سینیٹ اجلاس: اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں، الاونسز میں اضافے کا بل متفقہ طور پر منظور
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینیٹ نے اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاونسز میں اضافے سے متعلق بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
ڈان نیوز کے مطابق سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی زیر صدارت شروع ہوا، اجلاس کے دوران ملک میں مختلف واقعات اور حادثات میں شہید ہونے والے افراد کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی، فاتحہ خوانی سینیٹر شہادت اعوان نے کروائی۔سینیٹر ذیشان خانزادہ نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 ایوان میں پیش کیا، حکومت کی مخالفت کے باوجود بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔
نفسیاتی صحت آرڈیننس 2001 میں مزید ترمیم کا بل بھی ایوان میں پیش کیا گیا، نفسیاتی صحت بل 2025 سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے پیش کیا، بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔
سینیٹ اجلاس میں ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافہ کا بل پیش کیا گیا، بل سینیٹر دنیش کمار کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے کا بل پیش کیا گیا۔
اراکین پارلیمنٹ و سینیٹ کی تنخواہوں اور الاونسز میں اضافے سے متعلق بل سینیٹ سے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔
اس دوران، وزیر پارلیمانی امور اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے تنخواہیں نہ لینے والے اراکین کو نام لکھوانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ جن اراکین کو تنخواہوں میں اضافے پر اعتراض ہے وہ اپنے نام دے دیں، صوبوں میں بھی ایسا ہی کیا گیا ہے۔
سینیٹ اجلاس میں مزید دو بلز پیش کر دئیے گئے، بلز میں پاکستان سائیکوجیکل کونسل بل 2024 پیش اور نیکسس انٹرنیشنل یونیورسٹی آف ہیلتھ ایمرجنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد بل بھی شامل ہیں، دونوں بلز متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کردیے گئے۔پاکستان جنگلی حیوانات و نباتات تجارت کی روک تھام کا بل واپس قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا، بل سینیٹر شہادت اعوان نے پیش کیا۔اس کے علاوہ انسداد عصمت دری ترمیمی بل 2023 بھی منظور کیا گیا، سینیٹر ہمایوں مہمند نے بل ایوان میں پیش کیا۔
قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ میں جمعہ کے روز وزیر پارلیمانی امور نے کورم پوائنٹ آو¿ٹ کیا، کیا پارلیمانی امور کے وزیر نے بھی کبھی ایسا کیا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں غربت اور محرومیاں ہیں، آپ لوگوں کو سیاست نہیں کرنی چاہئے آپ غیر سیاسی لوگ ہیں، ہم اپنے صوبوں کی یہاں نمائندگی کر رہے ہیں، آدھے پاکستان کو کسی اور طرح آدھے کو کسی اور طرح ڈیل کیا جا رہا ہے۔
بعد ازاں ایوان میں بلز پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین میں ہنگامہ آرائی ہوئی جس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ میں دباو¿ اور نعرہ بازی میں کوئی قانون سازی نہیں کروں گا، رولز اور قانون کے مطابق اجلاس چلاو¿ں گا۔پی ٹی آئی ممبرانِ سینیٹ نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کا گھیراو کیا اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ پر چیخنا شروع کردیا۔
جس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے رد عمل دیا کہ آپ کی سیاسی تربیت نہیں ہوئی ہے، آپ کو ہنگامہ آرائی کی تربیت دی گئی ہے، پی ٹی آئی کو سیاسی تربیت کی ضرورت ہے۔
ایوان کی کاروائی بروز منگل 11 بجے تک ملتوی کردی گئی۔
امریکہ ایک اور قدرتی آفت کی لپیٹ میں آگیا، متعدد ہلاکتیں
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے ایوان میں سینیٹ نے کیا گیا پیش کیا کے سپرد
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 جون 2025ء ) وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیاہے۔اے آروائی نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 13، 13لاکھ مقرر کردی گئی۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2025ء سے ہوگا، وزارت پارلیمانی امور نے تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی اس سے پہلے تنخواہ 2 لاکھ 5ہزار روپے تھی۔اس سے قبل ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں بھی 5لاکھ 19ہزار روپے اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔(جاری ہے)
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس سال بھی تنخواہ دار طبقے نے 499 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا جبکہ جاگیردار طبقے نے چار، پانچ ارب سے زیادہ ٹیکس جمع نہیں کرایا، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک لاکھ 25 ہزاز ماہانہ تنخواہ والے کو ٹیکس سے استشنیٰ دیا جائے، بجلی کی قیمتوں میں کمی مستقل بنیادوں پر کی جائے، بجلی کی پیداواری لاگت کے حساب سے عوام سے بل وصول کیے جائیں اور بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی جائے۔ حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرنے کے بجائے بڑھا رہی ہے، ملک میں موجود پروفیشنلز ڈاکٹر ز، انجینئرز، بزنس ایڈ منسٹریشن کے لوگوں کے لیے ملک سے باہر بھی مواقع ہوتے ہیں اگر ان کی تنخواہیں بڑھانے کے بجائے ان پر ٹیکس بڑھا یا جائے گا تو وہ ملک میں کیوں رکیں گے، پروفیشنل لوگوں کو باہر جانے پر مجبور نہ کیا جائے، تنخواہ دار لوگوں پر ٹیکس کے سارے نظام پر نظر ثانی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ بجلی پر 7روپے 41 پیسے کمی کی گئی ہے لیکن یہ کمی ٹیرف میں کیوں نہیں کی جارہی؟ کمی مستقل بنیاد پرہونی چاہیے اور یہ 7 روپے 41پیسے کمی کچھ بھی نہیں ہے اگر ایوریج بجلی کی قیمت دیکھیں تو 13,12 روپے سے زیادہ نہیں ہوتی، اسکا مطلب ہے کہ بجلی ہمارے پاس زیادہ بھی ہے اور اس زیادہ بجلی کا ہمارے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو بجلی بن نہیں رہی ہم اس کے پیسے بھی اداکررہے ہیں اور وہ ہزاروں ارب روپے اداکررہے ہیں، آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ بھی دیا ہوا ہے، بجلی کا بل ایک دن کوئی جمع نہ کرائے تو بجلی کاٹ دی جاتی ہے اب میٹروں کا ایک نیا نظام متعارف کرانا شروع کردیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ عام صارفین سے ہر صورت میں لوٹ مار کر نا چاہتے ہیں۔