Daily Mumtaz:
2025-07-26@15:26:24 GMT

ایران اور لبنان پروازوں کی بحالی کیلئے رضامند

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

ایران اور لبنان پروازوں کی بحالی کیلئے رضامند

ایران نے کہا ہے کہ پروازوں کی معطلی کے سلسلے میں لبنان سے بامعنی گفتگو کے لیے تیار ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی وزیرِ خارجہ اور لبنان میں اُن کے ہم منصب کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے، جس میں ایرانی وزیرِ خارجہ نے کشیدگی کے خاتمے کے حوالے سے تعمیری بات چیت کرنے کے لیے رضا مندی ظاہر کی ہے۔

لبنان کے وزیرِ ٹرانسپورٹ اور تعمیرات نے تصدیق کی ہے کی لبنانی حکام ایران میں موجود لبنانی شہریوں کی واپسی کی کوششیں کر رہے ہیں۔

مشرقِ وسطیٰ کی ایک ایئر لائن نے اس حوالے سے اپنے 3 طیارے فراہم کرنے کے لیے تیاری کی تھی لیکن ایران کی جانب سے اجازت نہیں دی گئی۔

واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے لبنان میں ایرانی طیاروں کو مار گرانے کے بیان کے بعد لبنان نے ایرانی پروازوں پر اپنے ملک میں اترنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔

جوابی اقدام کے طور پر تہران کی جانب سے لبنانی پروازوں پر اپنے ملک لینڈنگ پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

اس صورتِ حال کے بعد ایران میں موجود درجنوں لبنانی زائرین اپنے ملک واپس روانہ نہیں ہو سکے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

یورپی طاقتوں کے ساتھ جوہری مذاکرات ’تعمیری‘ رہے، ایران

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 جولائی 2025ء) ایرانی سفارتکاروں کے مطابق جمعے کے روز یورپی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاملات پر''کھلے اور تفصیلی‘‘ مذاکرات ہوئے۔ یورپی ممالک کی کوشش ہے کہ تہران کے ساتھ یورنیم کی افزودگی اور اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کے ساتھ مزید تعاون سے متعلق پیش رفت ہو۔ یورپی طاقتیںمتنبہ کر چکی ہیں کہ اگر ایران کسی معاہدے تک نہیں پہنچتا تو اس کے خلاف سخت پابندیاں عائد ہو سکتی ہیں۔

مذاکرات کا یہ تازہ دور استنبول میں ہوا۔ گزشتہ ماہ اسرائیل کی جانب سے ایرانی فوجی اور جوہری اہداف پر حملوں اور امریکی بمبار طیاروں کے تین اہم ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنائے جانے کے بعد یہ پہلے جوہری مذاکرات تھے۔

یہ بات اہم ہے کہ اسرائیلی کارروائیوں میں اعلیٰ ایرانی کمانڈرز، جوہری سائنس دان اور دیگر سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے، جب کہ متعدد رہائشی اور عسکری علاقے بھی فضائی کارروائیوں کا ہدف بنے۔

(جاری ہے)

ان حملوں نے اپریل میں امریکہ اور ایران کے درمیان مجوزہ جوہری مذاکرات کو بھی متاثر کیا۔

ای تھری کہلانے والی تین یورپی طاقتیں یعنی فرانس، جرمنی اور برطانیہ 2015 کے غیر فعال ہو چکے جوہری معاہدے کے احیاء کی کوشش میں ہیں۔ یورپی حکام کے مطابق اگر ایران جوہری معاہدے پر متفق نہیں ہوتا تو اس کے خلاف سخت پابندیوں کا ''اسنیپ بیک میکنزم‘‘ فعال ہو جائے گا۔

یورپی ذرائع کے مطابق یہ میکنزم اگست کے آخر تک فعال ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب تہران نے خبردار کیاہے کہ اگر یورپی ممالک اس میکنزم کو فعال کرتے ہیں تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔

جوہری مذاکرات کے اس تازہ دور میں ایرانی وفد میں سینیئر مذاکرات کار مجید تخت روانچی کے ہمراہ نائب ایرانی وزیرخارجہ کاظم غریب آبادی بھی شریک تھے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات میں انہوں نے ایران پر اسرائیلی حملوں کے حوالے سے یورپی موقف پر تنقید کی اور اسنیپ بیک میکنزم (پابندیوں کے نفاز کا طریقہ کار) کے یورپی انتباہ کو بھی گفتگو کا موضوع بنایا گیا۔

ان مذاکرات میں جوہری بات چیت کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ان مذاکرات سے قبل ایک یورپی ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ متفقہ حل پر عدم اتفاق کی صورت میں یہ تینوں یورپی ممالک پابندیوں کی بحالی کے میکنزم کو فعال کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ یورپی ذرائع کے مطابق یورپی وفد ایران سے یورینیم کی افزودگی اور اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے آئی اے ای اے سے سے تعاون دوبارہ شروع کرنے کے لیے واضح اشاروں کا مطالبہ کر رہا ہے۔

ادارت: شکور رحیم

متعلقہ مضامین

  • یورپی طاقتوں کے ساتھ جوہری مذاکرات ’تعمیری‘ رہے، ایران
  • روس نے ایرانی سیٹلائٹ خلا میں بھیج دیا
  • ایرانی مواصلاتی سیٹلائٹ ’’ناہید 2‘‘ کامیابی سے لانچ کردیا گیا
  • ایرانی و قطری وزرائے خارجہ کی غزہ کے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے فوری کارروائی پر تاکید
  • فرانس؛ اسرائیل کیخلاف لبنانی مزاحمت کے ہیرو ابراہیم عبداللہ 40 سال بعد قید سے رہا
  • کچھ حقائق جو سامنے نہ آ سکے
  • پاکستان سے امریکا جانے والوں کیلئے خوشخبری
  • تہران بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی ٹیم کے دورہ ایران پر رضامند
  • اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر
  • حزب‌ الله کا سعودی چینل العربیہ کے الزامات پر ردعمل