چین کو یوکرین بحران کے شفاف،دیرپا اور پابند امن معاہدے کی توقع ہے، وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
چین کو یوکرین بحران کے شفاف،دیرپا اور پابند امن معاہدے کی توقع ہے، وزیر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 17 February, 2025 سب نیوز
میونخ (شِنہوا) چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے جرمنی کے شہر میونخ میں اپنے یوکرینی ہم منصب آندرے سیبیہا سے ملاقات میں امن کے فروغ میں چین کا عزم دہرایا ہے۔
میونخ سکیورٹی کانفرنس کے موقع پر سیبیہا کی درخواست پر ہونے والی اس ملاقات میں وانگ نے کہا کہ چین اور یوکرین روایتی دوستی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ دونوں ممالک نے 2011 میں اسٹریٹجک شراکت داری قائم کی تھی جس میں دوطرفہ تعلقات سے معمول کی پیشرفت کو برقرار رکھا گیا ہے۔
وانگ نے مزید کہا کہ چین حالیہ برسوں میں یوکرین کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا ہے جسے موجودہ حالات میں مشکل سے حاصل کیا گیا ہے اور یہ فریقین کے درمیان تعاون کی صلاحیت اور گنجائش کو ظاہر کرتا ہے۔
وانگ نے کہا کہ یوکرین کو چین ایک دوست اور شراکت دار سمجھتا ہے اور ہمیشہ طویل مدتی نکتہ نگاہ سے چین ۔ یوکرین تعلقات کو دیکھتا اور اسے آگے بڑھاتا ہے۔ چین ناسازگار عوامل پر قابو پانے،دوطرفہ تعلقات میں پیشرفت اور عملی تعاون کے لئے یوکرین کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ یوکرین چینی اداروں اور اہلکاروں کی حفاظت کو یقینی بنانا جاری رکھے گا۔
ملاقات کے دوران سیبیہا نے کہا کہ یوکرین اور چین نے بات چیت جاری رکھی ہے اور دونوں ممالک کے عوام دوستانہ تعلقات سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین اور چین کے درمیان باہمی مفید تعاون سے دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ ہوا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ یوکرین ایک چین اصول پر سختی سے عمل پیرا ہے اور چین کے ساتھ تبادلے و تعاون مضبوط بنانے اور اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید گہرا کرنے کا خواہاں ہے۔
سیبیہا نے یوکرین میں چینی اداروں اور شہریوں کے تحفظ کے لئے ہر ممکن کوشش جاری رکھنے کا عہد کیا۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
چین اور امریکا کو بدلہ لینے کےخطرناک چکر میں نہیں پڑنا چاہیے: چینی صدر کا ٹرمپ سے ملاقات کے بعد بیان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چینی صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ چین اور امریکا کو کسی بھی صورت میں بدلہ لینے کے خطرناک اور نقصان دہ چکر میں نہیں پڑنا چاہیے، کیونکہ اس سے دونوں ممالک کے تعلقات اور عالمی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے صدر شی جن پنگ نے کہا کہ چین کی معیشت ایک سمندر کی طرح وسیع اور مضبوط ہے، جو ہر طرح کے خطرات اور چیلنجز سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ چین کا مقصد کسی ملک کو چیلنج کرنا یا اس کی جگہ لینا نہیں بلکہ اپنے داخلی نظام اور ترقیاتی منصوبوں کو بہتر بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بات چیت ہمیشہ محاذ آرائی سے بہتر ہوتی ہے، اور خوش آئند بات یہ ہے کہ چین اور امریکا کے تعلقات عمومی طور پر استحکام کی طرف جا رہے ہیں۔ صدر شی نے کہا کہ دونوں ممالک کی ٹیموں کو مذاکراتی عمل کو جاری رکھنا چاہیے، جبکہ تجارت اور معیشت کو باہمی تعلقات کا بنیادی ستون بنانا چاہیے تاکہ دیرپا تعاون ممکن ہو۔
چینی صدر کا کہنا تھا کہ اقتصادی و تجارتی تعلقات کو چین امریکا دوستی کی بنیاد بننا چاہیے، دونوں ممالک کو تعاون کے طویل المدتی مفادات پر نظر رکھنی چاہیے اور جذبات یا انتقام کی سیاست سے گریز کرنا چاہیے۔
ان کے مطابق دونوں ممالک کی اقتصادی اور تجارتی ٹیموں کے درمیان تفصیلی مذاکرات ہوئے جن میں کئی امور پر اتفاق رائے حاصل ہوا۔ مزید بتایا گیا کہ غیر قانونی امیگریشن، ٹیلی کام فراڈ، مصنوعی ذہانت کے منفی استعمال اور منی لانڈرنگ جیسے معاملات پر بھی تعاون کے مثبت رجحانات دیکھنے میں آ رہے ہیں۔
چینی سرکاری میڈیا کے مطابق، ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے توانائی، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون بڑھانے اور مستقبل میں مسلسل بات چیت برقرار رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔