مصطفی قتل کیس ‘ قبر کشائی کی اجازت‘آج ارمغان کو پیش کرنے کاحکم
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
کراچی ( اسٹاف رپورٹر) کراچی کی مقامی عدالت نے مصطفی عامر کی قبر کشائی کرنے سے متعلق درخواست منظور کرلی۔ جوڈیشل مجسٹریٹ غربی نے حکم دیا کہ سیکرٹری صحت قبر کشائی کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دیں، نیز قبر کشائی مکمل کرکے 7روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔واضح رہے کہ کیس کے تفتیشی افسر نے قبر کشائی کی درخواست دائر کی تھی۔ علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ نے ملزم ارمغان کو آج (منگل )کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ نا دینے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی جہاں قائمقام پراسکیوٹر جنرل سندھ منتظہر مہدی،کیس کے تفتیشی افسر سمیت دیگر افسران پیش ہوئے۔ اس موقع پرایڈیشنل پراسیکوٹر جنرل کاکہناتھا کہ مصطفیٰ عامر کے اغوا کا مقدمہ درخشان تھانے میں درج کرایاتھا، 2کروڑ روپے تاوان کی کال موصول ہوئی تھی،اس کے بعد تفتیش اے وی سی سی کو منتقل ہوگئی تھی،پولیس کے مشکوک اطلاع پر ڈیفنس میں ایک بنگلے پر کارروائی کی تھی،کارروائی کے دوران2 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ،پولیس نے10 فروری کو ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست دی تھی، جو ٹرائل کورٹ نے مسترد کردی۔عدالت نے کہاکہ ماتحت عدالت کا آرڈر پڑھ کر سنائیں،سرکاری وکیل کاکہنا تھا کہ بغیر کسی وجہ کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی تھی،عدالت کاکہنا ہے کہ منتظم جج نے ریمانڈ رپورٹ نہیں پڑھی تھا، کیا پولیس افسران زخمی ہوئے ہیں؟۔ درخواست میں جو استدعا کی گئی ہے، اس پر ہی احکامات جاری کریں ۔ عدالت کاکہناتھا کہ مقدمے کے ریکارڈ کے ساتھ ملزم کو صبح ساڑھے 9 بجے مناسب سیکورٹی کے ساتھ پیش کیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا.
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کا حق رکھتے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب جسمانی ریمانڈکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔
Post Views: 1