آفاق احمد نے آڈیو کے ذریعے کارکنوں کو اکسانے کی کوشش کی، تفتیشی افسر کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
چیئرمین ایم کیو ایم حقیقی کے وکیل عامر ایڈووکیٹ نے کہا کہ پولیس کی جانب سے تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں، چالان پیش ہونے میں وقت لگ جائے گا، میرے مؤکل کے خلاف سیاسی رنجش کی بنیاد پر مقدمہ بنایا گیا ہے، آفاق احمد کی درخواست ضمانت منظور کی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی میں انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں اشتعال پھیلانے اور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں ضمانت کی درخواست کی سماعت کے دوران پولیس نے مہاجر قومی موومنٹ کے چئیرمین آفاق احمد کے خلاف آڈیو موصول ہونے کا انکشاف کردیا۔ تفصیلات کے مطابق مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ آفاق احمد نے آڈیو میسج کے ذریعے کارکنان کو اکسانے کی کوشش کی۔ تفتیشی افسر نے دوران سماعت عدالت کو بتایا کہ آفاق احمد نے آڈیو میسج کے ذریعے کارکنان کو اکسانے کی کوشش کی، عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج ہوئے 6 روز گزر گئے، اب تک چالان پیش کیوں نہیں کیا؟۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزم کی ایک آڈیو موصول ہوئی ہے، جس میں وہ کارکنوں کو اکسارہے ہیں، عدالت نے پولیس سے آئندہ سماعت پر مقدمہ کا چالان طلب کرتے ہوئے کہا کہ آڈیو کا فرانزک کرواکر رپورٹ پیش کی جائے۔ آفاق احمد کے وکیل عامر ایڈووکیٹ نے کہا کہ پولیس کی جانب سے تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں، چالان پیش ہونے میں وقت لگ جائے گا، میرے مؤکل کے خلاف سیاسی رنجش کی بنیاد پر مقدمہ بنایا گیا ہے، آفاق احمد کی درخواست ضمانت منظور کی جائے۔ بعد ازاں عدالت نے آفاق احمد کی درخواست ضمانت کی مزید سماعت 20 فروری تک ملتوی کردی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: آفاق احمد کی درخواست ضمانت تفتیشی افسر کہا کہ
پڑھیں:
کوئٹہ، عدالت عالیہ بلوچستان کا 3 ایم پی او کے تحت گرفتار بی این پی کارکنوں کی رہائی کا حکم
ایک کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار بی این پی کے کارکنوں کی رہائی کا حکم دیا۔ اسلام ٹائمز۔ عدالت عالیہ بلوچستان نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے 53 سے زائد کارکنوں کو 3 ایم پی او کیس میں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل بنچ نے آج کوئٹہ سے گرفتار بی این پی کارکنوں کے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر اس موقع پر بی این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے دلائل پیش کئے، جبکہ بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ، سابق سیشن جج ظریف بلوچ، محمد ابراہیم لہڑی ایڈووکیٹ، سردار شیردل ایڈووکیٹ اور دیگر بھی موجود تھے۔
ساجد ترین نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی بیٹیوں کی رہائی کے لیے مستونگ میں بی این پی کے دھرنے کی وجہ سے پارٹی کارکنوں اور چھوٹے بچوں کو حکومت نے کوئٹہ میں غیر قانونی طور پر گرفتار کیا تھا۔ مارشل لاء کے دور میں ایسے واقعات ہوتے تھے، لیکن اب نام نہاد جمہوریت میں ہو رہے ہیں۔ اس موقع پر بلوچستان حکومت نے ایڈووکیٹ جنرل کے ذریعے عدالت کو بتایا کہ وہ بی این پی کے کارکنوں کے خلاف تمام ایم پی او آرڈرز واپس لینے کے لیے تیار ہیں اور ان تمام افراد کو رہا کریں گے، جو 3 ایم پی او کے تحت قید ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے بی این پی کارکنوں کو آج جیل سے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔