مظاہرین کا کہنا ہے کہ ہم نے ملک کے مفاد کے لیے اپنے آباواجداد کی قبروں کو بھی قربان کیا اور حکومت ہمارے صبر کا امتحان لے رہی۔

 دیامر بھاشا ڈیم کے متاثرین کا ’حقوق دو، ڈیم بناؤ تحریک‘ کے تحت احتجاجی دھرنا دوسرے روز بھی جاری ہے۔ شرکاء کا کہنا ہے کہ وہ اپنے 31 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر قائم ہیں اور دیامر انتظامیہ کو مطالبات تسلیم کرنے کے لیے سہ پہر 3 بجے تک کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے، بصورت دیگر، آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے: دیامر: ’حقوق دو ڈیم بناؤ‘ تحریک کا آغاز، مظاہرین نے قرآن پاک پر حلف کیوں اٹھایا؟

’حقوق دو، ڈیم بناؤ تحریک‘ کے تحت آج چلاس شہر میں ایک بڑے عوامی جلسے کا انعقاد کیا گیا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ جلسے میں دیامر بھاشا ڈیم کے متاثرین، یوتھ تنظیموں کے نمائندوں، علما، وکلا، اور سیاسی شخصیات سمیت شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ شہر کے تاجروں نے بھی متاثرین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے اپنے تجارتی مراکز بند کر دیے۔

شرکاء نے جلسے کے دوران عہد کیا کہ وہ تحریک کی کامیابی تک آپس کے اختلافات کو بھلا دیں گے اور کسی بھی قیمت پر اپنے حقوق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

مظاہرین نے دوران احتجاج واپڈا کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مقررین نے حکومت اور متعلقہ اداروں کو خبردار کیا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔

یہ بھی پرھیے: دیامر: علما کے فتویٰ کے بعد امداد میں ملی انگیٹھیاں نذر آتش

مقررین نے کہا کہ دیامر کے عوام نے ملکی مفاد میں ڈیم کی تعمیر کے لیے اپنی زمینیں قربان کیں، لیکن ان کے حقوق مسلسل نظر انداز کیے جا رہے ہیں، متاثرین کو ملازمتیں دینے کے بجائے دیگر شہروں سے بھرتیاں کی جا رہی ہیں، جو کہ ناانصافی ہے مقررین نے مطالبہ کیا کہ دیامر بھاشا ڈیم کے ’مسنگ چولہا کمیٹی‘ افراد کو ہاؤس ہولڈ ریسٹلمنٹ پیکیج دیا جائے، زمینوں کے مکمل معاوضے فوری ادا کیے جائیں، مقامی افراد کو ملازمتوں میں ترجیح دی جائے اور 2021 کے معاہدے پر فوری عملدرآمد کیا جائے۔

مقررین نے واضح کیا کہ وہ ڈیم کی تعمیر کے مخالف نہیں، بلکہ اپنے بنیادی حقوق کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے وعدے پورے نہ کیے جانے پر احتجاج مزید سخت کرنے کا عندیہ بھی دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

chilas protest diamer basha dam احتجاج چیلاس مظاہرہ حقوق دو ڈیم بناو تحریک دیامر بھاشا ڈیم.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: حقوق دو ڈیم بناو تحریک دیامر بھاشا ڈیم دیامر بھاشا ڈیم کے لیے کیا کہ

پڑھیں:

وطن لوٹنے والے افغان مہاجرین کو تشدد اور گرفتاریوں کا سامنا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران سے غیررضاکارانہ طور پر واپس آنے والے متعدد افغان پناہ گزینوں کو اپنے ملک میں حکام کی جانب سے تشدد، بدسلوکی اور ناجائز حراستوں سمیت انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا سامنا ہے۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن اور 'او ایچ سی ایچ آر' کی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ واپس آںے والے افغانوں میں خواتین، لڑکیوں، سابق حکومت اور اس کی فوج سے تعلق رکھنے والے لوگوں، ذرائع ابلاغ کے کارکنوں اور سول سوسائٹی کے ارکان کو کہیں زیادہ خطرات لاحق ہیں۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ کسی مہاجر یا پناہ گزین کو ایسے ملک میں واپس جانے پر مجبور نہیں کرنا چاہیے جہاں اسے اپنی شناخت یا ماضی کی بنا پر مظالم کا خدشہ ہو۔

(جاری ہے)

افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے حوالے سے یہ معاملہ کہیں زیادہ سنگین ہے جہاں محض صنفی بنیاد پر ہی ان کے حقوق سلب کر لیے گئے ہیں۔خفیہ زندگی، تشدد اور مظالم

رپورٹ میں گزشتہ سال واپس آنے والے 49 لوگوں سے کی گئی بات چیت کی بنیاد پر بتایا گیا ہے کہ ان میں شامل سابق حکومت اور فوج کے اہلکار افغانستان میں انتقامی کارروائی کے خوف سے خفیہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں حالانکہ طالبان حکام نے اعلان کیا تھا کہ ماضی میں ان کے خلاف لڑنے والوں کو عام معافی دی جائے گی۔

اگست 2021 میں طالبان کے برسراقتدار آںے کے بعد ملک چھوڑ دینے والی ٹیلی ویژن کی ایک سابق رپورٹر نے بتایا کہ ملک میں واپسی کے بعد انہیں اور دیگر خواتین کو نہ تو روزگار کے مواقع دستیاب ہیں اور نہ ہی انہیں تعلیم اور نقل و حرکت کی آزادی ہے۔ ان حالات میں وہ خود کو گھر میں نظربند محسوس کرتی ہیں۔

ایک سابق سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ 2023 میں افغانستان واپس آںے کے بعد انہیں دو راتوں تک ایک گھر میں بند کر کے بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

اس دوران طالبان حکام نے انہیں ڈنڈوں اور تاروں سے مارا پیٹا، پانی میں غوطے دیے اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر بناوٹی طور پر پھانسی دی۔ اس تشدد کے نتیجے میں ان کی ایک ٹانگ ٹوٹ گئی۔ملک بدری سے گریز کا مطالبہ

پناہ گزینوں کو ایسے ملک میں واپس بھیجنا بین الاقوامی قانون کی سنگین پامالی ہے جہاں انہیں مظالم، تشدد یا دیگر ظالمانہ، غیرانسانی اور توہین آمیز سلوک یا سزا، جبری گمشدگی یا دیگر ناقابل تلافی نقصان کا خطرہ ہو۔

رپورٹ میں رکن ممالک پر زور دیاگیا ہے کہ وہ اپنے ہاں مقیم کسی افغان فرد کو اس کے ملک میں واپس بھیجنے سے قبل یہ جائزہ ضرور لیں کہ کہیں اسے واپسی پر اپنے حقوق کی پامالی کا خدشہ تو نہیں۔ جن لوگوں کو ایسا خطرہ لاحق ہو انہیں ملک بدر نہ کیا جائے۔ علاوہ ازیں، رکن ممالک خطرات سے دوچار افغانوں کو ملک چھوڑنے اور اپنے ہاں گرفتاری یا ملک بدری کے خوف سے بے نیاز ہو کر رہنے کے لیے محفوظ راستے مہیا کریں۔

2023 سے اب تک لاکھوں افغان پناہ گزین پاکستان اور ایران سے غیررضاکارانہ طور پر واپس جا چکے ہیں جس کے باعث افغانستان میں محدود وسائل پر بوجھ میں اضافہ ہو گیا ہے۔ رپورٹ میں رکن ممالک سے افغانوں کے لیے امدادی مالی وسائل میں اضافے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔

امدادی وسائل کی ضرورت

افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کی سربراہ روزا اوتنبائیوا نے کہا ہے کہ اگرچہ افغان حکام نے حالیہ برسوں کے دوران ملک میں واپس آنے والوں کو ضروری مدد فراہم کرنے کی کوشش کی ہے لیکن سبھی لوگوں کو معاشرے میں دوبارہ ضم کرنے اور ان کے حقوق کو برقرار رکھنے کے لیے مزید اقدامات اور وسائل کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے سماجی، سیاسی اور معاشی زندگی میں تمام افغانوں کی شرکت بہت ضروری ہے۔ انہوں نے افغان حکام پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اور افغان لوگوں سے متعلق اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔

متعلقہ مضامین

  • وطن لوٹنے والے افغان مہاجرین کو تشدد اور گرفتاریوں کا سامنا
  • شیخ حسینہ کی 2024 میں فورسز کو مظاہرین پر گولی چلانے کا حکم دینے کی آڈیو کال پکڑی گئی
  • غزہ میں قحط: اسرائیلی مظاہرین نے اپنی ہی حکومت کے خلاف آواز بلند کردی
  • ایچ ای سی نے بغیر واضح ایجنڈے کے VCs کو ہنگامی طور پر آج طلب کرلیا
  • متاثرین کے نقصان کا ازالہ کرینگے، کسی جگہ پر قبضہ ہونا کمشنر، ڈپٹی کمشنر کی ناکامی: مریم نواز
  • حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا،مولانافضل الرحمان
  • ایچ آر سی پی کا پنجاب میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال پر اظہار تشویش
  • کوئٹہ، راستہ نہ دینے پر کار سوار کی مظاہرین پر فائرنگ، چار افراد زخمی
  • تحریک انصاف کے 26 معطل ارکان پنجاب اسمبلی بحال
  • تربیلا ڈیم میں بڑے سیلابی ریلے کے داخل ہونے کا خدشہ، خطرے کے سائرن بج گئے ۔