شکارپور ،یوٹیلیٹی اسٹور کے برطرف ملازمین کا عدم بحالی پر احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
شکارپور(نمائندہ جسارت)حکومت کی جانب سے یوٹیلیٹی اسٹورز کے ڈیلی ویجز ملازمین کو نوکری سے نکالنے پر شکارپور کے ملازمین کا ریجن آفس سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی دھرنا۔آصف زرداری صدر پاکستان اور بلاول چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بھٹو کے بنائے ہوئے ادارے یوٹیلیٹی اسٹورز کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ شرکا پاکستان پیپلز پارٹی حکومت وقت کے ظالمانہ فیصلہ کے خلاف یوٹیلیٹی اسٹورز ملازمین کا ساتھ دیں۔ سرکار غریب ورکرز کے بچوں سے نوالہ نہ چھینا جائے سرکار کا کام روزگار دینا ہوتا ہے نہ کہ روزگار چھیننا، محمد عقیل چاچڑ۔ تفصیلات کے مطابق شکارپور یوٹیلیٹی اسٹور کارپوریشن ریجن شکارپور ملازمین نے ڈیلی ویجز ملازمین کی برطرفی کے خلاف ریجن آفس سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی اور دھرنا دے کر سخت نعرے بازی کی ۔ ریلی کی قیادت محمد عقیل چاچڑ ، عبدالغنی سومرو ،نعیم احمد مہر ، محمد حسین انصاری اور نعمان پٹھان ودیگر نے کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پینا فلیکس اٹھائے رکھے تھے جن پر مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے۔ اس موقع پر شرکا نے احتجاج کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے ڈیلی ویجز یوٹیلیٹی اسٹورز کے ملازمین کو برطرف کرکے ان کا معاشی قتل کیا ہے حکومت وقت کی جانب سے رائٹ سائرنگ اور دی اسٹرکچنگ کو بنیاد بنا کر کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز ملازمین کو فارغ کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں جس میں سکھر ژون کی 6 ریجنوں سے 218 ملازمین کو نوکری سے برخاست کیا گیا ہے جبکہ ان میں سے کئی ملازمین گزشتہ 18 سال سے زائد عرصے سے اس ادارے میں اپنی محنت اور لگن سے فرائض سر انجام دے رہے تھے اور اب حکومت 3500 سے زائد کنٹریکٹ ملازمین کو بھی فارغ کرنے جا رہی ہے ملازمیں نے حکومت وقت سے اپیل کرتے ہوئے مطالبہ کیاہے ڈیلی ویجز ملازمین کو فوری طور پر بحال کیا جائے اور ادارے کو چلایا جائے تاکہ غریب عوام کو ریلیف ملنے کا سلسلہ جاری رہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈیلی ویجز ملازمین یوٹیلیٹی اسٹورز ملازمین کو
پڑھیں:
مستقبل میں پروٹیکٹڈ صارفین کی کٹیگری ختم ‘ بے نظرانکم سپورٹ پروگرام پر تعین کیلا جائیگا ِ سکر ٹر یک پاور
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سیکرٹری پاور ڈویژن نے بجلی کے پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری کو ختم کرنے کی خبروں کی تصدیق کر دی۔ قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت ہوا جس دوران سیکرٹری پاور ڈویژن نے بریفنگ دی۔ سیکرٹری پاور ڈویژن نے بتایا کہ پاکستان کے 58 فیصد صارفین 200 یونٹ استعمال کرنے والے ہیں جنہیں حکومت بجلی کے بل میں 60 فیصد تک سبسڈی دیتی ہے، گزشتہ چند سالوں میں پروٹیکٹڈ صارفین کی تعداد میں 50 لاکھ کا اضافہ ہوا۔ حکومت پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری ختم کرنے پر کام کر رہی ہے، مستقبل میں بی آئی ایس پی کی بنیاد پر محفوظ بجلی صارفین کا تعین کیا جائے گا اور 2027ء سے غریب بجلی صارفین کو نقد رقم ملا کرے گی۔ آئی ایم ایف کو اضافی سستی بجلی فراہمی کیلئے 2 تجاویز دی ہیں، پہلی تجویزکے تحت موجودہ انڈسٹری کو دوسری شفٹ کے لیے عالمی ریٹ کے مطابق بجلی دی جا سکتی ہے، دوسری تجویز کے تحت نئی صنعتوں، کرپٹو اور ڈیٹامائننگ کو کم ریٹ دینے پر بجلی دی جا سکتی ہے۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں مگر فی الحال انہوں نے تجویز پر کوئی جواب نہیں دیا، آئی ایم ایف سے منظوری ملنے کی صورت میں فوری طور پر کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔ عمر ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کووڈ میں یہ سہولت فراہم کر چکی ہے۔ حکومت آئی ایم ایف کی طرف دیکھنے کی بجائے خود فیصلہ کرے۔ شازیہ مری نے کہا کہ ملک میں اضافی بجلی دستیاب ہے تو ہر جگہ لوڈشیڈنگ کیوں کی جا رہی ہے۔ سانگھڑ میں 14 گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ ہو رہی، تھر کے کوئلے سے سستی بجلی بنانے کاکام کئی سال تک مافیا کے دباؤ پر روکے رکھا، ساہیوال کوئلہ پلانٹ پر ہم نے احتجاج کیا مگر آج تسلیم کیاجا رہا ہے کہ یہ بے وقوفی تھی۔ سیکرٹری پاور نے کہا کہ تھر کے کوئلے سے سستی ترین بجلی مل رہی ہے اور تھر کے کوئلے سے مزید پاور پلانٹس چلانے کے لیے کام کیا جا رہا ہے، تھر کے کوئلے کو دیگر پاور پلانٹس تک لانے کے لیے ریلوے ٹریک بچھایا جائے گا جب کہ جامشورو پاور پلانٹ کو بھی تھر کے کوئلے پر چلایا جائے گا۔ آئندہ 10 سالوں میں درآمدی فیول پر کوئی نیا پلانٹ نہیں لگے گا، حکومت کی ترجیح پن بجلی گھر اور مقامی کوئلہ پلانٹس ہیں۔ متبادل ذرائع توانائی والے پلانٹس کو بھی فروغ دیا جائے گا، صنعتی اور کمرشل صارفین پر کراس سبسڈی کا بوجھ کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے 200 یونٹ کے بعد سلیب بڑھنے پر وزارت سے مکمل بریفنگ طلب کر لی۔