مجھے یقین ہے کہ سندھ ترقی کرے گا تو پاکستان ترقی کرے گا: اویس قادر شاہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
اویس قادر شاہ نے کہا ہے کہ میرا یقین ہے کہ صوبہ سندھ ترقی کرے گا تو پاکستان ترقی کرے گا۔
سیہون میں لعل شہباز قلندر کے 773 ویں سالانہ سہ روزہ عرس کے موقع پر قائم مقام گورنر اور اسپیکر سندھ اسمبلی اویس قادر شاہ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ میں نے پاکستان کی ترقی استحکام کے لیے دعا کی ہے، صوبہ سندھ کے لیے خصوصی دعا کی جو صوفیوں کی دھرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں ڈمپر کے حادثات پر وزیرِ داخلہ کا بیان آ چکا ہے، اس حوالے سے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ کراچی میں ہیوی وہیکلز رات کو نکل سکیں گی اور صوبائی ٹرانسپورٹ منسٹر بھی گاڑیوں کی انسپیکشن کے لیے ہدایات دے چکے ہیں۔
سکھر پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء سید خورشید احمد.
اویس قادر شاہ نے کہا ہے گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال زائرین کی تعداد زیادہ ہے، جبکہ درگاہ پر انتظامات بہت بہتر ہیں۔
قائم مقام گورنر نے یہ بھی کہا ہے کہ پارٹی چیئر مین کا کاچھ کینال منصوبے پر واضح بیان آ چکا ہے، پنجاب کے وزراء سے کہوں گا کہ اپنے صوبے پر توجہ دیں اور پہلے اپنے صوبے میں لوکل گورنمنٹ کے الیکشن تو کروا لیں۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اویس قادر شاہ ترقی کرے گا
پڑھیں:
سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک
کراچی:حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب نے پاکستان کی معیشت کوقلیل مدتی طور پر متاثرکیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتارسست ہو سکتی ہے،جبکہ افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔
اسی تناظر میں اسٹیٹ بینک نے پالیسی شرح سود کو 11 فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بینک کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باوجود پاکستان کی معیشت گزشتہ بڑے سیلابوں کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ مضبوط ہے۔
قرضوں کی ادائیگی کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر اورکرنٹ اکاؤنٹ کی صورتحال مستحکم رہی ہے۔ علاوہ ازیں امریکاکی جانب سے درآمدی محصولات میں ترمیم نے عالمی تجارتی بے یقینی میں کمی لائی ہے، جو پاکستان کیلیے مثبت پیش رفت ہے۔
سیٹلائٹ ڈیٹا کے مطابق خریف کی فصل کو سیلاب سے شدید نقصان پہنچا ہے، جس سے تجارتی خسارے میں اضافے کاامکان ظاہرکیاجا رہا ہے۔
اگرچہ امریکاسے بہتر مارکیٹ رسائی کی بدولت اس نقصان کاکچھ حد تک ازالہ متوقع ہے،تاہم زرعی اور صنعتی شعبوں کے ساتھ ساتھ خدمات کا شعبہ بھی متاثر ہوگا۔
اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ مالی سال 26-2025 میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 3.25 فیصد سے 4.25 فیصدکی نچلی حدکے قریب رہنے کاامکان ہے۔
اسی طرح کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی جی ڈی پی کے صفر سے ایک فیصدکے درمیان رہنے کی توقع ہے۔ سیلاب کے بعد ترسیلات زر میں اضافے کی امیدکی جا رہی ہے،جبکہ منصوبے کے مطابق اگر سرکاری آمدن مقررہ وقت پر موصول ہوگئی تو دسمبر 2025 تک زرمبادلہ کے ذخائر 15.5 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔
حکومتی اخراجات میں اضافے اور محصولات میں ممکنہ سست روی کے باعث مالی گنجائش محدود ہونے کاخدشہ ہے۔
اسٹیٹ بینک نے زور دیا ہے کہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینااور خسارے میں چلنے والے اداروں میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔
دوسری جانب، سیلاب کے باوجود نجی شعبے میں قرضوں کی طلب میں موجودہ رفتار برقرار رہنے کی توقع ہے۔
مہنگائی کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ جولائی 2025 میں افراط زر 4.1 فیصد جبکہ اگست میں 3 فیصد رہی، تاہم سیلاب کے بعدخوراک کی قیمتوں کے حوالے سے غیر یقینی میں اضافہ ہوگیاہے،رواں مالی سال میں مہنگائی 5 سے 7 فیصدکے ہدف سے تجاوزکر سکتی ہے۔