پی آئی اے کا طیارہ بڑے حادثے سے بال بال بچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
سٹی42: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی لاہور سے دبئی جانیوالی پرواز پی کے 203 کا طیارہ ایک بڑے حادثے سے بال بال بچ گیا۔ طیارہ دبئی جانے کے دوران پرندے کی ٹکر کا شکار ہو گیا، جس سے ایک وقت کے لیے حادثے کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔
طیارے کے کپتان نے فوری طور پر ایئر ٹریفک کنٹرولر سے رابطہ کیا اور ہنگامی لینڈنگ کی اجازت طلب کی۔ اس دوران ایئر بس طیارے کے انجن سے پرندہ ٹکرا گیا تھا، تاہم کپتان کی جرات مندی اور مہارت سے طیارہ بحفاظت لاہور ایئرپورٹ پر لینڈ کر لیا گیا۔
گھریلو ملازمہ سے زیادتی ، ملزم گرفتار
طیارے میں 150 سے زائد مسافر سوار تھے، جنہیں کسی بھی قسم کی جانی نقصان کا سامنا نہیں ہوا۔ اس واقعے کے بعد پی آئی اے نے اپنے انجینئرنگ کے ماہرین کی ٹیم کو کراچی سے لاہور ایئرپورٹ روانہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ طیارے کی مکمل بورو اسکوپک انسپکشن کی جا سکے۔
ذرائع کے مطابق انسپکشن سے طیارے کے انجن میں ہونے والے ممکنہ نقصانات کا اندازہ لگایا جائے گا۔ پی آئی اے کے حکام نے کہا ہے کہ مسافروں کی حفاظت ان کی اولین ترجیح ہے اور اس سلسلے میں ہر ممکن اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
عالمی بینک کا وفد تربیلا ڈیم کا دورہ کرے گا
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
طیارہ انجینئرز کا احتجاج، پی آئی اے کا فضائی آپریشن معطل
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے طیارہ انجینئرز کے ملک گیر احتجاج کے باعث قومی فضائی کمپنی کا آپریشن شدید متاثر ہو گیا ہے۔
فوٹو نیوز کے مطابق انجینئرز نے انتظامیہ کے رویے کے خلاف بطور احتجاج تمام طیاروں کی روانگی کی کلیئرنس روک دی ہے، جس سے درجنوں اندرون و بیرونِ ملک پروازیں منسوخ یا تاخیر کا شکار ہو گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق، پی آئی اے انتظامیہ اور سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز آف پاکستان (SAEP) کے درمیان تنازع شدت اختیار کر گیا ہے، جس کے نتیجے میں انجینئرز نے اعلان کیا ہے کہ وہ کام اس وقت تک بحال نہیں کریں گے جب تک چیف ایگزیکٹو آفیسر (CEO) کا رویہ بہتر نہیں ہوتا۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے کی نجکاری میں بین الاقوامی ایئر لائنز کی عدم دلچسپی پر سینیٹ کمیٹی کا اظہارِ تشویش
انجینئرز کی ہڑتال کے باعث متعدد اہم بین الاقوامی اور ملکی پروازیں معطل ہو گئیں، جن میں نمایاں ہیں:
لاہور سے مدینہ (PK747، PK744)
اسلام آباد سے جدہ (PK741، PK736)
کراچی سے جدہ (PK761، PK832)
کراچی–لاہور–ابوظہبی (PK263، PK264)
کراچی–اسلام آباد–دبئی اور پشاور روٹس (PK233، PK284)
ذرائع کے مطابق رات 8 بجے کے بعد کراچی ایئرپورٹ سے کوئی بین الاقوامی پرواز روانہ نہیں ہو سکی کیونکہ انجینئرز نے کسی بھی طیارے کو اڑان کی کلیئرنس دینے سے انکار کر دیا۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے کا برطانیہ کے لیے فضائی آپریشن بحال، 5 سال بعد پہلی پرواز مانچسٹر پہنچ گئی
دوسری جانب، پی آئی اے کے سی ای او نے چیف ایچ آر آفیسر کو ہدایت دی ہے کہ احتجاج میں شامل انجینئرز کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے۔ سی ای او کے مطابق، جن انجینئرز نے پروازوں میں خلل ڈالا ہے، انہیں نتائج بھگتنا ہوں گے۔
یہ بحران ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پی آئی اے نے 5 سال بعد برطانیہ کے لیے پروازیں بحال کی تھیں۔ حال ہی میں قومی ائیرلائن نے مانچسٹر کے لیے ہفتہ وار 2 پروازوں کا آغاز کیا تھا، جسے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے قومی سنگِ میل قرار دیا تھا۔ تاہم موجودہ احتجاج سے پی آئی اے کی عالمی ساکھ اور آپریشنل بحالی کو ایک بار پھر شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی آئی اے طیارہ انجینئرز کا احتجاج فضائی آپریشن معطل