جو جماعت 16 سال سے کراچی کا کچرا نہیں اٹھا سکی وہ ہمیں لیکچر نہ دے: عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے شرجیل میمن کی پریس کانفرنس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں تمام بڑے پروجیکٹ وفاق کی مدد سےچل رہے ہیں، آئینہ اُن کو دکھایا تو بُرا مان گئے۔
عظمیٰ بخاری نے اپنے بیان کہا ہے کہ صوبائیت کا کارڈ کھیلنا آپ کی پرانی عادت ہے، مسلسل شعلہ انگیزیاں آپ اور آپ کے لوگ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے بلدیاتی الیکشن سے لے کر بہت ساری کہانیاں ہمارے پاس بھی موجود ہیں، پنجاب میں کوئی منصوبہ ایک سال میں مکمل ہو جائے تو آپ تڑپنا شروع کر دیتے ہیں۔
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ پیر سے اسلحے کی نمائش پر گرفتاری ہو گی ۔
وزیرِ اطلاعات پنجاب نے کہا کہ سندھ میں جانور بندھے اسکولوں اور ٹرانسپورٹ کا رونا سالوں سے لوگ رو رہے ہیں، اپنی حکومت کی 16 سال کی کارکردگی اور مریم نواز کی ایک سال کی کارکردگی کا جب دل چاہے معائنہ کر لیں۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ جو جماعت 16 سال سےکراچی کا کچرا نہیں اٹھا سکی وہ ہمیں لیکچر نہ دے، اگر آپ کو کبھی صفائی اور خوبصورت سڑکیں دیکھنے کا شوق ہو تو لاہور کا لازمی چکر لگائیں۔
اس سے قبل سینئر صوبائی وزیر شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ عظمیٰ بخاری نے سیہون حادثے پر سیاست کرنے کی کوشش کی ہے۔
سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ پنجاب کی وزیرِ اطلاعات صاحبہ کو حقائق کا پتہ نہیں، جس روڈ کی بات کی جا رہی ہے وہ نیشنل ہائی وے ہے، یہ ن لیگ کی وفاقی حکومت کی نااہلی ہے جو یہ روڈ مکمل نہ کر سکی، پنجاب کی وزیر صاحبہ جب بیان دیتی ہیں تو سوچ لیں کہ جواب آئے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شرجیل میمن نے کہا
پڑھیں:
ماں کا سایہ زندگی کی بڑی نعمت‘ اس کا نعم البدل کوئی نہیں: عظمیٰ بخاری
لاہور ( نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے پیپلز پارٹی کے سابق ایم پی اے ڈاکٹر ضیاء اللہ خان بنگش کی اہلیہ اور صحافی فیضان بنگش کی والدہ کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ وہ تعزیت کیلئے مرحومہ کے اہل خانہ سے ملنے ان کی رہائش گاہ پہنچیں اور مرحومہ کے بلند درجات کے لیے فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر پارلیمانی سیکرٹری شازیہ کامران بھی وزیر اطلاعات کے ہمراہ تھیں۔ ماں کا سایہ زندگی کی سب سے بڑی نعمت ہے اور اس کا نعم البدل کوئی نہیں۔ والدہ کی جدائی اہل خانہ کے لیے ناقابلِ تلافی صدمہ ہے اور ان کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی۔