تحریک انصاف کی ایک بار پھر اسٹیبلشمنٹ سے بیک چینل مذاکرات کی کوششیں، پارٹی سیکرٹری اطلاعات کی تردید
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف ایک مرتبہ پھر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ پس پردہ بات چیت کی خواہاں ہے، اور خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ وہ اس کوشش میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
ایک باخبر ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ گنڈا پور بات چیت کی بحالی کیلئے اپنے تعلقات کا استعمال کر رہے ہیں۔ تاہم، پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات وقاص اکرم شیخ نے تردید کی ہے کہ ایسی کوئی کوشش نہیں ہو رہی ہے۔
اس تردید کے باوجود، ذریعے کا اصرار تھا کہ پی ٹی آئی اس پس پردہ بات چیت دوبارہ شروع کرنے کیلئے بے قرار ہے اور گنڈا پور کو اہم شخصیت سمجھتی ہے کہ وہی بات چیت بحال کرا سکتے ہیں۔
تاحال، اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ دوسرا فریق بات چیت کیلئے آمادہ ہے یا نہیں۔ فوج اپنے اس موقف پر قائم ہے کہ وہ خود کو سیاسی مذاکرات میں شامل نہیں کرے گی اور یہ سیاسی جماعتوں کا کام ہے کہ وہ اپنے مسائل بات چیت سے حل کریں۔
چند روز قبل، آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی جانب سے خط موصول ہونے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ایسا خط آیا بھی تو وہ اسے پڑھنے کے بجائے وزیراعظم کو بھجوا دیں گے۔
ان کا یہ بیان میڈیا کے سوالات کے جواب میں اُس وقت سامنے آیا جب کرپشن سے لیکر دہشت گردی سمیت مختلف الزامات کے تحت اگست 2023ء سے جیل میں قید پارٹی کے بانی چیئرمین نے جیل سے آرمی چیف کو تیسرا کھلا خط لکھا تھا۔
حال ہی میں پی ٹی آئی کے رہنما علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر گوہر نے جنرل عاصم منیر سے ملاقات کی تھی جس سے ممکنہ سیاسی بات چیت کے حوالے سے قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔ تاہم، حکومتی اور سیکورٹی ذرائع کا اصرار تھا کہ یہ ایک غیر طے شدہ میٹنگ تھی جس میں صرف اور صرف سیکورٹی امور پر توجہ دی گئی۔
اگرچہ عمران خان نے کہا یہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے مذاکرات کے آغاز ہوسکتا ہے اور اس پر انہوں نے جوش و خروش کا اظہار کیا تھا، لیکن بیرسٹر گوہر محتاط رہے، میڈیا کو یہ کہتے رہے کہ صرف سیکیورٹی امور پر بات ہوئی ہے۔
میڈیا کے کچھ حلقوں کی طرف سے سامنے آنے والی اطلاعات میں یہ تاثر ملا کہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کی دیگر شخصیات کے درمیان فالو اپ میٹنگ ہوئی، جبکہ ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ ایسی کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔
اس کے بجائے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی رہنمائوں نے ایک وفاقی وزیر سے ملاقات کی تھی۔ جس وقت گنڈاپور جیسے رہنما بیک چینل مذاکرات کیلئے کوشاں ہیں، عمران خان اسٹیبلشمنٹ کیخلاف جارحانہ موقف اپنائے ہوئے ہیں۔
ان کے تین کھلے خطوط کو بڑے پیمانے پر اشتعال انگیز سمجھا جا رہا ہے۔ دریں اثنا، پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس نمائندے کو بتایا کہ پارٹی کا غیر ملکی چیپٹر عمران خان کی رہائی کیلئے پاکستان پر دبائو ڈالنے کیلئے واشنگٹن میں لابنگ کر رہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی خبردار کیا کہ یورپی یونین پی ٹی آئی کی جانب سے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر پاکستان کیخلاف اقدام کر سکتی ہے۔
(انصار عباسی)
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی ہے کہ وہ بات چیت
پڑھیں:
الیکشن کمیشن آف انڈیا بی جے پی کیلئے کام کررہا ہے، کانگریس
ملکارجن کھرگے نے کہا کہ ایسے وقت میں جب جمہوری اداروں پر عوام کا اعتماد پہلے ہی ختم ہورہا ہے، ایس آئی آر کے عمل کے دوران الیکشن کمیشن کا طرز عمل انتہائی مایوس کن رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کی 12 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں جاری اسپیشل انٹینسیو ریویژن (ایس آئی آر) کے درمیان، کانگریس نے الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن (ای سی) بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور وزیراعظم نریندر مودی کے لئے کام کر رہا ہے اور لوگوں کے نام ووٹروں کی فہرست سے ٹارگٹڈ طریقے سے ہٹائے جا رہے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ پارٹی ایس آئی آر کے مسئلہ پر دہلی کے رام لیلا میدان میں پارٹی صدر ملکارجن کھرگے کی صدارت میں سینیئر کانگریس لیڈروں کی میٹنگ میں ایک ریلی کا اہتمام کرے گی۔ پارٹی ہیڈکوارٹر اندرا بھون دہلی میں ملکارجن کھرگے نے انچارجوں، ریاستی یونٹ کے سربراہوں، کانگریس لیجسلیٹیو پارٹی کے لیڈروں، اور 12 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے سکریٹریوں کے ساتھ ایک جائزہ میٹنگ کی جہاں ووٹر لسٹوں کی خصوصی نظرثانی (ایس آئی آر) جاری ہے۔
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی، آل انڈیا کانگریس کمیٹی 12 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے انچارجز، ریاستی کانگریس کمیٹی کے سربراہوں کے ساتھ ساتھ کانگریس لیجسلیٹیو پارٹی (سی ایل پی) کے لیڈران اور سکریٹریز نے بھی میٹنگ میں شرکت کی۔ یہ میٹنگ ایسے وقت میں ہوئی جب حالیہ بہار اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور کانگرسی نے مبینہ ووٹ چوری کے خلاف مہم شروع کی ہے۔ میٹنگ کے بعد ملکارجن کھرگے نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ ہم نے اے آئی سی سی جنرل سکریٹریز، اے آئی سی سی انچارجز، پی سی سی، سی ایل پی اور ریاستوں کے سکریٹریوں کے ساتھ ایک جامع اسٹریٹجک جائزہ لیا جہاں اسپیشل انٹینسیو ریویژن (ایس آئی آر) کا عمل جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی ووٹر لسٹوں کے تقدس کے تحفظ کے لئے واضح طور پر پابند عہد ہے۔
کانگریس صدر نے کہا کہ ایسے وقت میں جب جمہوری اداروں پر عوام کا اعتماد پہلے ہی ختم ہو رہا ہے، ایس آئی آر کے عمل کے دوران الیکشن کمیشن کا طرز عمل انتہائی مایوس کن رہا ہے۔ کمیشن کو یہ ثابت کرنا چاہیئے کہ وہ بی جے پی کے سائے میں کام نہیں کر رہا ہے اور اسے اپنا آئینی حلف اور وفاداری ہندوستان کے لوگوں سے یاد ہے، نہ کہ کسی حکمران جماعت سے۔ ملکارجن کھرگے نے کہا کہ ہم پختہ یقین رکھتے ہیں کہ بی جے پی ووٹ چوری کے لئے ایس آئی آر کے عمل کو ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہی ہے، اگر الیکشن کمیشن اس کو نظرانداز کرتا ہے، تو یہ ناکامی محض انتظامی نہیں ہے، یہ ملی بھگت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس لئے ہمارے کارکنان، بی ایل اوز اور ضلع/شہر/بلاک صدر مسلسل چوکس رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حقیقی ووٹروں کو ہٹانے یا جعلی ووٹروں کو شامل کرنے کی ہر کوشش کو بے نقاب کریں گے، چاہے وہ کتنا ہی باریک کیوں نہ ہو۔ ملکارجن کھرگے نے زور دے کر کہا کہ کانگریس پارٹی اداروں کے متعصبانہ غلط استعمال سے جمہوری تحفظات کو ختم نہیں ہونے دے گی۔