گورنر کے پی کی میزبانی میں استحکام پاکستان کانفرنس، قومی یکجہتی، امن اور دفاع پر متفقہ اعلامیہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اجتماع میں امت کی وحدت وطن عزیز کے استحکام میں علماء مشائخ اور ہر مکتبہ فکر کے کردار، صوبوں میں امن کی صورتحال اور تنازعات کے ممکنہ حل کی تجاویز زیر غور لائی گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ وحدت امت و استحکام پاکستان کانفرنس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس کے مطابق آج 17 فروری 2025ء گورنر ہاؤس خیبر پختونخوا پشاور میں صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان آصف علی زرداری کی ہدایت پر گورنر فیصل کریم کنڈی کی میزبانی میں مختلف مذہبی سیاسی جماعتوں کے اس اجتماع میں امت کی وحدت وطن عزیز کے استحکام میں علماء مشائخ اور ہر مکتبہ فکر کے کردار، صوبوں میں امن کی صورتحال اور تنازعات کے ممکنہ حل کی تجاویز زیر غور لائی گئیں۔ اجلاس میں تمام اکابرین اور قائدین نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر ممکن تعاون اور کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی، اس کے لیے پیغام پاکستان پر عمل درآمد کیا جائے، تمام قیادت حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ دینی سیاسی اور سماجی قیادت کے تعاون اور اشتراک سے ملک بھر میں برداشت امن بھائی چارے کے فروغ کے لیے تمام مکاتب فکر کے لیے یکساں قابل عمل پالیسی بنائی جائے۔
ملک میں اسلامی اقدار اور شخصیات کی عظمت و تقدیس کے حوالے سے بنائے گئے قوانین پر مکمل عمل درآمد کیا جائے، سوشل میڈیا پر اُمت مسلمہ اور ریاست مخالف کار فرما عوامل اور فرقہ واریت و نفرت کو ہوا دینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ اجلاس کے شرکا امت اور ریاست کے مفاد میں اس عظیم کانفرنس کے انعقاد پر گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کا شکریہ ادا کرتے ہیں، ان کی نگرانی میں ایک کمیٹی بنائی جائے جو حکومت کے ساتھ مل کر کرم سمیت تمام تنازعات کو حل کرائے۔ یہ کانفرنس مطالبہ کرتی ہے کہ مشترکہ عقائد توحید ختم نبوت قرآن و سنت پر تمام مسلمانوں کو متفق ہو کر فقہی مسلکی اختلافات کو ذاتی دائرہ تک رکھا جائے، انک ی بنیاد پر ملک میں انتشار نہ پھیلایا جائے، مختلف مسالک کے علماء کے درمیان مکالمے کو فروغ دیا جائے، عالمی مسائل جیسے فلسطین کشمیر پر متفقہ موقف اپنایا جائے، غزہ کے مسئلہ پر وفاقی حکومت کے موقف کی مکمل تائید کرتے ہیں۔
استحکام پاکستان اور وحدت امت لازم و ملزوم ہے پاکستان میں سیاسی استحکام، بین المسالک ہم آہنگی اورمعاشی ترقی انتہائی ضروری ہے علماء و مشائخ اپنے منبر و محراب کو پاکستان میں استحکام اور بین المسالک ہم آہنگی کے فروغ میں متحرک کریں، ہم یہ حقیقت تسلیم کرتے ہیں کہ جس طرح قیام پاکستان میں تمام مسالک متحد تھے آج ہم عہد کرتے ہیں کہ استحکام پاکستان کے لیے بھی اسی جذبہ کے تحت کام کریں گے۔ آج گورنر ہاؤس خیبر پختونخوا میں منعقدہ اس وحدت امت و استحکام پاکستان کانفرنس میں وطن عزیز کے دفاع قیام امن میں افواج پاکستان، پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں اور سویلین شہداء کو سلام عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: استحکام پاکستان کرتے ہیں کے لیے
پڑھیں:
بجٹ کا حجم 17600 ارب مقرر، دفاع، تنخواہ اور پنشن میں اضافہ تجویز
اسلام آباد:
نئے مالی سال کے بجٹ کا حجم 17600 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، مجوزہ بجٹ کے مطابق حکومت نے دفاعی بجٹ میں 18 فی صد اضافہ کیا ہے، قرض ادائیگی پر 6200 ارب روپے خرچ ہوں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی حکومت کا مالی سال 2025-26 کے لیے 17600 ارب روپے حجم کا بجٹ کل منگل کے روز پیش کیا جائے گا، جب کہ قومی اقتصادی سروے آج جاری کیا جائے گا۔ وزارتِ خزانہ نے بجٹ کے اہم خدوخال طے کر لیے ہیں، جن میں ٹیکس وصولی، آمدن، خسارے اور اخراجات سے متعلق تفصیلات شامل ہیں۔
وفاقی بجٹ میں مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب روپے لگایا گیا ہے جب کہ ایف بی آر کے ذریعے ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
اسی طرح قرضوں کی ادائیگی پر 6 ہزار 200 ارب روپے خرچ ہوں گے، جو بجٹ خسارے کے برابر ہیں۔ بجٹ خسارے کا ہدف بھی یہی 6200 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
تنخواہ اور پنشن میں اضافہ تجویز
سرکاری ملازمین کے لیے اچھی خبر ہے کہ ان کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافے کی تجویز زیر غور ہے۔ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافے کا امکان ہے۔
دوسری جانب تعلیم اور صحت کے شعبوں کے لیے نسبتاً کم فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ تعلیم کے لیے صرف 13 ارب 58 کروڑ روپے اور صحت کے لیے 14 ارب 30 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
علاوہ ازیں ڈیجیٹل معیشت اور آئی ٹی سیکٹر کے لیے 16 ارب 22 کروڑ روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے، جسے معیشت کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بجٹ اجلاس کے باقاعدہ شیڈول کی منظوری دے دی ہے، جس کے مطابق بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جب کہ 11 اور 12 جون کو اسمبلی اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔ بجٹ پر باقاعدہ بحث 13 جون سے شروع ہوگی اور یہ 21 جون تک جاری رہے گی اور 22 جون کو اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔
بجٹ اجلاس کا سب سے اہم دن 26 جون ہوگا، جس دن فنانس بل 2025-26 کی منظوری لی جائے گی۔ اس سے قبل 23 جون کو مختص اخراجات پر بحث جب کہ 24 اور 25 جون کو مطالبات، گرانٹس اور کٹوتی کی تحاریک پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔ 27 جون کو سپلیمنٹری گرانٹس سمیت دیگر امور پر ووٹنگ مکمل کی جائے گی۔
اسپیکر ایاز صادق نے واضح کیا ہے کہ شیڈول میں کسی بھی قسم کی تبدیلی ان کی اجازت سے مشروط ہوگی جب کہ تمام پارلیمانی جماعتوں کو بجٹ بحث میں حصہ لینے کا بھرپور موقع فراہم کیا جائے گا۔
وفاقی بجٹ کے بعد صوبائی حکومتیں بھی اپنے اپنے بجٹ پیش کریں گی، جس کے ساتھ ہی ملک میں مالی سال 2025-26 کے لیے معاشی حکمت عملی کا باضابطہ آغاز ہو جائے گا۔
Tagsپاکستان