اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینیٹ نے اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاونسز میں اضافے سے متعلق بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
ڈان نیوز کے مطابق سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی زیر صدارت شروع ہوا، اجلاس کے دوران ملک میں مختلف واقعات اور حادثات میں شہید ہونے والے افراد کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی، فاتحہ خوانی سینیٹر شہادت اعوان نے کروائی۔سینیٹر ذیشان خانزادہ نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 ایوان میں پیش کیا، حکومت کی مخالفت کے باوجود بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔
نفسیاتی صحت آرڈیننس 2001 میں مزید ترمیم کا بل بھی ایوان میں پیش کیا گیا، نفسیاتی صحت بل 2025 سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے پیش کیا، بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔
سینیٹ اجلاس میں ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافہ کا بل پیش کیا گیا، بل سینیٹر دنیش کمار کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے کا بل پیش کیا گیا۔
اراکین پارلیمنٹ و سینیٹ کی تنخواہوں اور الاونسز میں اضافے سے متعلق بل سینیٹ سے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔
اس دوران، وزیر پارلیمانی امور اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے تنخواہیں نہ لینے والے اراکین کو نام لکھوانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ جن اراکین کو تنخواہوں میں اضافے پر اعتراض ہے وہ اپنے نام دے دیں، صوبوں میں بھی ایسا ہی کیا گیا ہے۔
سینیٹ اجلاس میں مزید دو بلز پیش کر دئیے گئے، بلز میں پاکستان سائیکوجیکل کونسل بل 2024 پیش اور نیکسس انٹرنیشنل یونیورسٹی آف ہیلتھ ایمرجنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد بل بھی شامل ہیں، دونوں بلز متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کردیے گئے۔پاکستان جنگلی حیوانات و نباتات تجارت کی روک تھام کا بل واپس قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا، بل سینیٹر شہادت اعوان نے پیش کیا۔اس کے علاوہ انسداد عصمت دری ترمیمی بل 2023 بھی منظور کیا گیا، سینیٹر ہمایوں مہمند نے بل ایوان میں پیش کیا۔
قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ میں جمعہ کے روز وزیر پارلیمانی امور نے کورم پوائنٹ آو¿ٹ کیا، کیا پارلیمانی امور کے وزیر نے بھی کبھی ایسا کیا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں غربت اور محرومیاں ہیں، آپ لوگوں کو سیاست نہیں کرنی چاہئے آپ غیر سیاسی لوگ ہیں، ہم اپنے صوبوں کی یہاں نمائندگی کر رہے ہیں، آدھے پاکستان کو کسی اور طرح آدھے کو کسی اور طرح ڈیل کیا جا رہا ہے۔
بعد ازاں ایوان میں بلز پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین میں ہنگامہ آرائی ہوئی جس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ میں دباو¿ اور نعرہ بازی میں کوئی قانون سازی نہیں کروں گا، رولز اور قانون کے مطابق اجلاس چلاو¿ں گا۔پی ٹی آئی ممبرانِ سینیٹ نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کا گھیراو کیا اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ پر چیخنا شروع کردیا۔
جس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے رد عمل دیا کہ آپ کی سیاسی تربیت نہیں ہوئی ہے، آپ کو ہنگامہ آرائی کی تربیت دی گئی ہے، پی ٹی آئی کو سیاسی تربیت کی ضرورت ہے۔
ایوان کی کاروائی بروز منگل 11 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

امریکہ ایک اور قدرتی آفت کی لپیٹ میں آگیا، متعدد ہلاکتیں

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے ایوان میں سینیٹ نے کیا گیا پیش کیا کے سپرد

پڑھیں:

نئی دلی، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ

اجلاس میں کشمیری رہنماﺅں فاروق عبداللہ، محمد یوسف تاریگامی اور آغا روح اللہ مہدی وغیرہ نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کا انعقاد ”فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں و کشمیر“ نے کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی اور کشمیری سیاسی رہنمائوں، کارکنوں اور سابق بیوروکریٹس نے بھارتی دارالحکومت نئی دلی میں ایک اجلاس کا انعقاد کیا جس میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کا انعقاد ”فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں و کشمیر“ نے کیا تھا۔ یہ اجلاس بھارتی پارلیمنٹ کے جاری مانسوں اجلاس کے موقع پر منعقد کیا گیا تاکہ ریاستی اور خصوصی حیثیت کی بحالی کے مطالبے کو پارلیمنٹ تک پہنچایا جا سکے۔سابق بھارتی مصالحت کار رادھا کمار نے اجلاس کے دوران کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے پارلیمنٹ میں ایک قرارداد لائی جائے۔ اجلاس میں کشمیری رہنماﺅں فاروق عبداللہ، محمد یوسف تاریگامی اور آغا روح اللہ مہدی وغیرہ نے بھی شرکت کی۔

سابق داخلہ سکریٹری Gopal Pillai سمیت 122 سابق سرکاری افسران کی دستخط شدہ ایک عرضداشت بھی بھارتی ارکان پارلیمنٹ کو پیش کی گئی جس میں ان پر ریاستی حیثیت کی بحالی کیلئے ایوان میں قرارداد لانے پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں کانگریس اور حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں کے کچھ ارکان پارلیمنٹ بھی شریک تھے۔ فاروق عبداللہ نے اس موقع پر کہا کہ ہم یہاں بھیک مانگنے کے لیے نہیں آئے ہیں، ریاستی درجہ ہمارا آئینی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2019ء کا فیصلہ غیر قانونی تھا جسے واپس لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی حیثیت کی منسوخی سے قبل جموں و کشمیر کے منتخب نمائندوں کے ساتھ مشاورت نہیں کی گئی۔

آغا روح اللہ مہدی نے کہا کہ جموں و کشمیر کو مسلم اکثریتی خطہ ہونے کی سزا دی جا رہی ہے۔ کیمونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ کشمیر آج بھی درد و تکلیف کا شکار ہے، کشمیریوں کو ان گناہوں کی سزا دی جا رہی ہے جو انہوں نے کبھی نہیں کیے۔ کارگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) کے سجاد کرگیلی نے کہا کہ لداخ کو دھوکہ دیا گیا ہے اور حق رائے دہی سے محروم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ کو تبدیل کیا جانا چاہیے، ہماری زمین خطرے میں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائیں گے، پی ٹی آئی سینیٹر مرزا آفریدی
  • سینیٹ اجلاس، بلوچستان میں غیرت کے نام پر ہونے والے قتل کیخلاف قرارداد منظور
  • چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں گے، مرزا آفریدی
  • سینیٹ: بلوچستان میں خاتون اور مرد کے قتل کے واقعے پر متفقہ مذمتی قرارداد منظور
  • خیبرپختونخوا سے 3نومنتخب اراکین نے سینیٹ رکنیت کا حلف اٹھا لیا
  • نئی دلی، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ
  • مانسون اجلاس میں بہار ووٹر لسٹ پر اپوزیشن کا ہنگامہ، پارلیمنٹ کی کارروائی ملتوی
  • عالمی تنازعات کے پرامن حل کے لیے پاکستان کی قرارداد سلامتی کونسل میں متفقہ طور پر منظور
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کے حکم پر اپوزیشن کے 26معطل ارکان کو بحال کر دیا گیا
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا اپوزیشن کے 26معطل ارکان کو فوری بحال کرنے کا حکم