پاکستان کا او آئی سی پر فلسطینی ریاست کیلئے سعودی اقدام کی حمایت پر زور WhatsAppFacebookTwitter 0 18 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد/نیویارک(سب نیوز)نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) پر زور دیا ہے کہ وہ پورے خطے میں حالات کو معمول پر لانے کے لیے ایک ناگزیر پیشگی شرط کے طور پر فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے سعودی اقدام کی توثیق کرے۔

تفصیلات کے مطابق نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں او آئی سی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان او آئی سی کو اپنا ’بنیادی حلقہ‘ سمجھتا ہے اور فلسطین کا مسئلہ پاکستان اور مسلم دنیا دونوں کے لیے اولین ترجیح ہے۔

انہوں نے اسرائیل کو مغربی کنارے کے الحاق سے روکنے اور فلسطین کو اقوام متحدہ کے مکمل رکن کے طور پر تسلیم کرنے کو یقینی بنانے کے لیے اجتماعی کارروائی پر زور دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اسرائیلی انتہا پسندوں کے مغربی کنارے کو ضم کرنے کے منصوبوں کی مخالفت میں اپنی مشترکہ پوزیشن لینی چاہیے، ہمیں دو ریاستی حل حاصل کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات شروع کرنے چاہئیں۔‘
وزیر خارجہ نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ انسانی بحران سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے جنگ بندی کو برقرار رکھنے اور اس کے اگلے مراحل کے مکمل نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے سفارتی کوششیں جاری رکھنے پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں اسرائیل اور اس کے حامیوں کو غزہ میں جنگ کے دوبارہ آغاز سے روکنا چاہیے اور یو این آر ڈبلیو اے کے ضروری کردار کو برقرار رکھتے ہوئے غزہ کے لوگوں کے لیے مناسب انسانی امداد کو یقینی بنانا چاہیے۔‘ انہوں نے فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے زبردستی بے دخل کرنے کے اسرائیلی منصوبوں کے خلاف بھی خبردار کیا۔

اسحاق ڈار نے او آئی سی پر زور دیا کہ وہ مغربی کنارے میں اسرائیلی تشدد کو روکنے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کرے، جہاں بستیوں کی تعمیر اور جبری نقل مکانی جاری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس کے ساتھ ہی، ہمیں مغربی کنارے میں اسرائیل کے تشدد اور نقل مکانی کی مہم کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔‘

لبنان کے حوالے سے وزیر خارجہ نے فرانس اور امریکا کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کا خیرمقدم کیا، لیکن جنوبی لبنان میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’جنوبی لبنان میں اسرائیل کی مسلسل فوجی کارروائیاں معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور ان سے تنازع دوبارہ شروع ہونے کا خطرہ ہے۔‘ انہوں نے لبنانی سرزمین سے اسرائیل کے مکمل انخلا کا مطالبہ کیا۔

فلسطین اور کشمیر کے درمیان مشابہت قائم کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے مسئلے کو بین الاقوامی فورمز پر اجاگر کرنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’خودارادیت کے اصول اور طاقت کے استعمال یا دھمکی کے ذریعے علاقے کا عدم حصول عالمی نظام کی بحالی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔‘

انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی فوجی موجودگی، آبادی کی تبدیلیوں اور کشمیریوں کی آواز کو دبانے کی مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال سنگین ہے اور 9 لاکھ بھارتی قابض افواج کے ذریعہ یہاں کے عوام پر مسلسل ظلم و ستم جاری ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’فلسطین میں اسرائیل کی طرح، بھارت کشمیریوں کو وحشیانہ طریقے سے دبانے اور مقبوضہ کشمیر کو مسلم اکثریت سے ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنے کے لیے بھارت بھر سے آباد کاروں کو لانا چاہتا ہے۔‘

نائب وزیر اعظم نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کو عبور کرنے کے بارے میں نئی ​​دہلی کے ’جارحانہ بیانات‘ کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع کے خطرے سے بھی خبردار کیا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ’بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف جارحانہ بیانات میں ایل او سی کو عبور کرنے اور آزاد کشمیر پر ’قبضہ کرنے‘ کی دھمکیاں شامل ہیں، جس کے باعث ایک اور پاک ۔ بھارت تنازع کے خطرے کو رد نہیں کیا جا سکتا۔‘

افغانستان سے متعلق بات کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے افغان سرزمین سے سرگرم کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سرحد پار حملوں پر پاکستان کے بڑھتے ہوئے خدشات کو اجاگر کیا ۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں افغانستان میں [ٹی ٹی پی] کے محفوظ ٹھکانوں سے روزانہ حملوں کا سامنا ہے،‘ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے ’تمام ضروری اقدامات‘ کرے گا۔

وزیر خارجہ نے پاکستان میں بعض افغان مہاجرین کے دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی بھی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان میں کچھ افغان نے، جو غیر قانونی طور پر یا پناہ گزین کے طور پر موجود ہیں، بدقسمتی سے دہشت گردی اور مجرمانہ سرگرمیوں میں حصہ لیا ہے، اس لیے پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ انہیں ان کے ملک واپس بھیجے۔‘

ساتھ ہی اسحاق ڈار نے افغان عوام کی حمایت، انسانی امداد کی سہولت فراہم کرنے اور علاقائی اقتصادی روابط کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان کو عالمی نظام میں ضم کرنے کے لیے دہشت گردی کے خلاف اقدامات اور خواتین کے حقوق کو یقینی بنانے سمیت جامع حکمت عملی اپنائے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار نے میں اسرائیل کرنے کے لیے خبردار کیا پاکستان کے پر زور دیا کرتے ہوئے او ا ئی سی کو یقینی

پڑھیں:

فرانس کا فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے کا عندیہ، اسرائیل کو تشویش لاحق

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ فرانس ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر باضابطہ طور پر تسلیم کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ میں جنگ کی وجہ سے شدید ماحولیاتی تباہی، جنگ کے مضر اثرات نسلوں تک پھیلنے کا خدشہ

صدر میکرون نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا:

’مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے فرانس کی تاریخی وابستگی کے تحت، میں نے فیصلہ کیا ہے کہ فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا‘۔

یہ اعلان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب یورپ اور دنیا بھر میں اسرائیل کے غزہ پر حملے، انسانی بحران اور بھوک کی شدت پر شدید ردعمل پایا جا رہا ہے۔

فرانس اس اقدام کا اعلان کرنے والا یورپ کا سب سے بڑا اور بااثر ملک بن گیا ہے، جب کہ اس سے قبل ناروے، اسپین اور آئرلینڈ بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔

فلسطینی قیادت کا خیر مقدم

فلسطینی صدر محمود عباس کو لکھے گئے خط میں میکرون نے اس فیصلے کی وضاحت کی، جس پر عباس کے نائب حسین الشیخ نے فرانس کے اقدام کو بین الاقوامی قانون اور فلسطینیوں کے حقِ خودارادیت کے لیے اہم قدم قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دے دیا

حماس نے بھی اس فیصلے کو مثبت قدم قرار دیتے ہوئے دنیا بھر کے ممالک، خصوصاً یورپی اقوام، سے اپیل کی کہ وہ بھی فرانس کی پیروی کریں۔

اسرائیل کا سخت ردعمل

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے اس فیصلے پر شدید تنقید کی اور کہا کہ یہ اقدام دہشتگردی کے لیے انعام ہے اور ایک اور ایرانی ایجنٹ ریاست قائم کرنے کا خطرہ پیدا کرتا ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اسے ’دہشتگردی کے سامنے جھکنے‘ کے مترادف قرار دیا۔

عالمی منظرنامہ

اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے کم از کم 142 ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں یا اس کا ارادہ رکھتے ہیں، مگر امریکہ، برطانیہ اور جرمنی جیسے بااثر مغربی ممالک نے اب تک اسے تسلیم نہیں کیا۔

فرانس کی طرف سے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 59,587 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، اور امداد کی شدید پابندیوں کی وجہ سے قحط جیسی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔

پس منظر

فلسطینی رہنما یاسر عرفات نے 1988 میں یکطرفہ طور پر فلسطینی ریاست کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد الجزائر سب سے پہلا ملک تھا جس نے اس ریاست کو تسلیم کیا۔ تب سے مشرق وسطیٰ، افریقہ اور ایشیا کے درجنوں ممالک اس فہرست میں شامل ہو چکے ہیں۔

تاہم فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں کئی رکاوٹیں اب بھی موجود ہیں، جن میں اسرائیلی قبضہ، غیر قانونی یہودی آبادکاریوں کی توسیع اور مشرقی یروشلم کی حیثیت جیسے تنازعات شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل حماس غزہ فرانس فلسطین یاسر عرفات

متعلقہ مضامین

  • فرانس کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کا سعودی عرب کی جانب سے خیرمقدم
  • فرانس کی طرف سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان، پاکستان علماء کونسل کا خیر مقدم
  • فرانس کا مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کیلئے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ
  • فرانس فلسطینی ریاست کو جلد ہی تسلیم کر لے گا، ماکروں
  • فرانس کا ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
  • مغربی کنارے کا الحاق غیر قانونی، عالمی برادری اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرائے: پاکستان
  • فرانس کا فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے کا عندیہ، اسرائیل کو تشویش لاحق
  • فرانس کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
  • فرانس کا تاریخی قدم، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
  • برطانوی رکنِ پارلیمان کا اپنے ملک سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ