشدہ انسانی حقوق کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کی حریت کانفرنس بین الاقوامی انہوں نے
پڑھیں:
یورپی یونین نے ایپل اور میٹا پر ڈیجیٹل مسابقتی قوانین کی خلاف ورزی پر 70 کروڑ یورو کا جرمانہ عائد کر دیا
برسلز(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )یورپی یونین نے امریکی کمپنیوں ایپل اور میٹا پر ڈیجیٹل مسابقتی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر 70 کروڑ یورو کا جرمانہ عائد کر دیا ہے جس سے یورپ اور امریکا کے درمیان ٹیرف کے معاملے پر تناﺅ میں شدت آنے کا امکان ظاہرکیاجارہا ہے. فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق ان جرمانوں سے یورپی یونین اور ٹرمپ کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات میں مزید تناﺅ پیدا ہونے کا خطرہ ہے دونوں فریق یورپی یونین کے رکن ممالک پر بھاری امریکی محصولات سے بچنے کے لیے ایک معاہدے پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں.(جاری ہے)
یورپی کمیشن نے ایپل پر 50 کروڑ یورو کا جرمانہ عائد کیا ہے کیونکہ کمپنی نے ڈیولپرز کو سستی ڈیلز تک رسائی کے لیے ایپ اسٹور سے باہر کے صارفین کو چلانے سے روک دیا ہے یورپی یونین نے فیس بک اور انسٹاگرام پر ذاتی ڈیٹا کے استعمال سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر میٹا پر 20 کروڑ یورو کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے یہ جرمانے ڈیجیٹل مارکیٹس ایکٹ (ڈی ایم ا) کے تحت عائد کیے گئے ہیں جو گزشتہ سال نافذ العمل ہوا تھا جس کی وجہ سے دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو یورپی یونین میں مسابقت کے لیے کھلنے پر مجبور ہونا پڑا تھا. کمیشن نے کہا ہے کہ اگر میٹا اور ایپل 60 دن کے اندر جرمانہ ادا کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو ان میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے یورپی یونین نے گزشتہ 2 سال کے دوران بڑے جڑواں قوانین، ڈیجیٹل سروسز ایکٹ اور ڈی ایم اے کے ذریعہ اپنے قانونی ہتھیارکو مضبوط کیا ہے لیکن ٹرمپ کی وائٹ ہاﺅس میں واپسی کے بعد سے یہ خدشات پیدا ہوئے کہ یورپی یونین ان پر عمل درآمد سے گریز کرے گی. ٹرمپ اکثر یورپی یونین کے ڈیجیٹل قوانین اور ٹیکسوں پر تنقید کرتے رہتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ تجارت کے لیے نان ٹیرف رکاوٹیں ہیں اور بہت سے ٹیک سی ای اوز نے ان کی انتظامیہ کے ساتھ اتحاد کیا ہے انہوں نے یورپی یونین سے اسٹیل، ایلومینیم اور آٹو کی درآمدات پر 25 فیصد محصولات عائد کیے ہیں جو برسلز کو امید ہے کہ وہ ایک معاہدے کے بعد اٹھا لیں گے. اینٹی ٹرسٹ کمشنر ٹریسا ریبیرا نے ایک بیان میں کہا کہ جرمانے ایک مضبوط اور واضح پیغام دیتے ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ یورپی بلاک نے سخت لیکن متوازن نفاذ کے اقدامات کیے ہیں مارچ 2024 میں تحقیقات شروع ہونے کے بعد عائد کیے جانے والے جرمانے امریکی بگ ٹیک کے خلاف ماضی کی سزاﺅں کے مقابلے میں زیادہ معمولی ہیں جب ایپل نے اپنے ایپ اسٹور پر اسی طرح کے جرائم کا ارتکاب کیا تو کمیشن نے مارچ 2024 میں یورپی یونین کے مختلف قوانین کے تحت 1 ارب 80 کروڑ یورو کا جرمانہ عائد کیا تھا. ایپل کو بہت سے الزامات کا سامنا ہے یورپی یونین نے ابتدائی نتائج میں ایپل کو یہ بھی بتایا کہ وہ ڈی ایم اے کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور اسی وجہ سے ایک اور بھاری جرمانے کا خطرہ ہے کیونکہ حریفوں کے لیے اس کے ایپ اسٹور کا متبادل فراہم کرنا آسان نہیں تھا تاہم ایپل نے ان فیصلوں کی مذمت کی اور ایک بیان میں کہا کہ وہ جرمانے کے خلاف اپیل کرے گا. کمپنی کا کہنا ہے کہ آج کے اعلانات اس بات کی ایک اور مثال ہیں کہ یورپی کمیشن نے غیر منصفانہ طور پر ایپل کو ایسے فیصلوں کا نشانہ بنایا ہے جو ہمارے صارفین کی پرائیویسی اور سیکیورٹی کے لیے برے مصنوعات کے لیے برے ہیں اور ہمیں اپنی ٹیکنالوجی مفت میں دینے پر مجبور کرتے ہیں میٹا نے یورپی یونین پر الزام عائد کیا کہ وہ کامیاب امریکی کاروباروں کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ چینی اور یورپی کمپنیوں کو مختلف معیارات کے تحت کام کرنے کی اجازت دے رہا ہے. میٹا کے چیف گلوبل افیئرز آفیسر جوئل کپلن (جو ریپبلکن اور ٹرمپ کے اتحادی ہیں) نے کہا کہ یہ صرف جرمانے کے بارے میں نہیں ہے کمیشن ہمیں اپنے کاروباری ماڈل کو تبدیل کرنے پر مجبور کرتا ہے اور میٹا پر اربوں ڈالر کا ٹیرف عائد کرتا ہے جب کہ ہمیں کم تر سروس پیش کرنے کی ضرورت ہوتی ہے. ایپل کے لیے نایاب اچھی خبر میں ایپل نے ڈی ایم اے کی تعمیل کرنے کے بعد صارف کے انتخاب کی ذمہ داریوں پر اپنی تحقیقات بند کردی اور صارفین کے لیے ڈیفالٹ براﺅزر کا انتخاب کرنا اور صارفین کے لیے سفاری جیسے پہلے سے انسٹال کردہ ایپس کو ہٹانا آسان بنا دیا. میٹا کے خلاف جرمانے کا تعلق اس کے پرائیویسی کے لیے ادائیگی کے نظام سے ہے جسے نومبر 2023 میں متعارف ہونے کے بعد یورپ میں حقوق کے محافظوں کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ صارفین کو ڈیٹا جمع کرنے سے بچنے کے لیے ادائیگی کرنا ہوگی یا مفت میں پلیٹ فارم استعمال کرنے کے لیے فیس بک اور انسٹاگرام کے ساتھ اپنا ڈیٹا شیئر کرنے پر اتفاق کرنا ہوگا لیکن کمیشن نے یہ نتیجہ اخذکیا کہ میٹا نے فیس بک اور انسٹاگرام کے صارفین کو پلیٹ فارمز کا کم ذاتی لیکن مساوی ورژن فراہم نہیں کیا اور صارفین کو اپنے ذاتی ڈیٹا کے امتزاج پر آزادانہ رضامندی کا حق استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی میٹا نے گزشتہ سال نومبر میں ایک نیا ورژن تجویز کیا تھا جس کا یورپی یونین فی الحال جائزہ لے رہا ہے.