راولپنڈی : آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ فسادی ٹولہ فتنہ الخوارج اسلام سے نابلد اور قطعی طور پر خارجی ہیں ،  فوج اور عوام میں خلیج ڈالنے کی کوئی کوشش آئندہ بھی ناکام ہوگی، ریاست کے سامنے سرنڈر کرنے والے ہی رحم کی توقع کر سکتے ہیں۔

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے طلبہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے سامنے اپنے ہتھیار پھینک دیں پھر وہ ریاست سے رحم کی توقع کرسکتے ہیں لیکن گمراہ گروہ کو یہ اجازت نہیں ہے کہ اپنی اقدار ہمارے ملک پر مسلط کرے۔

آرمی چیف نے کہا کہ ہم فتنہ الخوارج کے فسادیوں سے لڑ رہے ہیں، یہ خارجی عناصر اسلام کی غلط تشریح اور اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ ہم کامریڈز کی طرح لڑتے ہیں اور فوج کا یہی تو مزہ ہے کہ کوئی سندھی، بلوچی، پنجابی پٹھان نہیں بلکہ ہم سب پاکستانی ہیں۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ نوجوانوں سے گفتگو ہمیشہ میرے لیے انتہائی خوشی کی حامل ہوتی ہے اور جب تک قوم خصوصاً ہمارے نوجوان فوج کے پیچھے ہیں تب تک پاک فوج کبھی نہیں ہارے گی۔

قرآن مجید کی آیات کے کچھ حوالے دیتے ہوئے آرمی چیف نے اس موقف کو مزید واضح کیا کہ فتنہ الخوارج کے حوالے سے قرآن مجید میں واضح احکامات اور سزائیں متعین ہیں۔

فتنہ الخوارج کے حوالے سے آرمی چیف نے کہا کہ قرآن میں واضح کہا گیا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول سے جو جنگ کرتے ہیں، اور زمین پر فساد برپا کرتے ہیں، ان کی سزا یہ ہے کہ انہیں قتل کر دو، پھانسی پر لٹکا دو یا ان کے ہاتھ ہاؤں مختلف سمتوں سے کاٹ دو، یا پھر اپنی زمین سے انہیں دربدر کر دو۔ دنیا میں ان کے لیے یہ سزا ہے جبکہ آخرت میں دردناک عذاب دیا جائے گا۔

آرمی چیف نے کہا کہ قرآن میں بتایا گیا ہے جو عذاب سے بچنا چاہتے ہیں وہ اپنے ہتھیار پھینک دیں یا سرخم تسلیم کرلیں تو پھر اللہ بڑا غفور و رحیم ہے، اس طرح ریاست سے بھی رحم کی توقع کرسکتے ہیں۔ خواتین کے حوالے سے آرمی چیف نے واضح کیا کہ اسلام نے عورت کو آسمان تک پہنچایا اور اس کو عزت دی ہے، چاہے وہ ماں ہو یا بیوی ہو یا بہن لیکن آج تم کون ہو اسے چھیننے والے یا تمھیں یہ اختیار کس نے دیا ہے، اسے کوئی نہیں چھین سکتا۔

TagsImportant News from Al Qamar.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: رحم کی توقع کر فتنہ الخوارج آرمی چیف نے

پڑھیں:

طالبان دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں، پاکستان اپنی سیکیورٹی خود یقینی بنائے گا،  ڈی جی آئی ایس پی آر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی سلامتی و استحکام کی ذمہ داری اور ضمانت مسلح افواج ہیں اور یہ ضمانت کسی بیرونی دارالحکومت یا کابل کو نہیں دی جا سکتی، دہشت گردی، منشیات کی کشتکاری اور غیر ریاستی عناصر کے ساتھ مل کر کام کرنے والے گروپس کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔

سینئر صحافیوں کو بریفنگ  دیتے ہوئے  جنرل احمد شریف نے  کہا کہ پاکستان نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا  اور واضح کیا کہ ریاستی اداروں کا رویہ واضح ہے،  ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف آپریشنز جاری ہیں، ملک کی سکیورٹی کا نظم و نسق فوج کے کنٹرول اور ذمہ داری میں ہے اور اس ضمانت کا تقاضا کابل سے نہیں کیا جا سکتا۔

ڈرونز کے حوالے سے سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کا امریکا کے ساتھ کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے جس کے تحت ڈرونز پاکستان سے افغانستان جا رہے ہوں، اور وزارت اطلاعات نے بھی اس بارے میں وضاحتیں جاری کی ہیں،  طالبان رجیم کی جانب سے ڈرون آپریشن کے حوالے سے کوئی باقاعدہ شکایت موصول نہیں ہوئی۔

جنرل نے استنبول میں طالبان کو واضح ہدایات دینے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کو قابو میں رکھنا اور ان کے خلاف کارروائی کرنا افغان فریق کی ذمہ داری ہے،جو عناصر ہمارے خلاف آپریشنوں کے دوران بھاگ کر افغانستان چلے گئے، انہیں واپس کر کے آئین و قانون کے مطابق نمٹایا جائے تو بہتر ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے علاقائی مسائل پر بھی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ اصل مسئلہ دہشت گردی اور جرائم پیشہ عناصر کا مشترکہ گٹھ جوڑ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ منشیات کی کاشت اور اسمگلنگ سے حاصل ہونے والی آمدنی جنگجوؤں، وار لارڈز اور بعض افغان گروہوں کو منتقل ہوتی ہے، جس نے خطے میں بدامنی کو تقویت دی ہے۔

سرحدی امور پر انہوں نے بتایا کہ پاکستان افغانستان سرحد تقریباً 2,600 کلومیٹر طویل ہے اور ہر 25 تا 40 کلو میٹر پر چوکیوں کی موجودگی کے باوجود پہاڑی اور دریا ئی علاقوں کی وجہ سے ہر جگہ چوکی قائم کرنا ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان سرحدی گارڈز بعض اوقات دہشت گردوں کو سرحد پار کروانے کے لیے فائرنگ میں معاونت کرتے ہیں، جس کا پاکستان جواب دیتا ہے۔

فوجی عہدوں کے قیام یا دیگر انتظامی امور کے بارے میں انہوں نے واضح کیا کہ اس نوعیت کے فیصلے حکومت کا اختیار ہیں، فوج نے وادی تیرہ میں براہِ راست آپریشن کا دعویٰ نہیں کیا اور اگر کوئی آپریشن ہوا تو اسے شفاف انداز میں بتایا جائے گا؛ تاہم انٹلی جنس بیسڈ کارروائیوں میں کافی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔

وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • طالبان دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں، پاکستان اپنی سیکیورٹی خود یقینی بنائے گا،  ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پشاور: بچوں کے سامنے ماں باپ اور دادی کو پھانسی دینے اور ذبح کرنے کا واقعہ، تہرے قتل کے پیچھے کون؟
  • اسلام آباد؛ ٹریفک وارڈن پر تشدد کرنے والا شہری جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
  • کراچی پر حملے کی خبر جھوٹی تھی، جعلی خبریں ہمیں بھی حقیقت لگنے لگیں، بھارتی آرمی چیف کا بیان
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • شاہ محمود قریشی سے سابق رہنمائوں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • شاہ محمود قریشی سے سابق پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • شاہ محمود قریشی سے پارٹی رہنماوں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
  • گلگت، وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت گلگت بلتستان انرجی ڈویلپمنٹ بورڈ کا پہلا باضابطہ اجلاس