اسلام آباد ہائی کورٹ کا سیکٹر ای الیون میں چلڈرن پارک کو دو ہفتوں میں اصل حالت میں بحال کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسلام آباد (صغیر چوہدری )اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکٹر ای الیون میں چلڈرن پارک کو دو ہفتوں میں اصل حالت میں بحال کرنے کا حکم دے دیا ۔ رہائشیوں کے مطابق گرین ایریا یا پبلک پارک کو کمرشل ایریا میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا ،قابضین نے چلڈرن پارک سے بچوں کے جھولے اکھاڑ کر وہاں ہیوی مشینری کیساتھ غیر قانونی تعمیرات کا آغاز کر دیا تھا
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محمد آصف نے ای الیون کے چلڈرن پارک میں غیر قانونی تعمیرات کیخلاف علاقہ مکینوں کی درخواست پر سماعت کی ۔ ای الیون کے رہائشیوں نے چلڈرن پارک پر قبضے اور تجاوزات کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا ۔ پٹیشنرز کی جانب سے کاشف علی ملک ایڈوکیٹ دیگر وکلا کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ سی ڈی اے آرڈی نینس کے تحت گرین ایریا یا پبلک پارک کو کمرشل ایریا میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا ۔ای الیون کے چلڈرن پارک میں مسلح افراد ہیوی مشینری کیساتھ داخل ہوئے اور بچوں کے جھولے اکھاڑ کر وہاں غیر قانونی تعمیرات شروع کر دیں جس سے پٹیشنرز سمیت ای الیون کے دیگر رہائشیوں کے حقوق متاثر ہوئے۔ رہائشی متاثرین میں لاہور ہائی کورٹ کے ایک سینئر جج بھی شامل ہیں۔ سی ڈی اے کے علم میں معاملہ لانے کے باوجود اتھارٹی غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات ختم نہیں کرا سکی۔ قابضین کو غیر قانونی تعمیرات سے روکنے پر علاقے میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال بھی پیدا ہو چکی ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ وہ احکامات جاری کرے۔ عدالت نے غیر قانونی تعمیرات روکنے کا حکم دیتے ہوئے چلڈرن پارک کی دو ہفتوں میں بحالی کے احکامات جاری کر دیے
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائی کورٹ غیر قانونی تعمیرات الیون کے پارک کو
پڑھیں:
غیر قانونی مقیم افغانوں کی بے دخلی کیلیے طورخم سرحد جزوی بحال، تجارت اور عام آمدورفت بدستور معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
طورخم سرحدی گزرگاہ کو 20 روز بعد دوبارہ کھول دیا گیا ہے، تاہم یہ اقدام صرف غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کی واپسی کے لیے کیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق ہزاروں افغان پناہ گزین اپنے وطن لوٹنے کے لیے طورخم امیگریشن سینٹر پہنچنا شروع ہو گئے ہیں، جہاں ان کی جانچ پڑتال اور قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد انہیں افغانستان جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
خیبر کے ڈپٹی کمشنر بلال شاہد نے تصدیق کی کہ سرحدی گزرگاہ تاحکم ثانی تجارت اور عام پیدل آمدورفت کے لیے بند رہے گی۔ انہوں نے بتایا کہ طورخم کو صرف اس مقصد کے لیے کھولا گیا ہے کہ ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی واپسی ممکن بنائی جا سکے۔
واضح رہے کہ 11 اکتوبر کو پاک افغان کشیدگی کے باعث طورخم سرحد ہر قسم کی آمدورفت کے لیے مکمل طور پر بند کر دی گئی تھی۔ سرحد کی بندش کے بعد دونوں جانب سیکڑوں ٹرک پھنس گئے تھے اور تجارت کا پہیہ جام ہو گیا تھا۔ اب جزوی طور پر کھولے جانے سے تجارتی سرگرمیوں کی بحالی کی امید تو پیدا ہوئی ہے، لیکن سرکاری طور پر کہا گیا ہے کہ یہ اجازت صرف وطن واپسی کے خواہشمند افغان شہریوں تک محدود ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) کے ترجمان قیصر خان آفریدی نے بتایا کہ 8 اکتوبر تک 6 لاکھ 15 ہزار سے زائد غیر قانونی افغان شہری طورخم کے راستے وطن واپس جا چکے ہیں۔ حالیہ اقدام کے بعد مزید ہزاروں افراد کی واپسی متوقع ہے۔